کورونا پر ملک کے سب سے بڑے ڈرگ ٹرائل کے ابتدائی نتائج جاری

ہائیڈروکسی کلوروکوئن، ازتھرومائسن اور اوسلٹا مویر کا مشترکہ استعمال سب سے زیادہ کامیاب رہا، پروفیسر جاوید اکرم

پیر 20 جولائی 2020 17:39

لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 جولائی2020ء) کورونا پر پاکستان کے سب سے بڑے ڈرگ ٹرائل پروٹیکٹ کے ابتدائی نتائج پیر کے روز جاری کردیے گئے۔ یہ ریسرچ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے زیراہتمام کی جارہی ہے۔ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جن کورونا کے مریضوں کو تین ادویات ہائیڈروکسی کلوروکوئن، ازتھرومائسن اور اوسلٹا مویر مشترکہ طور پر دی گئیں ان میں صحت یابی کا تناسب 86 فیصد رہا۔

پیر کے روز یو ایچ ایس نے ابتدائی طور پر 5 جولائی تک شامل کیے گئے 525 مریضوں کا ڈیٹا جاری کیا گیا۔ نتائج کا اعلان وائس چانسلر یو ایچ ایس پروفیسر جاوید اکرم نے خصوصی تقریب میں کیا جس کے مہمان خصوصی گورنر پنجاب چودھری محمد سرور تھے۔ تقریب میں صوبائی وزیر ہائیر ایجوکیشن راجہ یاسر ہمایوں، میڈیکل یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز اور،ریسرچ میں شامل اداروں کے نمائندوں نے خصوصی شرکت کی۔

(جاری ہے)

گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے اپنے خطاب میں کہا کہ کورونا کے خلاف برسرپیکار ڈاکٹروں کو سلام پیش کرتے ہیں۔جس جرآت کے ساتھ ہیلتھ ورکرز نے کورونا کے خلاف جنگ لڑی قوم اسے ہمیشہ یاد رکھے گی۔ ہیلتھ ورکرز کی خدمات کے اعتراف کے طور پر گورنر ہاؤس میں یادگاری دیوار بنا رہے ہیں۔ گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ تمام میڈیکل یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز میرے سپرمین ہیں۔

اس قوم کی ثابت قدمی کا دنیا میں کوئی مقابلہ نہیں۔ کورونا کے حوالے سے صورتحال حوصلہ افزاء ہے۔ اب مویشی منڈیوں، عید اور محرم کے چیلنجز کا سامنا ہے۔اگر ان چیلنجز سے گزر گئے تو ہم کورونا پر قابو پالیں گے۔اس موقع پر وائس چانسلر یو ایچ ایس پروفیسر جاوید اکرم نے بتایا کہ ڈرگ ٹرائل جسے پروٹیکٹ کا نام دیا گیا ہے، 30 اپریل کو ڈریپ اور نیشنل بائیو ایتھکس کمیٹی سے منظوری کے بعد شروع کیا گیا۔

اس تحقیق کے لیے کورونا کے مریضوں کو تین دوائیں مختلف کمبینیش میں دی گئیں۔ ان ادویات میں ہائیڈروکسی کلوروکوئن، ازتھرومائسن اور اوسلٹا مویر شامل تھیں۔ پروفیسر جاوید اکرم نے مزید کہا کہ ریسرچ میں 8 شہروں سے 10 یونیورسٹیوں سمیت 12 مراکز کو شامل کیا گیا۔ اس تحقیق میں 18 سال سے زائد عمر کے کورونا پازیٹیو مریضوں کو شامل کیا گیا جنھیں آٹھ گروپس میں تقسیم کیا گیا۔

