کرونا وائرس کی وجہ سے کاروباری اعتماد میںکمی آئی،اوآئی سی سی آئی سروے رپورٹ

بدھ 5 اگست 2020 19:03

کرونا وائرس کی وجہ سے کاروباری اعتماد میںکمی آئی،اوآئی سی سی آئی ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 اگست2020ء) اوورسیز انویسٹرز چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری(اوآئی سی سی آئی)نے اپنے بزنس کانفیڈنس انڈیکس(بی سی آئی ) سروے ویو19 (Wave 19) کے نتائج کا اعلان کردیاہے جس کے مطابق پاکستان میں مجموعی طور پرکاروباری اعتماداسکور (بی سی ایس) 50فیصد منفی رہاجو اگست 2019میں کئے گئے ویو18سروے میں 45فیصد منفی تھا۔

حالیہ بی سی آئی سروے کے نتائج عمومی طور پر تمام شعبوں اور خصوصی طور پر مینوفیکچرنگ اور خدمات کے شعبوں میں جاری منفی رجحان کی عکاسی کرتے ہیں۔مینوفیکچرنگ کے شعبے سے تعلق رکھنے والی 42فیصد رائے دہندگان کے مطابق مینوفیکچرنگ کے شعبے کا کاروباری اعتماد ویو18کے سروی کے منفی43فیصد کے مقابلے میں گذشتہ چھ ماہ کے دوران 5فیصد کمی کے ساتھ منفی 48فیصد رہا۔

(جاری ہے)

جبکہ خدمات کے شعبے سے تعلق رکھنے والے 29فیصد رائے دہندگان کے مطابق خدمات کے شعبے کو ویو18کے 49فیصدمنفی رجحان کے مقابلے میں ویو19میںنمایاں59فیصد منفی رجحان کا سامنا کرنا پڑا۔رپورٹ کے مطابق خوردہ اور ہول سیل تجارت کے کاروباری اعتماد میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی جوویو18اور ویو19میں بدستور 44فیصد منفی رہا۔ مئی سے جون 2020کے دوران پورے پاکستان میںکئے گئے بی سی آئی کے تازہ ترین سروے کے نتائج بڑے پیمانے پر Covid-19کے اثرات کو سامنے رکھ کر مرتب کئے گئے تھے جس نے تقریباًتمام کاروباروں کو شدید متاثر کیا ہے۔

طویل غیر یقینی صورتِ حال، کرونا اور سخت لاک ڈائون اور حکام کی جانب سے اٹھائے گئے دیگر اصلاحی اقدامات نے کاروباری سرگرمیوں کو بڑے پیمانے پر متاثر کیا۔کاروباری اعتماد میں کمی پر تبصرہ کرتے ہوئے اوآئی سی سی آئی کے صدر ہارون رشید نے کہا کہ ا س وبائی بیماری کی و جہ سے پیدا ہونے والی زبردست خوف کی فضاء ایک ایسے وقت میں پیدا ہوئی جب ملک میں 2019کے اوائل سے ہی معاشی استحکام کے پروگرام شروع ہونے والے تھے۔

کرنسی کی قدر میں نمایاں کمی(گذشتہ ایک سال کے دوران 38فیصد کمی)اسٹیٹ بینک کی پالیسی ریٹ کی بلند شرح(دسمبر2019میں 13.25تک)کے نتیجے میں افراطِ زر میں ہونے والے اضافے نے تمام کاروباروں کو متاثر کیا۔اس لئے گذشتہ دو سروے میں ناقص بزنس اعتماد اسکورتمام اسٹیک ہولڈرز کیلئے پریشانی اور حیرت کی بات نہیں بلکہ درحقیقت موجودہ مشکل حالات میں قابلِ فہم ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ اپنی توجہ مستقبل پر مرکوز کی جائے جوروشن نظر آرہا ہے کیونکہ اب ملک آہستہ آہستہCovid-19کے بحران سے نکل رہا ہے۔ملک میں دیرپا ترقی کی صلاحیت موجودہے اور اہم موقع پر حکومت اوراوآئی سی سی آئی کو ملک کی ترقی کیلئے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔سروے کے مطابق پچھلے چھ ماہ کے دوران جواب دہندگان کی اکثریت نے اپنی فروخت کے حجم ، منافع اور سرمایہ پر منافع میں کمی کا سامنا کیا اور وہ اپنے کاروبار کو بڑھانے میں ناکام رہے۔

