امریکہ سے خراب تعلقات‘کیوبا کے نئے سٹورز پر مقامی کرنسی کے علاوہ ڈالرز کی استعمال ناممکن

حکومت ایسے نئے اسٹورز کھولنے کی اجازت دینے والی ہے جہاں مقامی کرنسی پیسو کی جگہ خریداری کسی دوسری کرنسی میں کرنا ممکن ہو گا

پیر 27 جولائی 2020 12:25

کیوبا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جولائی2020ء) کیوبا میں چند مخصوص اسٹورز پر اب خرید و فروخت مقامی کرنسی پیسو کے بجائے ڈالر میں کی جاتی ہے۔ تاریخی لحاظ سے کیوبا اور امریکا کے تعلقات زیادہ دوستانہ نہیں رہے، یہی وجہ ہے کہ ملک میں ڈالر کا استعمال ایک عجیب سی حقیقت ہے۔ایسا خیال کیا گیا ہے کہ کیوبا کی عوام اس وقت ایک نئی اقتصادی صورت حال کا سامنا کر رہی ہے۔

یہ صورت حال امریکی کرنسی ڈالر کا ملکی اسٹورز پر استعمال ہے۔ مقامی لوگوں کو آزاد اخبارات کی ان رپورٹوں پر یقین نہیں آیا، جن میں واضح کیا گیا ہے کہ حکومت ایسے نئے اسٹورز کھولنے کی اجازت دینے والی ہے جہاں مقامی کرنسی پیسو کی جگہ خریداری کسی دوسری کرنسی میں کرنا ممکن ہو گا۔کیوبا میں کریش ہونے والے طیارے میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں آج سے دو روزہ سوگ منایا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز ایک بوئنگ 737 طیارہ ٹیک آف کے کچھ ہی لمحات بعد گر گر تباہ ہو گیا، جس میں 107افراد ہلاک ہوئے۔عام لوگوں نے ایسی رپورٹوں کو افواہ سمجھا مگر یہ اس وقت حقیقت کا روپ دھار گئیں، جب ملکی صدر میگوئل ڈیاز کینل نے ان کی تصدیق کر دی۔ یہ کرنسی بظاہر امریکی ڈالر ہی خیال کی گئی ہے۔ کیوبن صدر کے اس اقدام سے اس جزیرہ نما ریاست کی عوام میں اقتصادی تقسیم واضح طور پر نمایاں ہو گئی ہے۔

ایک طرف وہ لوگ ہیں جنہیں تنخواہ مقامی کرنسی پیسو میں ملتی ہے اور دوسری جانب وہ لوگ جن کے رشتہ دار بیرون ممالک میں ہیں اور وہ انہیں رقوم منتقل کرتے ہیں۔ یہ حیرت کی بات ہے کہ کیوبا کی برسوں سے جاری پراپیگنڈا جنگ کا مرکز وہ ملک ہے، جس کے بینک نوٹ اب ملک کی کمزور معیشت کا سہارا اور لوگوں کی طرزِ زندگی کا تعین کرنے لگے ہیں۔ اس اقدام نے ظاہر کر دیا کہ کیوبن حکمران پارٹی کا سربراہ حقیقت میں شکست کھا گیا ہے۔

سبز رنگت والے امریکی ڈالر کے سامنے ملکی کرنسی بھی بے وقعت ہو چکی ہے۔کیوبا میں نئی نسل کو یقین ہوتا جا رہا ہے کہ اس کا مستقبل اٴْن ممالک میں ملازمت کرنے میں ہے، جن کو حکومت مسلسل تنقید کا نشانہ بناتی رہی ہے۔ اس ساری صورت حال نے عوام کے ذہنوں میں عدم اعتماد پیدا کر دیا ہے۔ کیوبن عوام یہ بھی جانتے ہیں کہ جلد یا بدیر ڈالر ملکی کرنسی کی جگہ لے لے گا۔

امریکی ڈالر ہی کیوبن بلیک مارکیٹ کی کرنسی ہے۔ابھی یہ کہنا مشکل ہے کہ آیا عام لوگ اٴْن نئے باسٹھ اسٹورز پر خریداری کر سکیں گے، جہاں صرف ڈالر کا استعمال ہو گا۔ اس مقصد کے لیے بینکوں نے کریڈٹ کارڈز بھی جاری کرنا شروع کر دیے ہیں۔ ایسا امکان ظاہر کیا گیا ہے یہ سب کچھ کرنے کے بعد بھی رواں برس کے اختتام پر محض پندرہ ہزار افراد اس قابل ہوں گے کہ وہ ڈالر استعمال کر کے خریداری کر سکیں گے۔

یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ بیس لاکھ کیوبن دوسرے ممالک میں مقیم ہیں اور تواتر سے اپنے رشتہ داروں کو رقوم کی منتقلی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ 2018 میں ان کیوبن تارکین وطن نے 6.6 بلین ڈالر (ستاون بلین یورو) اپنے ملک بھیجے تھے۔ دوسری جانب ڈالر ذاتی طور پر کیوبا لائے جائیں یا ٹرانسفر کیے جائیں، ہر دو صورتوں میں اس پر حکومت کا کنٹرول ہے۔