ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈی والا نے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کا معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا

حکومت ادویات کی قیمتوں کی وجہ سے بلبلا رہی ہے،کرونا وباکے دوران عوام کو ادویات کو خریدنے کے قابل نہیں چھوڑا گیا ،شیری رحمن آج تک ہمٴْ اسلام آباد میں ڈرگ ٹیسٹنگ لیب نہیں بنا سکے،ڈی این اے ٹیسٹنگ لیب ہمارے دور حکومت میں بن جائے گی، علی محمد خان اب ہم این اے 95 ماسک برآمد کرنے کی پوزیشن میں ہیں، علی محمد خان …تمام ارکان پارلیمنٹ غیرملکی ماسک پہنے ہوئے ہیں، سلیم مانڈی والا اگر پاکستان میں این 95 ماسک بن رہے ہیں تو پہلے پارلیمنٹ میں ماسک کا مسئلہ حل کریں، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے اجلاس کے دور ان ریمارکس آج وزیر اعظم ہائوس کا خرچہ زیادہ ہے،ماضی میں وزیراعظم بنی گالہ سے ہیلی کاپٹر پر نہیں آتے تھے ،مشاہد اللہ خان کا وزراء کو جواب پاکستان میں ڈرگ مافیا مضبوط ہے ، لوکل فارماسوٹیکل کمپنئز غیرملکی کمپنیوں سے بھی زیادہ منافع کما رہی ہیں،سابق وزیر صحت ڈرگ مافیا کی سرپرستی کررہا تھا ، سینیٹر مشتاق احمد

جمعہ 24 جولائی 2020 14:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جولائی2020ء) ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈی والا نے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کا معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا ۔ جمعہ کو سینیٹ کا اجلاس ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا ۔وقفہ سوالات کے دور ان مشاہد حسین سید نے کہاکہ حکومت میں دوائیوں کی قیمتوں کا سکینڈل آیا ، وزیر صحت کو فارغ کیا گیا،دوائیوں کے سکینڈل کی تحقیقات کی کیا صورتحال ہے۔

انہوںنے کہاکہ موجودہ حکومت سی پیک پر بھی نوازشریف کی پالیسی پر عمل کر رہی ہے۔ علی محمد خان نے جوا ب دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان کا غرق شدہ نظام آپ نے ہمارے گلے میں ڈالا ہے۔ انہوںنے کہاکہ جب بھی کسی وزیر پر سوال اٹھتا ہے کرپشن ثابت ہو نہ ہو وزیراعظم ایکشن لیتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ ماضی میں میڈیا اور دیگر دبائو پر وزراء کو فارغ کیا جاتا تھا۔

علی محمد خان نے بتایاکہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کے مطابق پی ایم ڈی سی بحال ہوچکی ،پی ایم ڈی سی پہلے کی طرح کام کر رہی ہے ۔ اجلاس کے دور ان ادویات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ پر ارکان سینیٹ کے حکومت سے کڑے سوالات سامنے آئے ،حکومت نے کہاکہ ڈرگ پرائسنگ پالیسی ہم نے نہیں نوازشریف حکومت نے بنائی تھی ،ہم نوازشریف دور کی ڈرگ پرائسنگ پالیسی پر ہی عمل کر رہے ہیں ،حکومت نے 360 ادویات کی قیمتیں کم کیں جس پر کمپنیوں نے عدالت سے حکم امتناعی لیا ،ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کا معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹء کے سپرد کردیا وزیر مملکت نے کہاکہ حکومت قائمہ کمیٹی میں اپنا موقف پیش کرے گی۔

اجلا س کے دور ان سوال کیا گیاکہ اسلام میں ڈی این اے لیب نہیں کوئی کیس ہو تو سیمپل لاہور بھیجنے پڑتے ہیں۔ علی محمد خان نے کہاکہ آج تک ہمٴْ اسلام آباد میں ڈرگ ٹیسٹنگ لیب نہیں بنا سکے،ڈی این اے ٹیسٹنگ لیب ہمارے دور حکومت میں بن جائے گی۔ انہوںنے کہاکہ حکومتی اقدامات کے نتیجہ میں پاکستان میں وینٹی لیٹر اور این 95 ماسک بننا شروع ہوچکے ہیں۔

علی محمد خان نے کہاکہ اب ہم این اے 95 ماسک برآمد کرنے کی پوزیشن میں ہیں۔ ڈپٹی چیئر مین سینٹ نے کہاکہ تمام ارکان پارلیمنٹ غیرملکی ماسک پہنے ہوئے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ اگر پاکستان میں این 95 ماسک بن رہے ہیں تو پہلے پارلیمنٹ میں ماسک کا مسئلہ حل کریں۔ علی محمد خان نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان پہلے ہی غیرملکی دوروں کے اخراجات میں کمی کر چکے ہیں۔

