19جولائی کشمیر کی تاریخ کا اہم دن ہے، اس روز کشمیریوں نے اپنا مستقبل پاکستان کے ساتھ جوڑ دیا تھا: حریت رہنما

47 میں اسی دن سرینگر کے علاقے آبی گزر میں آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے اجلاس کے دوران کشمیریوں کے حقیقی نمائندوں نے پاکستان کے ساتھ کشمیر کے الحاق کی قرارداد متفقہ طور پرمنظور کی تھی

پیر 20 جولائی 2020 11:00

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جولائی2020ء) مقبوضہ کشمیر میں حریت رہنماؤں اور تنظیموں نے کہا ہے کہ 19 جولائی کشمیر کی تاریخ کا ایک اہم دن ہے کیونکہ کشمیری عوام نے 1947 ء میں اسی روز اپنا مستقبل پاکستان کے ساتھ جوڑ دیا تھا۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق1947 میں اسی دن سرینگر کے علاقے آبی گزر میں آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے اجلاس کے دوران کشمیریوں کے حقیقی نمائندوں نے پاکستان کے ساتھ کشمیر کے الحاق کی قرارداد متفقہ طور پرمنظور کی تھی۔

حریت رہنما غلام محمد خان سوپوری نے سرینگر میں ایک بیان میں تمام امن اور آزادی پسند لوگوں پرزوردیا کہ وہ 19 جولائی کو یوم الحاق پاکستان اس تجدیدعہد کے ساتھ منائیں کہ حق خود ارادیت کے حصول اور 1947 میں منظور کی گئی تاریخی قرار داد کی روح کے مطابق جموں و کشمیر کے پاکستان کے ساتھ مکمل الحاق تک جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔

(جاری ہے)

جموں وکشمیر یوتھ سوشل فورم کے چیئرمین عمر عادل ڈار نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ اس قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کیا گیاتھا جس سے کشمیریوں کاسیاسی اور آئینی موقف ظاہر ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی افواج نے 27 اکتوبر 1947 ء کو سرینگر پر حملہ کیا تھا اور تقسیم برصغیر کے اصولوں کی سراسر خلاف ورزی اور کشمیری عوام کی خواہشات کے برعکس جموں و کشمیر پر زبردستی قبضہ کیا تھا۔حریت رہنما اور مسلم خواتین مرکز کی چیئرپرسن یاسمین راجہ نے سرینگر میں اپنے بیان میں کہا کہ 19 جولائی 1947 کا فیصلہ اس حقیقت کی گواہی ہے کہ کشمیری عوام نے اپنے مستقبل کو پاکستان کے ساتھ جوڑ دیا ہے۔

انہوں نے ڈومیسائل قانون اور نئی اعلان کردہ ہاؤسنگ پالیسی پر تشویش کا اظہار کیا جس کا مقصد کشمیریوں کی مسلم شناخت اور زمین چھیننا ہے۔حریت رہنما اور جموں و کشمیر پولیٹیکل موومنٹ کے جنرل سیکریٹری پیر ہلال احمد نے سرینگر میں ایک بیان میں کہا کہ مذہبی ، جغرافیائی اور ثقافتی طور پر پاکستانی اور کشمیری ایک ہیں اور ہر صورت میں کشمیر کی پاکستان کے ساتھ فطری وابستگی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت مسئلہ کشمیر کا پرامن حل چاہتے ہیں۔حریت رہنما منظور غازی نے سرینگر میں اپنے بیان میں 19 جولائی کو جموں و کشمیر کے لئے تاریخی دن قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام پاکستان کے ساتھ کشمیر کے الحاق ہونے تک اپنی جدوجہد جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔کشمیرتحریک خواتین کی جنرل سیکریٹری شمیم شال نے اپنے بیان میں 19 جولائی کی قرارداد کے طے شدہ مقصد کے حصول تک جدوجہد جاری رکھنے کے کشمیریوں کے عزم کا اعادہ کیا ہے ۔

انہوں نے کنڑول آف بلڈنگ آپریشنز ایکٹ 1988 اور جموں و کشمیر ڈیولپمنٹ ایکٹ 1970 میں ترامیم سمیت تمام ظالمانہ قوانین کے نفاذ اور کشمیریوں کے خلاف پرتشددکارروائیوں کی بھی مذمت کی ۔ انہوں نے کہا کہ ان اقدامات کا مقصد کشمیریوں کی زمین پر غیر قانونی طورپر قبضہ کرنا ہے۔جموں وکشمیر ایمپلائز موومنٹ کے وائس چیئرمین امتیاز وانی نے اسلام آباد میں ایک بیان میں کہا کہ 19 جولائی کشمیر کی تاریخ کا ایک اہم دن ہے جب 1947 میں اسی دن کشمیری عوام نے اپنا مستقبل پاکستان کے ساتھ جوڑ دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ تاریخی قرار داد میں پاکستان کے ساتھ جموں و کشمیر کی مذہبی ، جغرافیائی ، ثقافتی اور معاشی قربت اور کشمیری مسلمانوں کی امنگوں کے پیش نظر پاکستان سے الحاق کا مطالبہ کیا گیا ہے۔جموں کشمیر پیپلز لیگ کے وائس چیئرمین سید اعجاز رحمانی نے ایک بیان میں کہا کہ 19 جولائی جموں و کشمیر کی تاریخ میں ایک خاص اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر بین الاقوامی سطح پرایک تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے اور بھارت کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل کے لئے ہٹ دھرمی پر مبنی اپنی پالیسی ترک کرنی چاہئے۔