مودی کے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے برعکس جموں وکشمیر کی حیثیت کو نقصان پہنچانے کے یکطرفہ اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں، مشتاق احمد منہاس

تحریک آزادی کشمیر میں شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی ،پوری پاکستانی قوم ،آزادکشمیر اورگلگت بلتستان کے عوام اور بیرون ملک مقیم کشمیری اپنے کشمیری بھائیوں کی پشت پر ہیں،یوم استحصال کے موقع پر وزیر اطلاعات آزادجموں و کشمیر کا پیغام

منگل 4 اگست 2020 21:38

مظفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 اگست2020ء) تحریک آزادی کشمیر کے تناظر میں 5 اگست وہ سیاہ دن ہے جب بھارت کی قابض اور غاصب حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی ریاست کے عوام کی منشاء کے برخلاف جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت 370 اور 35 اے کو ایک ناقابل قبول فرمان کے ذریعے ختم کر کے جموں و کشمیر کو بھارت کی یونین ٹیریٹری بنا دیا۔بھارت نے صرف اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ کشمیری عوام کو حاصل ڈومیسائل کے حق کو بھی جو ڈوگرہ دور میں انہیں حاصل تھے کو بھی یک جنبش قلم ختم کر کے اس وقت تک 27 ہزار سے زائد غیر کشمیریوں کو جموں و کشمیر کے ڈومیسائل جاری کر دئیے۔

بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو اس وقت ختم کیا جب تحریک آزادی کشمیر کو دنیا بھر میں پذیرائی حاصل ہو رہی تھی اور یورپی ممالک بھارتی فوج کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر آواز بلند کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

مسئلہ کشمیر کو نقصان پہنچانے کیلئے بھارت نے جو اقدامات کئے اس سے اقوام متحدہ میں موجود مسئلہ کشمیر کی حیثیت کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔

اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کو کشمیریوں کی رائے کے برعکس حل نہیں کیا جا سکتا۔یہ اقوام متحدہ کی قراردادیں ہی ہیں جو کشمیریوں کو رائے شماری کا حق دیتی ہیں۔خود بھارت کے سابق وزیراعظم جواہر لال نہرو نے اقوام متحدہ میں تحریری شکل میں یہ وعدہ کر رکھا ہے کہ جموں و کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ استصواب رائے کی شکل میں کشمیری عوام کریں گے۔

موجودہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے برعکس جموں وکشمیر کی مسلمہ حیثیت کو نقصان پہنچانے کیلیے جو یکطرفہ اقدامات کئے ہیں وہ تمام بین الاقوامی قوانین کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزی ہے۔بھارتی وزیراعظم مودی شیوسینا کے انتہا پسندانہ نظریے پر عمل پیرا ہیں ان کے اس اقدام سے خطے میں امن کی کوششوں کو نقصان پہنچے گا ۔

میں اس موقع پر اس عزم کا اعادہ کرتا ہوں کہ بھارت کے ان اقدامات سے مسئلہ کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل نہیں کی جا سکتی۔تحریک آزادی کشمیر جو کشمیریوں کی مقامی تحریک ہے کے شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی پوری پاکستانی قوم ،آزادکشمیر اورگلگت بلتستان کے عوام اور بیرون ملک مقیم کشمیری اپنے کشمیری بھائیوں کی پشت پر ہیں اور انشاء اللہ وہ دن دور نہیں جب کشمیری بھارت کے چنگل سے آزاد ہو کر الحاق پاکستان کی منزل حاصل کریں گے۔

میں اس موقع پر اپنی حکومت جس کی قیادت وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان کر رہے ہیں کی جانب سے بھی یہ یقین دہانی کراتا ہوں کہ ہماری حکومت کی ترجیح اول تحریک آزادی کشمیر ہے ،خود وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان نے دنیا بھر بالخصوص یورپی ملکوں میں مسئلہ کشمیر کو جاندار انداز میں اجاگر کیا ہمارے قائد میاں محمد نواز شریف نے اقوام متحدہ میں برہان وانی شہید کا نام لیکر انہیں خراج عقیدت پیش کیا جس پر بھارتی ایوانوں میں کھلبلی مچ گئی۔

مسلم لیگ ن کی مسئلہ کشمیر کے ساتھ جو جذباتی وابستگی ہے وہ اسے دوسری جماعتوں سے ممتاز کرتی ہے ہم ہر حال میں اپنا موثر کردار جاری رکھیں گے اور بیس کیمپ کی حکومت کے طور پر ہر سطح پر دامے ،درمے ،سخنے مسئلہ کشمیر پر بھارتی چالوں کو پلٹنے کیلیے ہمہ وقت چوکس رہیں گے۔انشائ اللہ مقبوضہ کشمیر کی بھارت سے آزادی نوشتہ دیوار ہے جو ہر حال میں حاصل ہو کر رہے گی۔میں اس موقع ہر بہادر اور جری کشمیر ی شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں جن کی قربانیوں کی بدولت مسئلہ کشمیر زندہ ہے انشاء اللہ ان قربانیوں کے صدقے کشمیری قوم بھارت سے آزادی لیکر رہے گی جن کی منزل الحاق پاکستان ہے۔اللہ تعالی ہمارا حامی و ناصر ہو ۔