پاکستان میں روزانہ 400 افراد ہیپاٹائٹس کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں

بدھ 29 جولائی 2020 22:26

سرگودھا۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 جولائی2020ء) سرگودھا میں ہیپاٹائٹس کے عالمی دن کے موقع پر ایک سیمینار اور واک کا اہتمام کیا گیا۔ واک کی قیادت ڈاکٹر غلام شبیر طاہر ایم ایس ڈی ایچ کیو ٹیچنگ ہسپتال سرگودھا‘ ڈاکٹر محمد خان ملک انچارج ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام‘ ڈاکٹر سہیل اصغر قاضی ڈی ایچ او اور پی ایم اے سرگودھا کے صدر ڈاکٹر سکندر حیات وڑائچ نے کی۔

سیمینار و واک کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ہیپاٹائٹس ایک عالمی مسئلہ ہے دنیا میں 290 ملین مریض ایسے ہیں جن کو علم ہی نہیں کہ وہ ہیپاٹائٹس کے مرض میں مبتلاء ہیں۔ اسی طرح پاکستان میں بھی ہیپاٹائٹس سی کے 20 فیصد اور ہیپاٹائٹس بی کے 9 فیصد مریضوں کو علم ہے کہ وہ ہیپاٹائٹس میں مبتلاء ہیں۔

(جاری ہے)

ان مقررین نے مزید کہا کہ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال ہیپاٹائٹس بی میں 5 ملین اور ہیپاٹائٹس سی میں 10 ملین لوگ مبتلاء ہوتے ہیں۔

جن میں سے ہر سال ڈیڑھ لاکھ لوگ ہیپاٹائٹس کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ ان مقررین نے مزید کہا کہ روزانہ اموات کی شرح جو تقریباً 400 بنتی ہے جس کی بہت بڑی وجہ عطائیت کو کنٹرول نہ کرنا اور سرنجز کا بار بار استعمال کرنا ہے۔ بلڈ ٹرانفیوژن کے وقت ہیپاٹائٹس اور ایڈز کے ٹیسٹ نہ کروانا‘ حجام کے ایک ہی استرے سے بار بار شیو کروانا‘ دانت کے اوزاروں کا صاف نہ ہونا۔

اپنے جسم اور بازوئوں پر نام لکھوانا‘ بے احتیاطی سے بچوں کے ناک کان چھدوانا ہے۔ ان مقررین نے مزید کہا کہ سرگودھا میں سرکاری ہسپتالوں سے 10 ہزار کر قریب لوگ ہیپاٹائٹس کی فری ادویات لے رہے ہیں۔ جبکہ ضلع سرگودھا میں مریضوں کی تعداد اس سے کئی گنا زیادہ ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ سرکاری ہسپتالوں میں ہیپاٹائٹس کی ادویات موجود ہیں۔ عوام الناس کو چاہیے کہ وہ اپنے ٹیسٹ کروائیں اور مفت ادویات حاصل کرکے اپنا علاج مکمل کروائیں تاکہ وہ معاشرے کا مفید شہری بن سکیں۔