صدر آزاد کشمیر کا آسٹریلیا کی نیو سائوتھ ویلنر پارلیمنٹ میں مسئلہ کشمیر کو زیر بحث لانے کی تحریک کا خیر مقدم

آسٹریلوی اراکین پارلیمنٹ حکومت کو جموں و کشمیر کے عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت ،مقبوضہ ریاست میں بھارتی فوج کے انسانیت کے خلاف جرائم پر بولنے پر مجبور کریں، سردار مسعود خان بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں حالیہ غیر قانونی اور غیر اخلاقی اقدامات سے پوری دنیا کی آنکھیں کھل جانی چاہیے ،بھارت جو کچھ مقبوضہ علاقے میں کر رہا ہے وہ انسانیت اور انسانی اقدار کے خلاف کھلی جنگ ہے ، ویبی نار سے خطاب

جمعرات 6 اگست 2020 19:30

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 اگست2020ء) آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے آسٹریلیا کی نیو سائوتھ ویلنر پارلیمنٹ میں مسئلہ کشمیر کو زیر بحث لانے کی تحریک کا خیر مقدم کرتے ہوئے تحریک کے محرک ڈیوڈ شو برج اور دیگر اراکین پارلیمان پر زور دیا ہے کہ وہ آسٹریلیا کی حکومت کوجموں و کشمیر کے عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت اور مقبوضہ ریاست میں بھارتی حکومت اور قابض فوج کے انسانیت کے خلاف جرائم پر بولنے پر مجبور کریں۔

آسٹریلیا میں پاکستان کے ہائی کمیشن کے زیر اہتمام مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے غیر قانونی اقدامات کا ایک سال مکمل ہونے کے حوالے سے منعقدہ ویبی نار سے خطاب کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ آسٹریلیابحرالکاہل خطہ کا ایک اہم ملک ہے جو کشمیر میں ہونے والے واقعات سے لا تعلق نہیں رہ سکتا ہے ۔

(جاری ہے)

ویبی نار سے صدر آزاد کشمیر کے علاوہ آسٹریلیا میں پاکستان کے ہائی کمشنر بابر امین ، ڈپٹی ہیڈ آف مشن عامر احمد اتوزئی ، آسٹریلیا کی سابق سینیٹر لی ریننن ، آسٹریلیا کی نیوساوتھ ویلیز قانون ساز کونسل کے رکن ڈیوڈ شو برج ، اے این یو یونیورسٹی کے پروفیسرڈاکٹر کلاڈ ریکسٹس ، اور ڈائریکٹر سنٹر فار مسلم اسٹیٹس اینڈ سو سائیٹر پروفیسر سمینہ یاسمین نے بھی ویبی نار سے خطاب کیا ۔

جبکہ ویبی نار میں کئی ممتاز سکالرز ، دانشوروں ، صحافیوں ، کشمیر سالیڈیرٹی کونسل کے پاکستان کمیونٹی کے اراکین اور آسٹریلیا کے تمام علاقوں اور خطوں کے چیدہ چیدہ نمائندگان نے شرکت کی ۔ صدر سردار مسعود خان نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں حالیہ غیر قانونی اور غیر اخلاقی اقدامات سے پوری دنیا کی آنکھیں کھل جانی چاہیے کیونکہ بھارت جو کچھ مقبوضہ علاقے میں کر رہا ہے وہ انسانیت اور انسانی اقدار کے خلاف کھلی جنگ ہے ۔

اُنہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں نہتے اور بے گناہ انسانوں پر جو مظالم ڈھا رہا ہے اُس سے اگرچہ دنیا بڑی حد تک آگاہ ہے لیکن دنیا کے کئی اہم ممالک اپنے سیاسی ، اسٹرٹیجک اور معاشی مفادات کی وجہ سے خاموش ہیں اور وہ بھارت خلاف لب کشائی کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ بھارت دیدہ دلیری سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق ، بین الاقوامی انسانی قوانین کی دھجیاں بکھیر رہا ہے اور دنیا کے امن و سلامتی کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے ۔

اُنہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے دنیا کے با اثر اور طاقتور ممالک کی خاموشی بھارت کا مذید حوصلہ بڑھا رہی ہے ۔ اُنہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری جدوجہد بھارت سے علیحدگی کی کوئی تحریک نہیں بلکہ یہ انسانی اقدار اور انسانی عظمت و وقار کی بحالی کی جدوجہد ہے ۔ صدر سردار مسعود خان نے ویبی نار کے شرکاء کو جموں و کشمیر کی تحریک آزادی کی تاریخ اور پس منظر سے آگاہ کرتے ہوئے تفصیل سے بتایا کہ کس طرح بھارت نے غیر قانونی طور پر گزشتہ سال مقبوضہ ریاست پر نو لاکھ فوج کی مدد سے حملہ کر کے 80 لاکھ شہریوں کو اپنے گھروں میں محصور کر دیا ، ریاست میں دو حصوں میں تقسیم کر کے اہلیان کشمیر کی مرضی و منشا کے بغیر اسے دہلی کے ماتحت کر دیا اور مقبوضہ علاقے کی آبادی کے تناسب میں تبدیلی لانے کے لیے غیر ریاستی بھارتی شہریوں کو لا کر آباد کر رہا ہے ۔

اُنہوں نے کہا کہ بھارت کے ان غیر قانونی ہتھکنڈوں پر صدائے احتجاج بلند کرنے والے شہریوں پر انسانی سوز مظالم ڈھائے جاتے ہیں ، کالے قوانین کے تحت اُن پر مقدمات قائم کر کے گرفتار کیا جاتا ہے ۔ نوجوانوں کو چُن چُن کر قتل کیا جار ہا ہے یا گرفتار کر کے جیلوں اور عقوبت خانوں میں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ بھارت یہ تمام اقدامات اس لیے کر رہا ہے کہ آزادی ، حریت اور حق خود ارادیت کے لیے اُٹھنے والی آوازوں کو خاموش کر دیا جائے ۔ صدر آزاد کشمیر نے ویبی نار کے شرکاء پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم اور ستم رسیدہ عوام کی آواز کو ممبران پارلیمنٹ ، حکومتی ذمہ داروں ، میڈیا اور آسٹریلیا کی سول سوسائٹی تک پہنچائیں۔