رمضان شوگر ملز کیس میں شہباز شریف اور انکے صاحبزادے حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد ، دونوں کاصحت جرم سے انکار

عدالت نے سماعت 27اگست تک ملتوی کرتے ہوئے وکلا ء سے دلائل طلب کرلیے، سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات

جمعرات 6 اگست 2020 18:52

رمضان شوگر ملز کیس میں شہباز شریف اور انکے صاحبزادے حمزہ شہباز پر فرد ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 اگست2020ء) احتساب عدالت نے رمضان شوگر ملز کیس میں سابق وزیر اعلیٰ ومسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد کر دی، دونوں ملزمان نے صحت جرم سے انکار کر دیا۔ عدالت نے سماعت 27اگست تک ملتوی کرتے ہوئے وکلا ء سے دلائل طلب کرلیے۔

احتساب عدالت کے جج امجد نذیر چودھری نے رمضان شوگر ملز ریفرنس پر سماعت کی ۔ نیب پراسکیوٹر نے کہا شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر آج فرد جرم عائد ہونی چاہیے، قانون کے مطابق ملزمان کے وکلا ء کے پاس کوئی جواز موجود نہیں ۔ عدالت نے گزشتہ سماعت پر حکم دیا تھا کہ اگلی سماعت پر فرد جرم عائد ہونی ہے، ٹرائل کے دوران گواہوں کو عدالت میں پیش کریں گے۔

(جاری ہے)

حمزہ شہباز کے وکیل نے کہا ایک موقع دے دیں آج فرد جرم عائد نہ کریں، جس پر جج احتساب عدالت نے کہا یہ کیس بڑی دیر بعد فرد جرم کے لیے فکس ہوا ہے، اگر آپ 10 گھنٹے بھی بحث کریں گے میں سننے کے لیے تیار ہوں، آپ آج ہی دلائل مکمل کریں، فرد جرم سے متعلق فیصلہ آج ہی کرتے ہیں۔ شہبازشریف نے کہا کہ جج صاحب یہ جھوٹا کیس ہے، پنجاب کے عوام کی دس سال خدمت کی ہے، میں نے دل سے پنجاب کے عوام کی خدمت کی، احسان والی بات نہیں کر رہا، میں عوامی نمائندہ تھا، میرا حق بنتا تھا، میں لوگوں کی خدمت کروں۔

شہباز شریف کا کہنا تھا 12 سال تنخواہ لی نہ پٹرول کے پیسے، اربوں روپے کی سرمایہ کاری پاکستان لے کر آیا، مجھے اس کیس میں پھنسایا گیا ہے۔جج صاحب قانون پر عملدرآمد کا آپ سے بہتر کون جان سکتا ہے۔ ایک جانب کھربوں روپے کے منصوبوں میں اربوں روپے بچائے۔ دوسری جانب میں ایک گندے نالے کے کیس میں جھک ماروں گا ۔عدالت نے فرد جرم عائد کر دی ۔مسلم لیگ (ن) کے مرکزی و صوبائی رہنما ،اراکین اسمبلی اور کارکنان کی بڑی تعداد اپنی قیادت سے اظہار یکجہتی کے لئے احتساب عدالت پہنچے لیکن انہیں آگے جانے سے روکدیا گیا۔

پولیس کی جانب سے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی پیشی کی مناسبت سے سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے اور احتساب عدالت کی طرف جانے والے راستوں کو بیرئیر اور خار دار تاریں لگا کر بند رکھا گیا۔