مودی کو بتانا چاہتا ہوں ریاست جموں وکشمیر اس کے لیے تر نوالہ ثابت نہیں ہو گا،محمد فاروق حیدر

ریاست جموں وکشمیر کے اندر بسنے والے مسلمان ،ہندو، سکھ ، بدھ سب اقوام اس سازش سے آشنا ہو چکے ہیں کس طرح سے ان کی زمینوں پر قبضہ کیا جانا مقصود ہے، اقوام عالم بھارت کو جارحانہ عزائم سے روکے، وزیراعظم آزاد کشمیر

منگل 4 اگست 2020 21:38

مظفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 اگست2020ء) وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ 5 اگست کے موقع پرجموں ، مظفرآباد اور گلگت کے کشمیری بھائیوں کو یہ کہنا چاہتا ہوں کہ یوں تو کشمیرپر جبر کی تاریخ بڑی طویل ہے لیکن27 اکتوبر 1947 ء کو جب ہندوستان کی افواج ایک نام نہاد الحاق کی دستاویز کے تحت سرینگر میں اتریں اور اس کے بعد اس آزادی کی تحریک کو کچلنے کے لیے اپنی پوری فوجی قوت کے ساتھ ریاست جموں وکشمیر کے مطلوم لوگوںپر حملہ آور ہوئیں تو اس کے بعد جموں وکشمیرکے اندر یہ سلسلہ چلتا رہا ۔

اللہ کے فضل و کرم سے آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کے لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت یہ تقریباً35 ہزار مربع میل خطہ آزاد کروایا اور اُس حصہ میں ابھی بھی یہ تحریک جاری ہے ۔

(جاری ہے)

5 اگست2019 ء کو ہندوستان نے جو اقدامات اٹھائے اور جس کا اطلاق انہوں نے اکتوبر میں کیاوہ بنیادی طور پر کشمیریوں سے ان کی شناخت ، ان کی زبان ، ان کی تہذیب ، ان کا رہن سہن چھیننے کا ایک مذموم طریقہ کار اختیار کیا گا ۔

یہی طریقہ سٹالن نے روس میں اور ہٹلر نے جرمنی اور یورپ کے بعض ممالک میں اختیار کیااور آج اسی طریقہ کار کو ہندوستان کا خون آشام وزیراعظم جو گجرات کے لوگوں کا قاتل ہے وہ اس کی تکمیل کر رہا ہے لیکن میں اسے بتانا جاتا ہوں کہ ریاست جموں وکشمیر آپ کے لیے کوئی تر نوالہ ثابت نہیں ہو گااور ریاست جموں وکشمیر کے اندر بسنے والے مسلمان ،ہندو، سکھ ، بدھ سب اقوام اس سازش سے آشنا ہو چکے ہیں کہ کس طرح سے ان کی زمینوں پر قبضہ کیا جانا مقصود ہے اور انہیں اپنے ہی ملک کے اندر دوسرے درجے کا شہری بنانا مقصود ہے ۔

میں اپنے تمام ان بھائیوں سے خصوصاً جموں کے بھائیوں سے اپیل کرتاہوں کہ سب سے زیادہ خطرہ آپ لوگوں کو ہے ، آپ کی زمینیں چھین لی جائیں گی، آپ کے گھر بارخرید لیے جائیں گے ، آ پ کو نوکریوں سے برخاست کر دیاجا ئے گا اور آپ اس خطے کے اندر جہاں آپ کے آباو اجداد آباد تھے اسے آپ کے لیے ایک غیر ملک بنایا دیا جائے گاآپ دوسرے درجے کے شہری بن جائیں گے ۔

میں آپ سے یہ گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ ریاست کے اندر کشمیر ی شناخت کی جو لڑائی جاری ہے اس کا ساتھ دیں ۔میں جموںاور لداخ کے اپنے بھائیوں سے کہتا ہوں کہ وادی کے مظلوم عوام صرف اپنی نہیں بلکہ آپ کی شناخت کی لڑائی بھی لڑ رہے ہیںاس لیے ان کے ساتھ کھڑے ہوں ۔ میں آپ سب کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ اس لڑائی میں آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کے عوام آپ کے شانہ بشانہ ہیں اوراس جدوجہد میں وہ پیچھے نہیں رہیں گے ۔

میں اقوام عالم یہ بھی یہ کہنا چاہتا ہوں کہ کب تک آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کے عوام کو اپنے بھائیوں کی آزادی کی جدوجہد میں شامل ہونے سے روکا جائے گا ، یہ ہمارا حق ہے۔ خطے کے اوپر جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں ۔کسی بھی وقت یہاں کوئی بڑا محاذ چھڑ سکتا ہے ۔ میں اقوام عالم خصوصاً P5 ممالک سے درخواست کرنا چاہتا ہوں وہ اس مداخلت کرے اور ہندوستان کو روکے ۔

دفع 370کشمیریوں کے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتی لیکن 35A جو 1927 کے قانونIL84 کے تحت کشمیریوں کو ان کی شناخت دی گئی تھی اس کی بحالی کے لیے کشمیریوں کواس وقت تک اپنی جدوجہد جاری رکھنی چاہیے جب تک کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت ان کا حق نہیں مل جاتاجس کے تحت کشمیری اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کر سکیں گے ۔ تحریک آزادی کشمیر زندہ باد، شہداء کشمیر زندہ باد۔شہدائے سیز فائر لائن زندہ باد۔