پنجاب اسمبلی نے ’’یوم استحصال کشمیر ‘‘کی مناسبت سے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی اور بھارتی مظالم کیخلاف قرارداد متفقہ طو رپر منظور کرلی

سپیکر پرویز الٰہی کی زیر صدارت خصوصی اجلاس میں وزیر قانون نے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی ،بھارتی مظالم کے خلاف قرار داد پیش کی ایک سال میں کشمیریوں پر کتنے مظالم ڈھائے گئے لیکن وفاقی حکومت نے کسی بھی پلیٹ فارم پر کشمیریوں کی نمائندگی نہیں کی ‘ حمزہ شہباز کشمیر میں لاک ڈائون کو ایک سال ہو گیا کشمیریوں کا کیا حال ہوگا،ہم ان کے دکھوںکا مداوا کسی صورت نہیں کرسکتے‘ قائد حزب اختلاف بھارت نے ترامیم کرکے غیر قانونی اقدام اٹھایا،عمران خان نے کشمیر کا نقشہ شامل کر کے بھارت کو جواب دیا‘ وزیر قانون راجہ بشارت

بدھ 5 اگست 2020 23:22

�اہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 اگست2020ء) پنجاب اسمبلی کے ایوان نے ’’یوم استحصال کشمیر ‘‘کی مناسبت سے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی اور بھارتی مظالم کیخلاف قرارداد متفقہ طو رپر منظور کرلی جبکہ قائد حزب ا ختلاف حمزہ شہباز کی طرف سے یوم استحصال کشمیر کے موقع پر خصوصی اجلاس بلانے اور متفقہ قرار داد منظور ہونے پر سپیکر چودھری پرویز الٰہی کو خراج تحسین پیش کیاگیا ۔

پنجاب اسمبلی کا خصوصی اجلاس طلب کیا گیا جس کی صدارت سپیکر چودھری پرویز الٰہی نے کی ۔سپیکر کی اجازت سے وزیر قانون محمد بشارت راجہ نے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی او مقبو ضہ کشمیر میں بھارتی ظلم کے خلاف قرار داد پیش کی۔جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ قرار داد کے متن میں کہا گیا ہے کہ صوبائی اسمبلی پنجاب کا ایوان یوم استحصالِ کشمیر کے موقع پر تمام کشمیریوں سے مکمل اظہار یکجہتی کرتا ہے۔

(جاری ہے)

مقبوضہ کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنے ایک برس ہو چکا ہے۔ایک سال قبل آج ہی کے دن بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی حیثیت تبدیل کئے جانے کا غیر آئینی اقدام کیا اور آرٹیکل 370 اور 35-A کو ختم کرکے مسلم آبادی کا تناسب بدلنے کی ناپاک جسارت کی جس نے خطے کے ساتھ ساتھ عالمی امن کو بھی شدید خطرات سے دو چار کر دیا ہے۔ اس دوران مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے۔

مسلسل کرفیو نے انسانی المیے کی شکل اختیار کر لی ہے۔ نریندر مودی کے حکم پر قابض بھارتی فوج نے ہزاروں کشمیریوں کو شہید کر دیا اور درندگی کی انتہا کرتے ہوئے انڈین فوج کے ظالموںنے پیلٹ گنوں کے استعمال سے سینکڑوں نہتے کشمیریوں سے ان کی بینائی تو چھین لی ہے لیکن ان سے ان کی آزادی کا خواب نہیں چھین سکے۔ قرار دار میں مزید کہا گیا کہ یہ ایوان عالمی برادری سے اپیل کرتا ہے کہ اس صورت حال کا فوری نوٹس لیا جائے۔

یہ ایوان اقوام متحدہ سے بھی اپیل کرتا ہے کہ فوری طور پر انسانی حقوق کمیشن کے نمائندے مقبوضہ کشمیر میں بھیجے جائیں جو ساری صورت حال کا جائزہ لے کر ان خلاف ورزیوں کو روکنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ یہ ایوان ایک بار پھر یہ مطالبہ کرتا ہے کہ عالمی میڈیا کو مقبوضہ کشمیر میں رسائی دی جائے تاکہ بھارت کا اصل چہرہ دُنیا کے سامنے آ سکے۔ مزید برآں یہ ایوان سلامتی کونسل کے مستقل ممبران سے مطالبہ کرتا ہے کہ بھارت کی غیر آئینی ترامیم اور کرفیو جیسے انسانیت سوز اقدامات کو فوری ختم کرانے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔

قرار داد میں کہا گیا کہ یہ ایوان سپیکر پنجاب اسمبلی‘ چودھری پرویز الٰہی کو اس اہم ترین دن کے موقع پر پنجاب اسمبلی کا خصوصی اجلاس طلب کرنے پر خراج تحسین پیش کرتا ہے نیز پاکستان کا نیا سیاسی نقشہ جاری کرنے پر وفاقی حکومت کو بھی زبردست خراج تحسین پیش کرتا ہے جس میں مقبوضہ کشمیر کو پاکستان میں شامل کیا گیا ہے۔ یہ ایوان اس بات پر بھی اظہار مسرت کرتا ہے کہ اس انتہائی حساس مسئلے پر پوری قوم، تمام سیاسی جماعتیں، مسلح افواج اور دیگر تمام سول و عسکری ادارے ہم آواز اور متحد ہیں۔

