مفتی منیب کو پہلی عید متنازع ہونے پر ہی مستعفی ہوجانا چاہئیے تھا

مفتی منیب 15 سال رویت ہلال کمیٹی کے صدر رہے،30 عیدوں میں سے 29 عیدیں ڈبل منائی گئیم دوربین سے چاند دیکھنا جائز لیکن سیٹلائٹ سے نہیں۔ایسی بات ہے تو پھر مفتی منیب جہازوں کی بجائے اونٹوں پر سواری کریں،چاند دیکھ کر واضح تھا کہ یہ پہلی کا چاند نہیں تھا۔ اعتزاز احسن کی گفتگو

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 24 جولائی 2020 16:58

مفتی منیب کو پہلی عید متنازع ہونے پر ہی مستعفی ہوجانا چاہئیے تھا
لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 23جولائی 2020ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن کا نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں کہنا ہے کہ پاکستان میں علماء بہت زیادہ ہے لیکن خود ساختہ علماء کی تعداد بھی بہت ہے۔تاہم بدقسمتی سے یہ متحد نہیں ہیں۔اس وقت اتحاد کی ضرورت تھی۔اس وقت پاکستان کو سائنس کے ساتھ چلنے کی ضرورت تھی۔کیا مفتی منیب ہمیں یہ بتا سکتے ہیں کہ 2026 میں کتنے چاند گرہن او سورج گرہن ہوں گے۔

مذہب کو انسانیت کی خدمت میں آگے لے کر جانا چاہیے۔مثال کے طور پر اگر میں امریکہ میں رہتا ہوں اور مجھے یہ بھی پتہ ہو کہ میں سال میں ایک بار چھٹی لے سکتا ہوں ،تو اگر مجھے معلوم ہو جائے کہ عید فلاں دن ہوگی نہ کہ کسی اور دن ہوگی۔تو میں اس کے مطابق منصوبہ بندی کر سکتا ہوں۔

(جاری ہے)

جن لوگوں نے گاڑیوں اور ٹرینوں پر جانا ہوتا ہے ان کو بھی معلوم ہو کہ عید کون سے دن ہے۔

اعتزاز احسن نے مزید کہا کہ ان لوگوں کو اتحاد کی ضرورت ہے۔مفتی منیب 15 سال رویت ہلال کمیٹی کے صدر رہے ہیں۔پندرہ سالوں میں تیس عیدیں آئی ہیں اور میرے خیال سے ان میں سے 29 عیدیں ڈبل منائی گئی۔لیکن انہوں نے استعفی نہیں دیا۔مفتی منیب کو چاہیے تھا کہ جب پہلی عید متنازع بنی تو اسی وقت استعفی دے دیتے۔اعتزاز احسن نے مزید کہا کہ مفتی منیب دوربین سے چاند دیکھنا جائز سمجھتے ہیں لیکن سیٹلائٹ سے نہیں۔

ایسی ہی بات ہے تو پھر یہ جہازوں کی بجائے اونٹوں پر سواری کیا کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ چاند دیکھ کر واضح تھا کہ یہ پہلی کا چاند نہیں تھا۔واضح رہے کہ ذی الحج کے چاند کی رویت کے تنازعے کے حوالے سے عوام پریشان ہے اور سوال کر رہی ہے کہ آیا عید الاضحیٰ 31 جولائی کو ہوگی یا یکم اگست کو؟۔ اس حوالے سے وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کی جانب سے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے وضاحت کی گئی ۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ انہیں ذی الحج کے چاند کی رویت کے حوالے سے تحفظات ضرور ہیں لیکن عید کی تاریخ کا اعلان کرنے کا اختیار رویت ہلال کمیٹی کے پاس ہی ہے۔ لہذا قانونی طور پر عید اسی تاریخ کو ہوگی جس کا اعلان رویت ہلال کمیٹی کی جانب سے کیا گیا ۔ فواد چوہدری کا مزید کہنا ہے کہ آج پورے پاکستان نے دیکھ لیا ہے کہ چاند دوسرے دن کا تھا۔ تاہم اب عید اسی تاریخ پر ہوگی جس کا اعلان رویت ہلال کمیٹی نے کیا ہے۔ اس سے قبل فواد چوہدری کی جانب سے ایک ٹوئٹ کیا گیا تھا جس نے دوبارہ ذی الحج کے چاند کی رویت کے حوالے سے گزشتہ روز کے فیصلے پر بحث چھیڑ دی تھی۔