پاکستان ائیر فورس کے سوا فیڈریشن کو حکومت یا کسی دوسرے ادارے کی جانب سے کوئی مالی سپورٹ حاصل نہیں ، ایئر کموڈور آفتاب صادق قریشی

وفاقی حکومت فیڈریشن کو 35 لاکھ روپے کی سالانہ امداد دے رہی تھی اور اب وہ بھی گذشتہ کچھ عرصہ سے معطل ہو چکی ہے ․ سکواش کیلئے کوئی سپانسر بھی نہیں اور مالی طور پر انتہائی مسائل کا شکار ہونے کے باوجود پاکستان سکواش فیڈریشن نے 2017 ء سے اکیڈیمیز کو فعال کرکے سکواش کے ٹیلنٹ کو نکھارنے کی کامیاب کوششیں شروع کر رکھی ہیں، ڈائریکٹر پاکستان سکواش فیڈریشن

جمعرات 6 اگست 2020 21:58

پاکستان ائیر فورس کے سوا فیڈریشن کو حکومت یا کسی دوسرے ادارے کی جانب ..
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 اگست2020ء) پاکستان سکواش فیڈریشن کے ڈائریکٹر اکیڈیمیز ائیر کموڈور آفتاب صادق قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان ائیر فورس کے سوا فیڈریشن کو حکومت یا کسی دوسرے ادارے کی جانب سے کوئی مالی سپورٹ حاصل نہیں ․ وفاقی حکومت فیڈریشن کو 35 لاکھ روپے کی سالانہ امداد دے رہی تھی اور اب وہ بھی گذشتہ کچھ عرصہ سے معطل ہو چکی ہے ․ سکواش کیلئے کوئی سپانسر بھی نہیں اور مالی طور پر انتہائی مسائل کا شکار ہونے کے باوجود پاکستان سکواش فیڈریشن نے 2017 ء سے اکیڈیمیز کو فعال کرکے سکواش کے ٹیلنٹ کو نکھارنے کی کامیاب کوششیں شروع کر رکھی ہیں اور امید ہے کہ اگلے ماہ وسال میں سکواش کے کورٹس پر ایک مرتبہ پھر پاکستان کی حکمرانی ہوگی ․ ایشین سکواش فیڈریشن کا بانی پاکستان ہے اور ایشیاء میں سکواش کو متعارف کرانے والا بھی ہمارا ہی ملک ہے ․ سکواش نے دنیا بھر میں پاکستان کو ایک پہچان عطا کی مگر ہمارے یہاں سکواش کو وہ اہمیت اور توجہ حاصل نہیں جو اسے ملنی چائیے ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان سکواش فیڈریشن کے سیکریٹری گروپ کیپٹن طاہر سلطان کے فیڈریشن کے اجلاس میں کیا آفتاب صادق قریشی اور طاہر سلطان نے بتایا کہ فنانشل رکاوٹوں کے باوجود پاکستان ائیر فورس کے چیف ائیر چیف مارشل مجاہد انور خان، جو پاکستان سکواش فیڈریشن کے صدر بھی ہیں اورسینئر نائب صدرائیر مارشل عامر مسعود کی سپورٹ کے ساتھ ہم نے راولپنڈی ، کراچی ، پشاور ، ایبٹ آباد اور اسلام آباد میں موجود اکیڈیمیز میںنوجوان کھلاڑیوں کی تربیت کے ساتھ ساتھ جدید عصری تقاضوں سے ہم آہنگ پیشہ ورانہ تربیت کے حامل کوچزتیار کرنے کا کام شروع کر رکھا ہے جو کھلاڑیوں کو تربیت دیں گی․ اساتذہ کی ٹریننگ کیلئے ہم نے بیرون ملک سے بھی ماسٹر ٹرینرز کو مدعو کیا ․ انہوں نے کہا کہ سکواش کے حوالے سے پاکستان میں موجود بے پناہ ٹیلنٹ کو نکھارنے کیلئے کوچنگ کرنے والے اساتذہ کا ماہر ہونا از بس ضروری ہے اور اسی ضرورت کے تحت ہم نے دنیا بھر سے ماسٹر ٹرینرز کو بلایا ․ انہو ںنے کہا کہ ہم سکواش کی ٹریننگ حاصل کرنے والے بچوں کو پوری سہولیات کے ساتھ اپنے بچوں کی طرح رکھتے ہیں ․ کوئی عام مزدور کا بیٹا ہو یا کسی بڑے عہدیدار کی اولاد ہو، یہاں میرٹ پر سختی سے عمل ہوتا ہے ․ آفتاب صادق قریشی نے کہا کہ ہم نے کھلاڑیوں کی آن لائن کوچنگ بھی متعارف کروائی ہے مگر ٹریننگ کیلئے انہیں کورٹس میں آنا ہوتا ہے ․ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں اچھے کوچز کے لئے ان کی پیشہ ورانہ مہارتوں میں اضافے کی غرض سے تین ، تین روز کی ٹریننگ کرائی جاتی ہے مگر ہم نے اس کا دورانیہ دس دن رکھا ․ انہوں نے کہا کھلاڑیوں کی تربیت میں ان کی فٹ نس اور رویوں کی درستگی کے ساتھ ساتھ انگریزی زبان بھی سکھانے کا عمل شروع کیا گیا ہے جس کا کریڈٹ پاکستان ائیر فورس کے چیف کو جاتا ہے ․ ریسورسز کی کمی کے باوجود ہماری تربیت کے اعلی معیار کا نتیجہ ہے کہ پاکستان انڈر 18 میں 40 گولڈ میڈل جیت چکا ہے اور دنیا بھر میں ہمارے لڑکے کامیابیاں سمیٹ رہے ہیں ․ یہی بچے جب سنئیر ز کی کیٹیگری میں شامل ہونگے تو سکواش کے کورٹس میں ہمارا شاندار اور تابناک ماضی ایک مرتبہ پھر زندہ ہو گا ․ انہوں نے ٹریننگ اکیڈیمیز جاری کرنے میںوائس پریذیڈنٹ ائیر مارشل عامر مسعود، سیکریٹری پاکستان سکواش فیڈریشن طاہر سلطان، جو ایشین سکواش فیڈریشن کے ممبر ایوارڈ پینل بھی ہیں اور دیگر کی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کیا ․ طاہر سلطان نے کہا کہ اگلے دو سے تین سال پاکستان سکواش کیلئے بہت اہم ہیں اور ہمیں امید ہے کہ نہ صرف برٹش اوپن بلکہ عالمی سطح پر بھی پاکستان مصر اور دیگر ممالک کو پچھاڑ کر سکواش پر اپنی حکمرانی قائم کرے گا