وزیراعظم صرف اپنی پارٹی، فیس بوک اور ٹوئیٹر کا وزیراعظم ہے، بلاول بھٹو زر داری

جب تک وزیراعظم اسامہ بن لادن کو شہید قرار دیگاتب تک آپ کی کوئی بات نہیں مانے گا، کہتے ہیں ہم کشمیر کے سفیر ہیں ،اصل میں یہ حکومت کلبوشن یادیو کی وکیل ہے،منافقت سے مسائل حل نہیں ہونگے،کشمیر پر موقف پر مستقل مزاجی ہونی چاہیے،کشمیر کا سودا نہ ہونے کا جواب باتوں سے نہیں عمل سے دینا ہوگا،پیپلزپارٹی ایف اے ٹی ایف کی ضروریات کے مطابق قانون سازی میں ساتھ دینے کو تیار ہیں تاہم فیٹف کی آڑ میں ان کو آمرانہ طاقت دینے کو تیار نہیں،گر آج تک عارف علوی نے عمران حکومت برطرف نہیں کی تو یہ میثاقِ جمہوریت کا نتیجہ ہے، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کی وجہ سے گرے لسٹ میں گیا،مراد سعید ، تقریر کے دوران اپوزیشن کا شور شرابا

جمعرات 6 اگست 2020 22:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 اگست2020ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زر داری نے کہاہے کہ وزیراعظم صرف اپنی پارٹی، فیس بوک اور ٹوئیٹر کا وزیراعظم ہے، جب تک وزیراعظم اسامہ بن لادن کو شہید قرار دیگاتب تک آپ کی کوئی بات نہیں مانے گا، کہتے ہیں ہم کشمیر کے سفیر ہیں ،اصل میں یہ حکومت کلبوشن یادیو کی وکیل ہے،منافقت سے مسائل حل نہیں ہونگے،کشمیر پر موقف پر مستقل مزاجی ہونی چاہیے،کشمیر کا سودا نہ ہونے کا جواب باتوں سے نہیں عمل سے دینا ہوگا،پیپلزپارٹی ایف اے ٹی ایف کی ضروریات کے مطابق قانون سازی میں ساتھ دینے کو تیار ہیں تاہم فیٹف کی آڑ میں ان کو آمرانہ طاقت دینے کو تیار نہیں،گر آج تک عارف علوی نے عمران حکومت برطرف نہیں کی تو یہ میثاقِ جمہوریت کا نتیجہ ہے۔

(جاری ہے)

جمعرات کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کر تے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ 6 اگست ہے بینظیر بھٹو شہید کی پہلی جمہوری حکومت اس دن برطرف کی گئی،اس کا نقصان ہم آج تک بھگت رہے ہیں،اگر آج تک عارف علوی نے عمران حکومت برطرف نہیں کی تو یہ میثاقِ جمہوریت کا نتیجہ ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں اس میثاق جمہوریت کو مضبوط بنانا چاہئے،یہاں اتفاق رائے ہو سکتا تھا مگر حکومت کی وجہ سے نہیں ہوا،بل سے پہلے تقریر کرتے تو شاید فائدہ ہوتا بعد میں کوئی فائدہ نہیں،اپوزیشن جماعتوں کو بات کرنے دیتے تو قانون سازی بہتر ہو سکتی تھی،کشمیر کے معاملہ پر پیپلز پارٹی کی تاریخ واضح ہے،ذوالفقار بھٹو نے کہا تھا کہ کشمیریوں کے لئے سو سال جنگ لڑنا پڑی لڑیں گیا۔

انہوںنے کہاکہ آج وزیر اعظم تقریر کرکے بری الذمہ ہوجاتے ہیں اور پھر بات ان کی مان لیتے ہیں ،آج عوام اور کشمیری سمجھتے ہیں کشمیر کا سودا ہوچکا ہے ،حکومت اپنے عمل سے جواب دے۔ انہوںنے کہاکہ ایک سال جمعہ جمعہ کا احتجاج نہ ہوسکا ،انہوں نے مودی کو کیا جواب دیا ،نقشہ بدلے گا سری نگر روڈ نام رکھا جائے گا ،کشمیر کے عوام آپ کے کردار سے مطمئن نہیں ہیں۔

