ایف اے ٹی ایف قوانین کو متنازعہ نہیں بنانا چاہتے، ہم سارے سیاستدانوں کو نیب کے کالے قانون سے بچانا چاہتے تھے، مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر خواجہ محمد آصف کا قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال

جمعرات 30 جولائی 2020 00:55

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 جولائی2020ء) مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ نیب قوانین کی تبدیلی کا شق وار کمیٹی اجلاس میں جائزہ لیاگیا، اس پر وزیر خارجہ نے یہاں تاثر دیا کہ ہم نیب زدہ ہیں اور نیب سے بچنا چاہتے ہیں،ایف اے ٹی ایف کے دو بلز پر اتفاق رائے ہوچکا تھا۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں خواجہ محمد آصف نے نکتہ اعتراض پر کہاکہ خواہش یہ تھی کہ وزیر خارجہ تقریر نہ کرتے اور ہمیں ان کا جواب نہ دینا پڑتا، عوام کے سامنے اپنا نقطہ نظر رکھنے کی ضروت سمجھتے ہیں، سپیکر قومی اسمبلی نے ایک پارلیمانی کمیٹی بنائی، تمام بلز اس کمیٹی کو بھیجے جانے پر اتفاق ہوا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ میری خواہش تھی کہ کل وزیر خارجہ بات نہ کرتے اور اپوزیشن کو جواب بھی نہ دینا پڑتا۔

(جاری ہے)

دو روز کے مذاکرات میں ہم اپنا موقف ایوان میں پیش کرنے کی ضرورت محسوس کرتے ہیں۔ آج سے چند روز قبل سپیکر نے ایک خصوصی کمیٹی قائم کی۔ کمیٹی میں طے پایا کہ قانون سازی کیلئے جتنے بل بھی ہیں کمیٹی میں بھیجے جائیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ انفارمل کمیٹی اپوزیشن اور حکومت میں ان بلز پر اتفاق رائے پیدا کرے گی۔

سپیکر کے گھر پر 9 رکنی کمیٹی نے کام شروع کیا۔ انہوں نے کہا کہ نیب قوانین میں تبدیلی کے حوالے سے شق وار جائزہ لیا گیا۔ ان بلز میں چند باتوں کا ذکر ہی نہیں کیا گیا‘ وزیر خارجہ نے تاثر دیا کہ ہم نیب زدہ ہیں اور نیب قوانین سے بچنا چاہ رہے ہیں۔ ان بلز میں سے ایف اے ٹی ایف کے دو بلز پر اتفاق رائے ہوچکا ہے۔ ہمارا اعتراض ہے ایسے تمام قوانین سیاسی طور استعمال کئے گئے ہیں۔

معاشی دہشت گردی کے کور میں آپ ایسے قوانین پاس کریں کہ کسی بھی سیاسی رہنما کو بند کردیا جائے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ حکومت اپوزیشن نیب قانون پر مذاکرات سپیکر ہائوس میں ہوئے۔ مذاکرات میں آراء سامنے آئی تھیں۔ ان آراء کو وزیر خارجہ نے یہاں ڈیڑھ گھنٹہ بیان کیا۔ آراء پر رنگ بازی کی گئی جو ہم سمیت سب سیاستدان کرتے ہیں، ہمارے بارے یہ تاثر پیدا کیا گیا کہ ہم نے ملکی مفاد کے خلاف بات کی۔

ایف اے ٹی ایف کے دو بلز پر اتفاق ہوچکا تھا۔انہوں نے کہا کہ نیب قانون کو ایک طرف رکھیں ہم عالمی ضرورتوں کو سمجھتے ہیں۔ جو قوانین انسداد دہشتگردی سمیت دیگر سامنے لائے گئے وہ سیاسی مقاصد کے لئے استعمال ہوسکتے ہیں۔ 90 دن بغیر کسی ضمانت کے کسی کو گرفتار رکھا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے بارے تاثر بنایا گیا کہ ہم اپنے مفاد کے نیب قوانین بنانا چاہتے ہیں۔

تاریخ گواہ ہے جنہوں نے جو قوانین بنائے بھگتے۔ ہم نے جو قوانین بنائے ہم نے بھگت لئے،کیا کے پی کے جنت کا ٹکڑا ہے وہاں کوئی کرپشن نہیں ہوتی، صوبے کے نیب سربراہ کو استعفیٰ دینے پر مجبور کردیا گیا،ان کی صفوں میں جتنے کرپٹ بیٹھے اس کی مثال نہیں ملتی، مالم جبہ، بلین ٹری، غیر ملکی فنڈنگ سب پر استثنیٰ ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ تین رات قبل ہمیں نیب قانون کا ڈرافٹ بھیجا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ اس قانون میں چیئرمین نیب ڈپٹی پراسیکیوٹر کی مدت ملازمت میں توسیع لکھا تھا، دوسرے روز یہ ترمیم واپس لے لی ڈرافٹ موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ احتساب 1947ء سے لے کر جب دل کرے کریں پندرہ سال پہلے پر انہیں اعتراض ہے۔ کل شاہد خاقان اور ان کے بیٹے پرریفرنس بنا۔ ہم تو سارے سیاستدانوں کو نیب کے کالے قانون سے بچانا چاہتے تھے۔ہم ایف اے ٹی ایف قوانین کو متنازعہ نہیں بنانا چاہتے۔