ریسرچ میں شامل 60 فیصد کورونا مریض مرد جبکہ 40 فیصد خواتین تھیں۔ سات گروپس کو ادویات مختلف کمبینیش میں دی گئیں جبکہ ایک کنٹرول گروپ کو کچھ نہیں دیا گیا۔ پروفیسر جاوید اکرم جو اس تحقیقی پراجیکٹ کے پرنسپل انوسٹی گیٹر بھی ہیں، نے بتایا کہ تینوں ادویات کے کمبینیش سے صحت یاب ہونے والوں کی شرح سب سے زیادہ 86 فیصد رہی۔ دوسرے نمبر پر صحت یابی کی شرح ازتھرومائسن سے 75 فیصد رہی۔

پروفیسر جاوید اکرم نے مزید کہا کہ جن مریضوں کو ادویات دی گئیں ان کی صحت یابی کی مجموعی شرح 73.1 فیصد رہی جبکہ بغیر ادویات کے صحت یاب ہونے والے افراد کی شرح 67 فیصد رہی۔ 27 فیصد مریض ادویات کے استعمال کے دو ہفتے بعد بھی کورونا پازیٹیو رہے۔ ایسے مریض جنھیں کوئی ادویات نہیں دی گئیں ان میں سے 33 فیصد دو ہفتے بعد بھی کورونا پازیٹیو رہے۔ وائس چانسلر یو ایچ ایس نے مزید بتایا کہ ریسرچ کے پہلے ہفتے میں صحت یابی کی شرح 33.5 فیصد رہی جبکہ دوسرے ہفتے میں صحت یابی کی شرح بڑھ کر 72.2 فیصد ہو گئی۔

ابتدائی طور پر تحقیق کیلئے پی سی آر ٹیسٹ کو بنیاد بنایا گیا۔ وائس چانسلر یو ایچ ایس نے بتایا کہ ریسرچ کے دوران کل چار اموات ہوئیں۔ تین اموات ان گروپس میں ہوئیں جنھیں کوئی ایک میڈیسن دی جارہی تھی جبکہ ایک موت اس گروپ میں ہوئی جسے ہائیڈروکسی کلوروکوئن اور ازتھرومائسن کا کمبینیش دیا جارہا تھا۔ انھوں نے واضح کیا کہ یہ ریسرچ کے ابتدائی نتائج ہیں۔

تحقیق ابھی جاری ہے۔ مکمل تحقیق میں 9500 مریض شامل ہوں گے۔ پروفیسر جاوید اکرم نے بتایا کہ تحقیق پر اب تک تین کروڑ روپے خرچ ہوئے جو یونیورسٹی نے اپنے وسائل اور عطیات سے جمع کیے۔ تقریب میں وی سی کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر خالد مسعود گوندل، وی سی فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر عامر زمان خان نے بھی شرکت کی۔ پروفیسر خالد مسعود گوندل نے اپنے خطاب میں کہا کہ عید الاضحی پر ایس او پیز پر عملدرآمد کیا گیا تو ستمبر تک کورونا پر قابو پالیں گے۔

صوبائی وزیر ہائیر ایجوکیشن راجہ یاسر ہمایوں نے کہا کہ میڈیکل ادارے تحقیق میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ پاکستانی ڈاکٹرز دنیا بھر میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ انھوں نے تحقیق کے حوالے سے یو ایچ ایس کے کردار کو سراہا اور کہا کہ تحقیق کے نتائج حوصلہ افزاء ہیں۔ تقریب میں پروفیسر عزیز الرحمن، ڈاکٹر شہلا جاوید اکرم، پروفیسر مریم نواز تارڑ،جسٹس ریٹائرڈ تصدق حسین جیلانی، ابرارالحق، پروفیسر محمود ایاز ، پروفیسر اسد اسلم، ڈاکٹر صومیہ اقتدار، ڈاکٹر فرح خالد، پروفیسر ظفر گل، پروفیسر حنیف ناگرہ، پروفیسر محمد شہزاد، ڈاکٹر اللہ رکھا، وقاص لطیف، فیصل امین اور ڈاکٹر شاہ نور نے شرکت کی۔

آخر میں گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے ریسرچ میں حصہ لینے والوں میں شیلڈز تقسیم کیں۔