سپورٹس سائنسز ماہرین کھیل و کھلاڑی کامعیار بہتر بناسکتے ہیں،ساویل فیاض

ہفتہ 25 جولائی 2020 16:32

سپورٹس سائنسز ماہرین کھیل و کھلاڑی کامعیار بہتر بناسکتے ہیں،ساویل ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 جولائی2020ء) سائوتھ ایشین کراٹے چمپئن شپ کے سلور میڈلسٹ اور پنجاب یونیورسٹی سے ایم ایس سی سپورٹس سائنسز کی تعلیم حاصل کرنے والے مارشل آرٹس پلیئرساویل فیاض نے کہا ہے کہ سپورٹس سائنسز اینڈ فزیکل ایجوکیشن ماہرین کے تجربے سے استفادہ کرکے ہی پاکستان میں کھیلوں اور کھلاڑیوں کا معیار انٹر نیشنل لیول جیسا بنایا جا سکتا ہے جبکہ سپورٹس سائنسز ماہرین کی مددسے ایسے پروفیشنل کھلاڑی تیارکئے جاسکتے ہیں جو کھیلوں کے انٹر نیشنل مقابلوں میں بہترین کارکردگی دکھا کر پاکستان کیلئے میڈلز جیت سکیں ۔

گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نیشنل کک باکسنگ چمپئن شپ کے گولڈ میڈلسٹ ساویل فیاض نے کہا کہ کھلاڑیوں میں مقابلے کا رجحان، ہار جیت کا خوف، مسلسل ٹریننگ، موسم کی شدت، نیا میچ کھیلنے کی ٹینشن، کھلاڑیوں کو چوٹ کے خطرات ،ڈپریشن سمیت دیگرمسائل سے دوچار ہونے کے کئی محرکات کھلاڑیوں کی تسلسل کے ساتھ بہترین پرفارمنس دکھانے کی راہ میں رکاوٹ کا باعث بنتے ہیں جہیں سپورٹس سائنسزکے ماہرین جن میں سپورٹس سائیکالوجسٹ، سپورٹس میڈیسن ڈاکٹر، سپورٹس ٹرینر، سپورٹس فزیو تھراپسٹ، سپورٹس نیوٹریشنسٹ شامل ہیں ایسے مسائل کو بہتر انداز میں سلجھانے میں کھلاڑیوں کی معاونت کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

نیو فرینڈز مارشل آرٹس کراٹے سنٹر باغبانپورہ کے کوچ ساویل فیاض نے کہا کہ جدیدریسرچ اور ٹیکنیکل کوچنگ کو نظرانداز کرکے صرف ٹیلنٹ پر انحصار کرنے کی پالیسی کے سبب ہمارے ملک کے کھلاڑیوں کی کھیل کے میدان میں پرفارمنس اتار چڑھاؤ کا شکار رہتی ہے، امریکا، برطانیہ ، آسٹریلیا ، چین ،جاپان ، جرمن ، ہالینڈ ، فرانس سمیت دیگر ترقی یافتہ ممالک نے سپورٹس سائنسز ماہرین کی خدمات سے استفادہ کرتے ہوئے جدیدریسرچ اور ٹیکنیکل کوچنگ پر توجہ دیکر اپنے ایتھلیٹ کی صلاحیتوں میںمزید نکھار پیدا کر لیا ہے جس کے سبب ان ممالک کے کھلاڑی اولمپکس سمیت دیگر انٹرنیشنل مقابلوں میں میڈلز جیتنے میں کامیاب ہوتے ہیں اس کے برعکس پاکستان میں کھیلوں میں سپورٹس سائنسز ماہرین کی خدمات سے استفادہ نہیںکیاجاتا جس کی وجہ سے ہمارے بے پناہ صلاحیتوں کے حامل کھلاڑی مختلف مسائل کا شکار ہو کر اپنی اصل صلاحیت کے مطابق کارکردگی نہیں دکھا پاتے ، پاکستان اگر کھیل کے شعبے میںمیں ترقی کرنا چاہتا ہے تو پھر سپورٹس سائنسزماہرین کی خدمات سے استفادہ حاصل کرنا ہو گا۔