عیدالاضحی کیلئے رویت ہلال کمیٹی کے اعلان کو پشاور ہائیکورٹ کے روبرو چیلنج کردیا

سینئر جج جسٹس قیصررشید کی سربراہی میں ڈویژن بنچ منگل کی صبح رٹ پٹیشن کی سماعت کرے گا

منگل 28 جولائی 2020 19:19

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 جولائی2020ء) عیدالاضحی کے بارے میں رویت ہلال کمیٹی کے اعلان کو پشاور ہائیکورٹ کے روبرو چیلنج کردیا گیا اور سینئر جج جسٹس قیصررشید کی سربراہی میں ڈویژن بنچ منگل کی صبح رٹ پٹیشن کی سماعت کرے گا ۔ہائیکورٹ سے رویت ہلال کمیٹی کے اعلامیے کو فی الفور معطل کرنے کی استدعا کی گئی ہے ۔ہائیکورٹ کے روبرو سوال اٹھایا گیا ہے کہ کیا قرآن حکیم ذوالحج کی 13اور14 تاریخ کو قربانی کے ذنبے کی اجازت دیتا ہے درخواست گزار شاہد اورکزئی نے سورة الحج کی آیت نمبر27اور 28 کو درخواست کاحصہ بنایا جس کے مطابق ذبیحہ فقط ایام معلومات یعنی طے شدہ تین یوم میں ہی کیا جائے گا یعنی2اگست کو کیا جانیوالا ذبیحہ قرآن کے مطابق نہیں ہو گا کیونکہ قرآنی کیلنڈر تین مناسک حج کی ادائیگی کے طے شدہ وقت سے باہر نکل جائے گا ۔

(جاری ہے)

درخواست گزار نے عدالت پر واضح کیا کہ مکہ المبارکہ اور اسلام آباد میں ایک ہی چاند دیکھا جاتا ہے دو الگ الگ چاند نہیں ہیں۔رویت ہلال کمیٹی نے 21جولائی کو کراچی میں اجلاس کے بعد جو اعلان کیا عین وہی اعلان مکہ میں دو روز پہلے ہو چکا تھا جس میں 21جولائی کو یکم ذوالحج شمار کیا گیا ۔اس طرح رویت ہلال کمیٹی ذوالحج کے دو دن کھا گئی اور اندیشہ ہے کہ امسال یعنی1441ھجری میں ذوالحج کے دن پورے نہ ہوسکیں گے ۔

شاہد اورکزئی نے سورة البقرہ اور سورة الحج کی آیات سے مناسک حج کی ادائیگی کا تعین کیا ہے اور صاف صاف لکھا ہے کہ ذوالحج کے دسویں ، گیارہویں اور بارہویں تاریخ کے بعد ذبیحہ کی کوئی گنجائش نہیں ہے جبکہ رویت ہلال کمیٹی نے وقوف عرفات کے تیسرے دن یعنی ذوالحج کی 12تاریخ کو عیدالاضحی کا اعلان کیا ہے ۔ہائیکورٹ سے پوچھا گیا کہ کیا آئین پاکستان قرآن سے اعراض کی اجازت دیتا ہے کل یعنی 29جولائی کو وقوف عرفات کے انتظامات کیے گئے ہیں اور 30جولائی کو ذبح عظیم کی یاد میں جانور ذبح کیے جائیں گے ۔درخواست گزار کا اصرار ہے کہ کمیٹی کو اگلے ماہ یعنی محرم الحرام کے چاند کے بارے میں کسی قسم کے اعلان سے روکا جائے ۔