تاہم جواب دہندگان اگلے سروے کے نتائچ کے مثبت ہونے کے بارے میں پر امید ہیں۔جیسا کہ اوپر بتایاگیا ہے کہ خدمات کے شعبے کے کاروباری اعتماد انڈیکس میں مجموعی طور پر سب سے زیادہ 10فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ۔خدمات کے اہم شعبے جو منفی اعتماد کے بڑھتے ہوئے اسکور کو ظاہر کررہے ہیںوہ رئیل اسٹیٹ (مئی2020میںمنفی78فیصد بمقابلہ منفی68فیصد)،کمیونٹی، سماجی اور پرسنل شعبی(منفی 70فیصد بمقابلہ منفی51فیصد)جبکہ نقل وحمل اور مواصلات کے شعبوں میں(منفی53فیصد بمقابلہ منفی68فیصد)اور مالی خدمات کے شعبے میں(منفی37فیصد بمقابلہ41فیصد)میں منفی کمی ریکارڈ کی گئی۔

مینوفیکچرنگ کے شعبے میں تمباکو(اکتوبر2019کے منفی73فیصد کے مقابلے میں منفی76فیصد) سیمنٹ اور کیمیکل کے شعبوں میں(منفی 51فیصد کے مقابلے میں منفی58فیصد)اور غیر دھاتی شعبہ جات(منفی38فیصدبمقابلہ منفی35فیصد)کے ذیلی شعبہ جات میں کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ پیٹرولیم /آئل اینڈ گیس(اکتوبر2019کے منفی42کے مقابلے میں منفی18فیصد)آٹو موبائل کے شعبے میں(منفی52فیصد بمقابلہ منفی66فیصد)اور فوڈکے شعبے میں(منفی 40فیصد بمقابلہ منفی 55فیصد)موجودہ بی سی آئی میں ویو19میںذیلی شعبوں میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی۔

اوآئی سی سی آئی بی سی آئی سروے جو ہر چھ ماہ بعد منعقد کیا جاتا ہے پاکستان میں کاروباری قیادت کے تاثرات کا ایک جامع جائزہ ہے جس میں علاقائی ، قومی ، شعبہ جات اورذاتی کاروبار کی سطح پر کاروباری ماحول کا احاطہ کیاجاتا ہے ۔اس سروے کے نتائج مرتب کرنے میں پچھلے چھ ماہ کے کاروباری ماحول کو بھی مدِّ نظر رکھا گیا ہے نیز اگلے چھ مہینوں میں متوقع کاروباری اور سرمایہ کاری کے ماحول کے بارے میں جواب دہندگان کی رائے طلب کی گئی ہے ۔

بی سی آئی کی رائے اس سمت کی جانب اشارہ ہے جس سمت میں ملکی معیشت آگے بڑھ رہی ہے اورجو اہم اسٹیک ہولڈرز اور ملکی جی ڈی پی کے تقریباً80 فیصد نمائندگی کرنے والے کاروباری اداروں کی آراء پر مبنی ہے۔اوآئی سی سی آئی ممبران کے جذبات جنہیں عمومی طور پر سروے میں شامل کیا گیا تھا، میں بھی 38فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ ویو18میں 36فیصد منفی کے مقابلے میں تازہ ترین ویو19میں 74فیصد منفی ہوچکی ہے۔

پچھلے تمام 18 بی سی آئی سروے میں مقامی کاروباری اداروں کے مقابلے میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد مثبت رہا ۔سروے کے مطابق شہروں میں کاروباری اعتماد میں تین فیصد کا معمولی اضافہ ہوا(اگست2019کے منفی49کے مقابلے می مئی 2020میں منفی 46فیصد رہا)جبکہ غیر شہری علاقوں میں 4فیصد کی کمی دیکھنے میں آئی (اگست2019کے منفی34فیصد کے مقابلے مئی 2020میں منفی38فیصد رہا)۔

کراچی میں کاروباری اعتمادانڈیکس میں 3فیصد دیکھنے میں آئی(منفی53فیصد سے منفی50فیصد)جبکہ راولپنڈی/اسلام آبادمیں12-13فیصد(منفی47فیصد سے منفی59فیصد)اور لاہور میں(منفی41فیصد سے منفی54فیصد)کمی آئی ہے۔و آئی سی سی کے صدر ہارون رشید نے توقع ظاہر کی ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے حالیہ مثبت اقدامات اور موجودہ معاشی چیلنجوںکا کامیابی سی ہمکنار کرنے کیلئے کاروباراور صنعت میں کمزور اسٹیک ہولڈرز کی مدداور ان کے کاروباروں کو برقراررکھنے کیلئے اسٹیٹ بینک کے مختلف اقدامات آنے والے دنوں میں مثبت نتائج دیں گے۔