ں*موجودہ حکومت مودی سرکار کی غلامی بن کر بھارت کی وکالت کر رہی ہے، پیر محفوظ مشہدی

ئ*کشمیر سے غداری اور بھارت سے دوستی کو عوام کو قبول نہیں،حکمرانوں کو حساب دینا ہوگا ٰبھارتی دہشت گرد کلبھوشن کو ریلیف ،غداری ، ریاستی موقف سے پسپائی ہے،رہنماء جمعیت علمائے پاکستان

ہفتہ 25 جولائی 2020 18:50

۶ لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 جولائی2020ء) جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی رہنما پیر سید محمد محفوظ مشہدی اور جے یو پی کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا سردار محمد خان لغاری نے کہا ہے کہ بھارتی جاسوس دہشت گرد کلبھوشن کو ریلیف دینے کے لیے قانون سازی ملک سے غداری ، قومی سلامتی کو چیلنج اور ریاستی موقف سے پسپائی کے مترادف ہے۔

اس متنازع آرڈیننس سے عمران مودی گٹھ جوڑ کی بلی تھیلے سے باہر آ گئی ہے ۔مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے عالمی عدالت انصاف میں ملکی مفادات کا بھرپور دفاع اور دہشت گرد بھارت کا بھیانک چہرہ بے نقاب کرتے ہوئے عالمی برادری پر واضح کیا کہ پاکستان مجرم کو سزا دے سکتا ہے ۔قونصلر رسائی کو بھارت تسلیم نہیں کر رہااور لیت و لعل سے کام لے رہا ہے تو یہ اس کی ذمہ داری ہے۔

(جاری ہے)

لیکن لگتا ہے کہ موجودہ حکومت مودی سرکار کی غلامی بن کر بھارت کی وکالت کر رہی ہے ۔کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے پیر محفوظ مشہدی نے کہا کہ عمران خان مودی بھارتی انتخابات کے دوران مہم چلاتے رہے اور گجرات کے قصائی کے اقتدار کی دعائیں کرتے رہے کہ کشمیر کا مسئلہ حل ہوگا ۔دیرینہ مسئلہ حل کیا ہونا تھا، الٹا 5 اگست 2019 کو متنازع علاقے کشمیر کو بھارت نے غیر قانونی طور پر عالمی قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے اپنا حصہ قرار دے دیا، پی ٹی آئی حکومت نے سوائے ایک جمعہ کے احتجاج اوریوم اظہاریکجہتی کے حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

کشمیر پر حکومت اب تک خاموشی نہیں توڑ سکی۔کشمیر سے غداری اور بھارت سے دوستی کو عوام کو قبول نہیں،حکمرانوں کو حساب دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایئر فورس کے پائلٹس نے بہادری سے بھارت کے جہاز مار گرائے مگر حکومت نے بھارت کی طرف سے معافی مانگنے، شرمندگی کے اظہار اور اپیل کے بغیر ہی مجرم بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو بھارت کے حوالے کردیا۔ پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر اس کے خلاف کوئی مقدمہ نہ چلایا گیا۔ عوام سمجھتے ہیں کہ کنٹینر پر کھڑے ہوکر سابق وزیر اعظم نواز شریف کو مودی کی طرفداری کے طعنے دینے والے عمران خان خود بھارت کے وکیل بن گئے ہیں۔ اسی لئے تو کہتے ہیں کچھ شرم ہوتی ہے کچھ حیا ہوتی ہے۔