یہ ایوان کشمیری عوام کو یقین دلاتا ہے کہ پاکستان ان سے بھرپور سیاسی، اخلاقی اور سفارتی تعاون جاری رکھے گا۔ یہ ایوان جدوجہد آزادی کے شرکاء اور شہداء کو زبردست خراج عقیدت بھی پیش کرتا ہے۔یہ ایوان اس یقین کا اظہار کرتا ہے کہ کشمیریوں کی جدوجہدِ آزادی کامیابی سے ہمکنار ہو گی اور کشمیر کا مسئلہ کشمیری عوام کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق جلد حل ہو کر انشا ء اللہ کشمیر بنے گا پاکستان۔

اس موقع پر ایوان میں بات کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے کہا کہ بھارت کی جانب سے کشمیریوں کے استحصال کا ایک سال مکمل ہوا اس دوران کشمیریوں پر کتنے مظالم ڈھائے گئے لیکن وفاقی حکومت کی جانب سے کسی بھی پلیٹ فارم پر کشمیریوں کی نمائندگی نہیں کی گئی نہ ہی اپوزیشن کو اس اہم اور قومی ایشو پر اکٹھا کیا گیا، بھارت کی جانب سے بیلٹگنوں سے کشمیریوں کی آنکھوں کی بینائی چھین لی گئی ،یہاں چند ہفتوں کالاک ڈائون ہوا جسے ہم برداشت نہیں کر سکے لیکن وہاں ایک سال ہو گیا کشمیریوں کا کیا حال ہوگا،ہم ان کے دکھوںکا مداوا کسی صورت نہیں کرسکتے،آج بھی یاد ہے جب وزیر اعظم عمران خان امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات کرکے واپس آئے تھے اور کہتے تھے ایسا ہے جیسے میں ورلڈکپ جیت کر آیا ہوں لیکن چند ہی دنوں بعد بھارت نے کشمیر کی آئینی حیثیت بدل دی اور لاک ڈائون لگادیا ، اس ایک سال کے دوران ایک دن بھی اپوزیشن کو قومی ایشوز پر ساتھ نہیں بٹھایا گیا،ایسے مواقعوں پر تمام تر سیاسی رنجشیں بھلا کر اپوزیشن کو بھی ساتھ بٹھاتے لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جب تک ہم کشمیریوں کے لئے ایک متفقہ آواز نہیں اٹھائیں گے ان کے زخموں پر مرہم نہیں رکھ سکتے ۔انہوں نے کہا کہ پچھلے سال کشمیر کے حوالے سے جو کل جماعتی سفارشات مرتب کی گئی تھیںا وہ ایوان میں پیش کی جائیں اور بتایا جائے کہ ان میں سے کتنے پر عملدرآمد ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس ایک سال میں نہ سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کے لئے کوششیں کی گئیں اور نہ ہیں او آئی سی کا اجلاس بلایا گیا جس میں کشمیریوں کی آواز کو عالمی سطح پر اٹھا یا جاتا ۔

انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کے سامنے بھارت سلامتی کونسل کا ممبر بن گیا اور یہ دیکھتے رہ گئے ۔اگر اتفاق رائے سے معیشت سمیت دیگر اہم قومی ایشوز پر اتفاق رائے پیدا نہ کیا گیا مسائل حل نہیں ہو سکتے اور ہم آئی ایم ایف سے ڈکٹیشن لیتے رہیں گے اور ہمارا استحصال ہوتا رہے گا۔پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی سید عثمان محمودنے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے مسئلہ پر ذولفقار علی بھٹو کی وہ تقریر یاد آتی ہے جس میں انہوںنے عالمی سطح پر پاکستان کی ترجمانی کرتے ہوئے کشمیر کی آواز کو بلند کیا تھا۔

کشمیر کی نمائندگی کا جو حق میرے قائد ذولفقار علی بھٹو نے ادا کیا اس پر انہیںاسلام پیش کرتا ہوں۔مودی فاشسٹ حکومت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت غیر قانونی طور پر ختم کی ہے،کشمیر ہماری شہ رگ ہے بھارت نے اس پر ناجائز قبضہ کیا ہیکشمیر میں سات لاکھ فوجی تعینات کیے گئے ہیں۔کشمیر کے عوام کی بات کوئی سننے کو تیار نہیں ۔عالمی برادری نے کشمیر اور فلسطینیوںکیلئے کچھ نہیں کیا ۔

ہمیں متحد ہو کر کشمیر کی آزادی کیلئے جہدوجہد کرنی ہوگی۔جب تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوتا ہمیں اقوام متحدہ کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔ صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی مفادات کو بھول کر ارکان نے یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔بھارت نے خود ترامیم کرکے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے غیر قانونی اقدام اٹھایا۔

اس کا جواب وزیر اعظم عمران خان نے کشمیر کا نقشہ شامل کر کے بھارت کو جواب دیا۔ان جماعتوںکو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جن جماعتوں نے کشمیر کو نقشہ میں شامل کرنے کی حمایت کی ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے کھلے دل اور جرات سے دنیا کے سامنے موقف بیان کیا ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے اس قوم کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔عمران خان نے جس طرح سے پاکستان کا مقدمہ عالمی برادری کے سامنے پیش کیا ہے وہ پاکستانیوں کی آواز تھیں۔انہوںنے کہاکہ کشمیریوں سے پوچھ لیا جائے تو وہ کہیں گے کہ عمران نے جس طرح ان کا مقدمہ لڑا کسی اور نے ان کا مقدمہ نہیں لڑا ۔اجلاس کا وقت ختم ہونے پر اجلاس کل بروز جمعہ صبح نو بجے تک ملتوی کردیا گیا۔