پشاور موڑ تا نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئر پورٹ میٹرو بس منصوبہ تکمیل کے مراحل میں داخل ، منصوبہ ائندہ ماہ کے اواخر میں فعال ہو جائے گا

نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے حکام کی ’’اے پی پی‘‘ سے گفتگو

پیر 27 جولائی 2020 18:29

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 جولائی2020ء) پشاور موڑ تا نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئر پورٹ میٹرو بس منصوبہ تکمیل کے مراحل میں داخل ہوگیا، منصوبہ ائندہ ماہ کے اواخر میں فعال ہو جائے گا۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے حکام نے اے پی پی کو بتایا کہ یہ منصوبہ حال ہی میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو سونپا گیا ہے ابتدا میں یہ منصوبہ وفاقی ترقیاتی ادارہ (سی ڈی ای) کے پاس تھا۔

حکام نے بتایا کہ منصوبے پر 97 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے باقی ماندہ کام آئندہ ماہ کے آخر میں مکمل کر لیا جائے گا۔ پیکج ون اور ٹو پر بالترتیب 98 فیصد اور 97 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔ این ایچ اے کے حکام نے منصوبے کی تکمیل میں تا خیر کی وجوہات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ فروری میں مکمل ہونا تھا تاہم کوویڈ۔

(جاری ہے)

19 کی وجہ سے الیکٹرانک آلات کی ترسیل چین سے نہیں ہو سکی۔

حکام نے کہا کہ دو روز قبل چین سے سامان کی کھیپ روانہ ہو چکی ہے جو جلد اسلام آباد پہنچ جائے گی جس کے بعد باقی ماندہ برقی آلات کی تنصیب کا کام جلد مکمل کر لیا جائے گا جس کے بعد یہ منصوبہ منصوبہ بندی ڈویژن کے حوالے کر دیا جائے گا۔ 26.5 روڈ ٹریک بچھایا جا چکا ہے جبکہ منصوبے کا برقی کام جاری ہے اور بس اسٹاپس کا کام تکمیل کے مراحل میں ہے۔

اس منصوبے میں دو لین سگنل فری راہداری کی تعمیر کے علاوہ منصوبے کے ساتھ ساتھ تین لین کیرج وے کی تعمیر بھی شاملِ ہے۔ میٹرو راہداری گولڑہ موڑ انٹرچینج سے جی ٹی روڈ انٹرچینج ٹریفک بہائوکو برقرار رکھنے کے لئے فلائی اوور اور انڈر پاسزبھی تعمیر کئے گئے ہیں جو موجودہ سڑکوں کو ملانے کے لئے ہیں۔ گزشتہ مالی سال 20-2019 کے دوران پی ایس ڈی پی کے تحت اس منصوبے کے لئے 3533.661 ملین روپے رکھے گئے تھے جبکہ اس منصوبے پر لاگت کا تخمینہ 16427.9 ملین روپے لگایا گیا ہے اور 30 جون 2020 تک اس منصوبے پر 11679.605ملین روپے خرچ کیے جا چکے ہیں۔

رواں مالی سال کے بجٹ میں سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام کے تحت اس منصوبے کے لئے 1500ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ یوٹیلیٹی لائنز کی منتقلی اور دیگر اداروں سے این او سی کے حصول جیسے بعض عوامل بھی تا خیر کا سبب بنے ہیں۔ وزارتِ مواصلات نے فنڈز کی قلت کا معاملہ بھی متعدد اداروں کے سامنے رکھا ہے جو تاخیر کی ایک بڑی وجہ تھی۔ یہ منصوبہ 4 مراحل میں تقسیم کیا گیا جس میں پشاور موڑ۔گولڑہ موڑ کو پیکج ون، گولڑہ موڑ سے جی ٹی روڈ کو پیکج ٹو کا نام دیا گیا ہے جبکہ پیکج تھری جی ٹی روڈ تا موٹروے انٹرچینج اور موٹر وے انٹرچینج سے ایئر پورٹ کو پیکج فور کا نام دیا گیا ہے۔