بیروت دھماکے، بندرگاہ اور آس پاس کا علاقہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا

لاشوں کی گنتی ممکن نہیں، انسانی اعضاء کئی کلومیٹر علاقے تک بکھرے پڑے ہیں: لبنانی حکام

muhammad ali محمد علی منگل 4 اگست 2020 23:52

بیروت دھماکے، بندرگاہ اور آس پاس کا علاقہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا
بیروت (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 اگست 2020ء) لبنانی حکام کا کہنا ہے کہ بندرگاہ اور آس پاس کا علاقہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا، لاشوں کی گنتی ممکن نہیں، انسانی اعضاء کئی کلومیٹر علاقے تک بکھرے پڑے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق معروف پاکستانی گلوکار اور ٹی وی میزبان فخر عالم کی جانب سے لبنان میں پیش آئے واقعے پر ٹوئٹ کیا گیا ہے۔

اپنے ٹوئٹ میں فخر عالم کا بتانا ہے کہ لبنانی حکام کی جانب سے بتایا جا رہا ہے کہ شہر میں بے پناہ تباہی مچی ہے۔

بیروت کی بندرگاہ اور آس پاس علاقے میں واقع عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہو چکیں۔ دھماکوں کے باعث بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہوا ہے، لاشوں کی گنتی کرنا ممکن ہی نہیں۔ 2 کلومیٹر تک کے علاقے میں انسانی اعضاء بکھرے پڑے ہیں۔

(جاری ہے)

فخر عالم کا کہنا ہے کہ یہ دل دہلا دینے والی اور افسوسناک صورتحال ہے۔ اس واقعے میں بہت سے لوگ اپنی جان سے گئے ہیں۔ دوسری جانب بیروت کے مقامی میڈیا کی جانب سے اس واقعے کو لبنان کی تاریخ کا خوفناک ترین واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔



بتایا گیا ہے کہ جب دھماکہ ہوا تو اس وقت سڑکوں پر چلتی گاڑیاں الٹ گئیں، کئی گاڑیاں تباہ ہو گئیں اور عمارتیں منہدم ہوئیں۔ عمارتوں کے ملبے تلے لوگوں کی بڑی تعداد موجود ہے جن کی زندگیاں بچانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ اس واقعے کے حوالے سے لبنان کے سیکورٹی چیف نے جاری بیان میں بتایا ہے بیروت کی بندرگاہ پر واقع اسلحے کے گودام میں دھماکے ہوئے۔

گودام میں کئی سال سے اسلحہ پڑا ہوا تھا، جو منگل کے روز دھماکوں کی وجہ بنا۔ لبنان کے میڈیا کے مطابق دھماکوں کی وجہ سے بے شمار افراد زخمی ہوئے ہیں، اس وقت زخمیوں کی تعداد نہیں بتا سکتے۔ جبکہ اطلاعات ہیں کہ ہزاروں کی تعداد میں افراد زخمی یا متاثر ہوئے ہیں۔ آخری اطلاعات تک دھماکے کے نتیجے میں 10 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی۔

 ہلاکتوں میں خوفناک حد تک اضافے کا خدشہ ہے۔ بیروت کی تازہ ترین اور خوفناک ویڈیوز و تصاویر سوشل پر گردش کر رہی ہیں۔ ان ویڈیوز اور تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بیروت میں ہر طرف تباہی مچی ہوئی ہے۔






دھماکوں کے نتیجے میں پورے شہر میں افراتفری کا عالم ہے۔ متاثرہ علاقوں میں امدادی کاروائیوں کا آغاز کیا جا چکا ہے۔ جبکہ حکومتی افراد متاثرہ علاقوں میں پہنچ کر امدادی کاموں کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