علی محمد خان نے کہاکہ وزیراعظم کی تنخواہ تین لاکھ سے کم ہے اس میں ہی گزارہ کر رہے ہیں،نوازشریف نے غیرملکی دوروں پر ایسے ہی خرچ کیا جیسے بادشاہ کرتے ہیں۔ علی محمد خان نے کہاکہ نوازشریف نے غیرملکی دوروں پر 1.8 ارب روپے خرچ کیا۔ علی محمد خان نے کہاکہ شاہد خاقان عباسی نے 25 کروڑ روپے سے زائد خرچ کیا۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان ہی نے نہیں وزراء نے بھی اپنے خرچے کم کیے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے غیرملکی دوروں پر 5 کروڑ 70 لاکھ روپے خرچ کیے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ نوازشریف کے دور میں لندن کے پرائیویٹ دورے بھی شامل ہیں ،پیپلزپارٹی کے دور کے یواے ای کے پرائیویٹ دورے بھی شامل ہیں ،ماضی میں ذاتی دوروں پر سرکاری اخراجات کیے گئے اور یہ معاملہ نیب کے پاس ہے ۔ مشاہد اللہ خان نے کہاکہ آج وزیر اعظم ہائوس کا خرچہ زیادہ ہے،ماضی میں وزیراعظم بنی گالہ سے ہیلی کاپٹر پر نہیں آتے تھے۔

وزیرمملکت علی محمد خان نے بتایاکہ بتایا جائے کہ کس نے اور کیا کرپشن کی ہے ،اپوزیشن کرپشن کے بے بنیاد الزامات لگا رہی ہے۔ رحمن ملک نے کہاکہ وزیراعظم ، وزیر صحت بھی ہیں وہ ایوان میں آکر کرونا کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کریں۔ علی محمد خان نے کہاکہ اللہ کا لاکھ لاکھ احسان ہے کہ ہمارے ہاں کرونا سے صحتیابی اور اموات کی شرح بھارت سے بہت بہتر ہے۔

انہوںنے کہاکہ اب دنیا سمارٹ لاک ڈائون کی طرف جارہی ہے جو بات وزیراعظم عمران خان نے کی تھی۔ انہوںنے کہاکہ لوگ عید الاضحی منائیں لیکن مجمع نہ لگائیں۔ علی محمد خان نے کہاکہ پاکستان میں پچھلے دو ماہ میں پولیو کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔ اجلاس کے دور ان سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ عوام کو علاج کی سہولیات فراہم کرنا حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے ،پاکستان میں ادویات کی قیمتیں خطہ میں سب سے زیادہ ہے۔

انہوںنے کہاکہ حکومت نے دو سال کے دوران ادویات کی قیمتوں میں چھ مرتبہ اضافہ کیا ہے ،پاکستان میں ڈرگ مافیا مضبوط ہے ، لوکل فارماسوٹیکل کمپنئز غیرملکی کمپنیوں سے بھی زیادہ منافع کما رہی ہیں،سابق وزیر صحت ڈرگ مافیا کی سرپرستی کررہا تھا ،وزیر کو ہٹا دیا گیا لیکن کوئی اس کا کوئی بال بیکا نہیں کرسکا ۔ انہوںنے کہاکہ ڈریب کے ڈائریکٹر پرائسنگ کے اثاثوں اور غیر ملکی دوروں کی تفصیل معلومات کریں،پاکستان میں 22 ہزار ادویات کا ڈریب کے پاس کوئی ریکارڈ نہیں ،ڈریب پر مافیا کا قبضہ ہے اسے مافیا سے چھڑایا جائے ،انہوںنے کہاکہ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کو مسترد کرتے ہیں ،ادویات کی قیمتوں کو دو سال کی پہلے کی سطح پر لے جایا جائے ،یوٹیلٹی سٹورز پر ادویات کی بھی کم قیمت پر فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

ادویات میں دس فیصد اضافہ سے متعلق شیری رحمان نے توجہ دلائو نوٹس پر کہاکہ زندگی بجانے والے ادویات میں سات فیصد اضافہ کیا گیا ہے ،حکومت نے 45 ہزار ادویات کی قیمتوں میں گزشتہ سال 15 فیصد اضافہ کیا ،حکومت نے ہارڈ شپ ادویات کی قیمتوں میں دو سو فیصد اضافہ کیا ،حکومت نے عوام پر ظلم کا پہاڑ توڑا ہے ،ہم نے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ 13 سال روکے رکھا ،گزشتہ چالیس سال میں اتنا اضافہ ہوا جتنا اضافہ اس حکومت کے دور میں ہوا ۔

انہوںنے کہاکہ حکومت ادویات کی قیمتوں کی وجہ سے بلبلا رہی ہے،کرونا وباکے دوران عوام کو ادویات کو خریدنے کے قابل نہیں چھوڑا گیا ،ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کا معاملہ ہیلتھ کمیٹی میں بھی نہیں لایا گیا ،دنیا کے ممالک پیکج دے رہے ہیں اور ہماری یزیدی سرکار کیا کر رہی ہے ،بڑی بڑی فارماسوٹیکل کمپنیز خوش ہیں ، نجانے کس کس کو نواز رہے ہیں۔