پاکستان کا برطانیہ سے شہبازشریف کے داماد کی حوالگی کا مطالبہ

حکومت پاکستان نے معاہدے کے بغیر باہمی تعاون کی بنیاد پر برطانیہ سے شہباز شریف کے داماد علی عمران کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے، برطانوی حکومت مناسب وقت پر پاکستانی درخواست کا جائزہ لے گی، ذرائع

Khurram Aniq خُرم انیق پیر 3 اگست 2020 16:46

پاکستان کا برطانیہ سے شہبازشریف کے داماد کی حوالگی کا مطالبہ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار-03اگست2020ء) پاکستان کا برطانیہ سے شہبازشریف کے داماد کی حوالگی کا مطالبہ۔ تفصیلات کے مطابق حکومت پاکستان نے اب اپوزیشن لیڈر اور صدر مسلم لیگ ن شہبازشریف کے داماد کے گرد گھیراؤ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے جس مقصد کے لئے اب برطانیہ سے ان کے حوالگی کا مطالبہ کر دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت پاکستان نے معاہدے کے بغیر باہمی تعاون کی بنیاد پر برطانیہ سے شہباز شریف کے داماد علی عمران کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے، برطانوی حکومت مناسب وقت پر پاکستانی درخواست کا جائزہ لے گی۔

تاہم اس موقع پر علی عمران کے وکیل کی جانب سے کہا گیا ہے کہ حوالگی کے مطالبے والا حکومتی خط علی عمران کے اخبار پر مقدمے کا نتیجہ ہے۔

(جاری ہے)

بیرسٹر وحید الرحمن کا کہنا تھا کہ علی عمران کی برطانیہ بدری کے لیے پاکستان کو ٹھوس شواہد فراہم کرنا ہوں گے۔ یاد رہے کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان مطلوب ملزمان کی حوالگی کا معاہدہ نہیں ہے۔ حکومت پاکستان اسحاق ڈار، حسن،حسین نواز، سلیمان شہباز کی حوالگی کا مطالبہ بھی کرچکی ہے۔

ماضی میں پاکستان سے برطانیہ کے حوالے کیےگئے تمام افراد قتل کے جرم میں ملوث تھے۔ خیال رہے کہ اس سے قبل برطانوی اخبار ڈیلی میل نے علی عمران پر کرپشن کا الزام عائد کیا تھا جس کے بعد علی عمران نے برطانوی اخبار ڈیلی میل اور صحافی ڈیوڈ روز کے خلاف 5 لاکھ پاؤنڈ کا دعویٰ دائر کردیا تھا۔ اس موقع پر بات کرتے ہوئے علی عمران کا کہنا تھا کہ ڈیلی میل نے بغیر تحقیق کرپشن کے الزامات لگائے، ڈی ایف آئی ڈی کی فنڈنگ سے میرا کبھی کوئی تعلق نہیں رہا، پاکستانی حکومت نے انتقام کی خاطر ڈیلی میل کو استعمال کیا، ڈیلی میں چھپنے والے الزامات کا مقصد سیاسی انتقام تھا۔

پاکستانی حکومت نے انتقام کی خاطر ڈیلی میل کو استعمال کیا۔ انہوں نے دائر مقدمے میں بتایا کہ حبس بےجا میں رکھے گئے افراد پر تشدد کرکے میرے خلاف بیانات لیے گئے۔ اس سے قبل رواں سال مئی میں اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے برطانوی اخبار پر ہتک عزت کا مقدمہ درج کروایا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اخبار کے ای مضمون سے ذاتی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔ شہباز شریف نے دعویٰ کیا کہ ڈیلی میل نے صحافی اصولوں کی پاسداری نہیں کی ۔

شہبازشریف کی جانب سے استدعا کی گئی کہ اخبار کو مزید متنازع رپورٹ کی اشاعت ھے روک دیا جائے۔ کیس کے علاوہ میرے پاس کوئی راستہ نہیں۔ شہبازشریف کے خلاف مضمون لکھنے والے صحافی ڈیوڈ روز سے جب اس متعلق پوچھا گیا توانہوں نے کوئی موقف اختیار کیا کہ معاملہ عدالت میں ہے اس پر بات نہیں کر سکتا ۔ مقدمے کیلئے شہبا زشریف کی جانب سے 10 ہزار 528 پاؤنڈ فیس ادا کی گئی ہے۔ مقدمہ ہائی کورٹ آگ جسٹس میں سماع کا منتظر ہے، ہرجانے کا تعین ابھی نہیں کیا گیا۔