یورپی یونین کے رکن ممالک کا کورونا وائرس ریکوری پلان پر متفق ہوجانا ایک تاریخی عمل ہے‘سیاستدان

کووڈ انیس کی عالمگیر وبا کی وجہ سے پیدا ہونے والی اقتصادی مشکلات کے تناظر میں ایک متفقہ ریکوری فنڈ یورپی یونین کے لیے قوت بخش ہو گا ضرورت اس امر کی ہے یورپی یونین کورونا ریکوری ڈیل کے تحت مالی امداد کا بہاؤ اس طرح ممکن بنائے کہ اس سے سماجی منفعت حاصل کی جا سکے

پیر 27 جولائی 2020 12:25

برسلز (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جولائی2020ء) کئی سیاست دانوں کا خیال ہے کہ یورپی یونین کے رکن ممالک کا کورونا وائرس ریکوری پلان پر متفق ہوجانا ایک تاریخی عمل ہے۔ لیکن کیا تاریخی طور پر بھی یہ درست ہی شاید ایسا نہیں ہے۔یہ بیانیہ منطقی ہے کہ کووڈ انیس کی عالمگیر وبا کی وجہ سے پیدا ہونے والی اقتصادی مشکلات کے تناظر میں ایک متفقہ ریکوری فنڈ یورپی یونین کے لیے قوت بخش ہو گا۔

اس ڈیل سے یک جہتی کا پیغام بھی سامنے آیا ہے، یعنی طاقتور کمزور کی مدد کرے گا۔ یہ یک جہتی ایسی ہے جس میں شکریے کے جذبات کے ساتھ لیکن آگے بڑھا جائے گا۔ جرمن شہر میونخ کے ٹاؤن ہال کے سامنے مارین پلاٹز اجڑا ہوا اوپن ایئر تھیئٹر کا نظارہ پیش کر رہا ہے۔ اِکا دٴْکا افراد اس مقام پر کھڑے ہو کر ٹاؤن ہال کے واچ ٹاور کو دیکھ کر آگے بڑھ جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

واچ ٹاور کے گھڑیال کی گھنٹیاں شائقین شوق سے سنا کرتے تھے۔ فی الحال مارین پلاٹز میں پولیس اہلکار ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔پھر یہ احساس بھی پیدا ہوا کہ اس ڈیل سے عوامیت پسندوں کی حوصلہ شکنی ہو گی۔ اس کا مطلب ہوا کہ برسلز سے زیادہ رقوم کی ترسیل سے اطالوی لیڈر ماتیو سالوینی جیسے رہنماؤں کو ووٹ کم ملیں گے۔افسوس کی بات ہے کہ ماضی میں معاشی اور سماجی بحالی کے عمل میں مالی امداد سے بہت کچھ ممکن نہیں ہوا تھا۔

اس کے تقابل میں دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ کی تعمیر نو کا امریکی تشکیل کردہ مارشل پلان ہی ہے۔آج کے یورپ میں تعمیر نو کے نام پر کرنے کے لیے بہت کم کام باقی ہے اور خوراک کی قلت بھی نہیں۔تاہم کچھ اور ایسا ہے، جہاں پیسے کی ضرورت ہے۔ ایسے معاملات میں مثال کے طور پر بیروزگاری، روزگار کے کم اوقات اور رعایتیں، پینشن اور ہیلتھ انشورنس وغیرہ زیادہ اہم ہیں۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ بحرانی حالات میں سماجی تحفظ مزید مہنگا ہو جاتا ہے۔ دوسری جانب یورپی ممالک کے اپنے اپنے سالانہ بجٹ پر بھی بوجھ بڑھا ہے۔ مختلف ممالک کے سالانہ بجٹ پروگراموں میں نظر آنے والی دراڑیں یورپی یونین کیسے بھرے گی مالی امداد کے دورانیے کے بغیر بیروزگاری میں دی جانے رعایتوں کو زیر بحث نہیں لایا جا سکتا۔ اسی طرح پینشن پر ریٹائرمنٹ کی عمر کے بغیر تو کوئی گفتگو نہیں کی جا سکتی۔

دوسری جانب یورپی یونین کی رکن کوئی بھی ریاست کسی اور ملک کے ووٹروں کو اپنے بجٹ میں مداخلت کی اجازت کیسے دے گی اور یقینی طور پر مالی مدد کے لیے پکارنے والے ممالک ایسا کیوں کرنے دیں گی ریکوری ڈیل کے پس پشت متحرک سیاستدان بھی جانتے ہیں کہ وہ بھی کوئی واضح پیغام دینے سے تاحال قاصر ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ پرانے مالی قرضوں کا معاملہ نہیں بلکہ یہ ایک اچھا اور بہتر قرضہ ہے اور یہ اسی بنیاد پر کہا گیا کہ یہ بہتر قرضہ مستقبل کے منصوبوں کی تکمیل سے یورپ کو مستحکم کرے گا۔

یقیناً ایسا کوئی نہیں سوچ رہا کہ نئی مالی امداد سے اسپین کے فرضی ہوائی اڈوں کی تعمیر کی کہانی دوہرائی جائے گی لیکن ضمانت کون دے گا کہ اس مرتبہ صورت حال بہتر رہے گی۔یورپی یونین کے شہری آگاہ ہیں کہ کہاں معاملات غلط رٴْخ اختیار کر سکتے ہیں۔ بلغاریہ میں عوام حکومتی کرپشن کے خلاف سراپا احتجاج ہیں اور یہ خدشہ موجود ہے کہ برسلز کی امداد پھر سے مشتبہ راستوں میں گم ہو سکتی ہے۔ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ یورپی یونین کورونا ریکوری ڈیل کے تحت مالی امداد کا بہاؤ اس طرح ممکن بنائے کہ اس سے سماجی منفعت حاصل کی جا سکے۔ ایک اور پہلو یورپ کا مشترکہ دفاع ہے لیکن اس پر بھی حالیہ سمٹ میں زیادہ گفتگو نہیں کی گئی۔