ہم اپنے اعلان کے مطابق 15اگست سے ہی تعلیمی ادارے کھولیں گے ،محمد نواز پندرانی

اگراس میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی گئی تو تمام ترذمہ داری حکومت اورانتظامیہ پر عائد ہوگی، صدر آل بلوچستان پروگریسو پرائیویٹ سکولز ایسو سی ایشن

جمعرات 6 اگست 2020 19:16

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 اگست2020ء) بلوچستان پرائیویٹ سکولز ایکشن کمیٹی،آل بلوچستان پروگریسو پرائیویٹ سکولز ایسو سی ایشن، اقرا پروگریسو پرائیویٹ سکولز ایسو سی ایشن بلوچستان،فرنچائیز پروگریسو پرائیویٹ سکولز ایسو سی ایشن بلوچستان،رائیٹ فار آل پرائیویٹ سکولز ایسو سی ایشن،اقرا ء اسکولز ایسو سی ایشن بلوچستان کے صوبائی صدور اور عہدیداروں نے 15ستمبر سے تعلیمی ادارے کھولنے کے حکومتی فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اپنے اعلان کے مطابق 15اگست سے ہی تعلیمی ادارے کھولیں گے اگراس میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی گئی تو اسکی تمام ترذمہ داری حکومت اورانتظامیہ پر عائد ہوگی۔

یہ بات آل بلوچستان پروگریسو پرائیویٹ سکولز ایسو سی ایشن کے صدر محمد نواز پندرانی،حافظ نعمت اللہ ،خان کاکڑ، حضرت علی کوثر،محمد فہیم اصغر، میر بہادرخان لانگو، جمیل احمد مشوانی،ڈاکٹر شفیق الرحمن لانگو،داود شاہ،عمر فاروق،قاری فیصل،محمد عمر عبد الحمن لونی اورو دیگر نے جمعرات کو منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 15 ستمبر سے تعلیمی اداروں کے کھولنے کے حکومتی فیصلے کو ہم مسترد کرتے ہیں ملک کے تمام پرائیویٹ تعلیمی ادارے ہر صورت میں 15 اگست سے کھول دیں گے کیونکہ ونٹر زون کے تعلیمی ادارے 8 مہینوں سے بند پڑے ہیں اور سمر زون کے تعلیمی ادارے 5 مہینوں سے بند ہیںاس طویل بندش نے بچوں کا بہت بڑا تعلیمی نقصان کیا ہے اگر حکومت کم از کم دوسرے شعبوں کی طرح تعلیمی سیکٹر کو بھی توجہ دیتی تو اب تک تعلیمی سرگرمیاں شروع ہوچکی ہوتی کیا حکومت کو احساس نہیں ہے کہ ملک بھر کے تمام شعبہ جات کھل چکے ہیں کیا صرف تعلیمی اداروں کو کورونا وباء سے متاثر کرنا دانشمندی ہے مزید سکولوں کو بند رکھنا ہمیں کسی بھی صورت منظور نہیں ایکشن کمیٹی کا یہ واضح فیصلہ ہے کہ تعلیمی ادارے 15 اگست سے کھول لیں گے بلکہ ہر طبقہ فکر کے لوگ سکولز کھولنے کے حق میں ہے اور وہ تمام پرائیویٹ سکولز کے ساتھ 15 اگست سے سکول کھولنے کی مہم میں شریک ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے دنوں وزیر تعلیم بلوچستان نے بیان دیا کہ چند سکولز مالکان سکولز کھولنے کے لئے بضد ہیں ہم انہیں یہ بتانا چاہتے کہ وہ خواب خرگوش سے نکل کر محکمہ تعلیم کہ افسران سے پوچھے لیں یہ مالک سکولز ہیں یا بلوچستان کہ 33 اضلاع اور 2850 پرائیویٹ سکولز 36000 ہزار ٹیچرز اور 7 لاکھ طلبہ کے نمائندہ تنظیم ہے وزیر تعلیم ایجوکیشن میں دلچسپی کم اور ٹڈی دل میں زیادہ دلچسپی لیتے ہیںپھر انہیں نمائندہ تنظیم کے زمہ داران کا کیسے علم ہوگا ہم کے پی کے کہ وزیر تعلیم کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے طلبہ کہ روشن مستقبل کی خاطر اپنا حق ادا کیا لیکن سندھ،پنجاب اور بلوچستان کے وزیر تعلیم علم کش پالیسی پرعمل پیرا ہیں جس کا ہم شدید مذمت کرتے ہیں حکومت وقت ہوش کہ ناخن لیں اب پرائیویٹ سکولز، استاد نان شبینہ کے محتاج ہوگئے ہیں جن کی حالت اب ہم سے برداشت نہیں ہو رہی ہے حکومت پرائیویٹ سکولز کے لئے بلا سود قرض کا فوری اعلان کرے۔