انہوںنے کہاکہ کشمیریوں کا الزام ہے کہ کشمیر کے سودے میں حکومت ملوث ہے،مقبوضہ کشمیر پر مودی کے قبضے کے ایک سال بعد تک حکومت نے کیا کیا،کشمیر کا جغرافیہ تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی ،حکومت کا جواب سیم منٹ کی خاموشی ہے ، نقشے میں تبدیلی اور کشمیر ہائی وے کا نام سری نگر ہائی وے رکھنا ہے،مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر کے عوام آپ کے کردار سے مطمئن نہیں، انہوںنے کہاکہ پاکستان کے عوام بھی آپ کے کردار سے مطمئن نہیں،ایک سال بعد یاد آیا اجلاس بلوانا چاہئے تھا ،ایک سال بعد اوآئی سی کا کردار یاد آیا،اس حکومت نے اس ملک کی بے عزتی کیوں کی،آمر کی طرح کٹھ پتلی حکومت ایک فون کال ہر ڈر گیا،مودی نہ واجپائی ہے نہ من موہن سنگھ ہے،نریندر مودی گجرات کا قصائی اور آرایس ایس کی پیداوار ہے،کشمیریوں کی خواہش ہے کہ ہم اپنے بہن بھائیوں کی لڑائی لڑیں،سال پہلے میں نے کہا کہ مظفر آباد جا کر عید کی نماز پڑھیں گے،مگر آپ نے مودی کی پیروی میں مریم نواز اور فریال تالپور کو گرفتار کیا،کہا گیا کہ کشمیریوں کی حمایت میں متفقہ قرارداد لائیں گے،مگر وزیراعظم رواج ایوان میں آیا ہی نہیں،اگر یہ قرارداد وزیراعظم پڑھتا تو زیادہ موثر اقدام ہوتا،وزیراعظم صرف اپنی پارٹی، فیس بوک اور ٹوئیٹر کا وزیراعظم ہے، ،ہر کشمیری کو پتہ ہے کہ انہوں نے کشمیر کا سودا کردیا ہے، جب تک وزیراعظم اسامہ بن لادن کو شہید قرار دے گ تب تک آپ کی کوئی بات نہیں مانے گا، وزیراعظم ہر جنگ میں بزدل رہا ہے،جب تک احسان اللہ احسان آپ کی ناک کے نیچے سے نکل جائے گا تو دنیا کیا مانے گی ۔

انہوںنے کہاکہ ہم نے ماضی میں دیکھا کہ کیسے ایک آمر نے پیسوں کے لیے پاکستانیوں کو بیچا،ہم نے اپنے پاکستانیوں کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے،پیپلزپارٹی ایف اے ٹی ایف کی ضروریات کے مطابق قانون سازی میں ساتھ دینے کو تیار ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہم ایف اے ٹی ایف کی آڑ میں کسی غلط چیز کی حمایت نہیں کرینگے،وزیر خارجہ نے شملہ معاہدہ کی بات کی، آپکو یاد کراؤں کہ کس نے قید فوج واپس لائی،جنرل یحییٰ خان حکومت نے مشرقی پاکستان کھویا،کلبھوشن یادیو سے متعلق آرڈیننس کو پارلیمنٹ سے چھپایا گیا،یہ کہتے ہیں ہم کشمیر کے سفیر ہیں ،اصل میں یہ حکومت کلبوشن یادیو کی وکیل ہے،منافقت سے مسائل حل نہیں ہونگے۔

انہوںنے کہاکہ کشمیر کا فیصلہ نہ اسلام آباد نہ دہلی کریں بلکہ کشمیری عوام کریں،وزیر خارجہ نے کہا کشمیر ہماری طرف دیکھ رہا ہے، ،کشمیر ہم سے مایوس ہوچکا ہے،ہم نے وہ پاکستان بنانا ہے جس کا ہم نے کشمیر سے وعدہ کیا تھا،ہم نے لڑائی کشمیری عوام کے ساتھ ملکر لڑنی ہے،مودی کو جواب دینا ہے تو ملکر دینا ہوگا۔ بعد ازاں مرا سعید نے خطاب شروع کیا تو اپوزیشن لیڈر سمیت نون لیگ کے اکثر اراکین ایوان سے چلے گئے۔

مراد سعید نے کہاکہ اپوزیشن لیڈر سمیت نون لیگ کے اکثر اراکین ایوان سے چلے گئے،یہ کہتے ہیں ہم سڑکوں کا نام کشمیر کے نام پر رکھتے ہیں،جب راجیو گاندھی آیا تھا تو سڑکوں سے کشمیر کے بورڈ کس نے ہٹائے تھے،کشمیر جس مسئلہ کو ہندوستان اپنا اندرونی معاملہ کہتا تھا عمران خان اسکو دنیا میں لیکر گیا،مسلم لیگ ن نے نہ صرف مودی کو شادی پر بلایا بلکہ سجن جندال کو بغیر ویزہ کے بلایا گیا،جب پوچھا تو کہا گیا ہمارے ذاتی تعلقات ہیں،اقوام متحدہ میں ایک سال کے دوران تین دفعہ کشمیر پر بحث کی گئی،انہوںنے کہاکہ میں تو تقریر کرلوں گا پھر یہ نہیں بول سکیں گے۔

چیئر مین سینٹ نے کہاکہ تشریف رکھیں، مولانا اسد محمود نے بھی ابھی بات کرنی ہے۔ اسموقع پر حکومتی اراکین کے بلاول بھٹو کے جانے پر او گیا او گیا کے نعرے لگائے گئے ۔ مراد سعید نے کہاہ میں ان کی طرح بھگوڑا نہیں میں یہاں بات کرلوں گا مگر یہ نہیں کرسکیں گے۔ اجلاس کے دور ان پی پی ارکان آغا رفیع اللہ اور عبدالقادر پٹیل کی طرف سے مراد سعید کو نامناسب الفاظ کہے گئے جس پر مراد سعید نے مطالبہ کیاکہ سپیکر صاحب مائیک آن کرکے ذرا قوم کو ان کے الفاظ اور اصلیت دکھا دیں ،آغا رفیع اللہ نے چیئرمین کو مخاطب کر کے مراد سعید کے حوالے سے نازیبا اشارے کئے،جے یو آئی ف کے رہنما مولانا اسعد محمود نے نشست سے کھڑے ہو کر آغا رفیع اللہ سے بیٹھنے کی درخواست کی۔