مکہ مکرمہ میں دوہرے قتل کی واردات، سعودی شہری نے بیوی اور سالے کو مار ڈالا

بیوی کو قتل کر کے ملزم جونہی گھر سے نکلا تو بدنصیب سالا بھی اتفاق وہیں آ گیا تھا، ملزم نے اُسے بھی مار ڈالا

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعہ 7 اگست 2020 13:10

مکہ مکرمہ میں دوہرے قتل کی واردات، سعودی شہری نے بیوی اور سالے کو مار ..
مکہ مکرمہ(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔7 اگست 2020ء) مکہ مکرمہ میں دوہرے قتل کی واردات پیش آئی ہے جس نے اہل علاقہ کو خوف و ہراس میں مبتلا کر دیا ہے۔سعودی ویب سائٹ سبق کے مطابق سعودی شہری نے اپنی بیوی اور سالے کو قتل کر ڈالا۔ تفصیلات کے مطابق مکہ مکرمہ کے علاقے الشرائع میں ایک ہولناک واقعہ پیش آیا ہے جب ایک شوہر کا اپنی بیوی سے کسی بات پر جھگڑا ہوا ، جس کے بعد شوہر نے طیش میں آ کر اپنی بیوی کو تیز دھار آلے سے قتل کر ڈالا۔

ملزم اس خونی واردات کے بعد فرار ہونے کی غرض سے جونہی گھر سے باہر نکلا تو اتفاقاً اس کا سالا بھی وہیں آ گیا۔ جس نے ملزم کے خون آلود کپڑے دیکھ کر وجہ پوچھی تو ملزم نے کوئی جواب دینے کی بجائے اس پر گولیاں برسا دیں جس کے نتیجے میں بدنصیب سالا بھی موقع پر دم توڑ گیا۔

(جاری ہے)

اہل علاقہ نے سڑک پر پڑی لاش دیکھ کر پولیس کو اطلاع دی۔ پولیس جب ملزم کے گھر میں داخل ہوئی تو وہاں اس کی بیوی بھی مردہ حالت میں خون میں لت پت پڑی تھی۔

دونوں مقتول بہن بھائیوں کی لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ دوسری جانب پولیس نے انتہائی کارگزاری دکھاتے ہوئے مفرور ملزم کو چند گھنٹوں کے اندر اندر گرفتار کر لیا۔ملزم کی گرفتاری کے لیے کئی مقامات پر چھاپے مارے گئے، بالآخر ایک مقام سے وہ پکڑا گیا۔ ملزم سے اس قتل کے اسباب اور واردات کے حوالے سے مزید تفتیش جاری ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ بھی سعودیہ میں ایک ہی گھر کے پانچ کم سن افراد کے قتل کی لرزہ خیز واردات نے خوف و ہراس پھیلا دیا ہے۔ مقتولین میں چار کم سن بہنیں اور ان کا ایک بھائی شامل تھیں جن کی عمریں 14 سے 19 سال کے درمیان بتائی گئی ہیں۔یہ واردات سعودی عرب کے مشرقی ریجن کے شہر الاحسا میں پیش آئی تھی۔اجتماعی قتل کی واردات کے بارے میں شبہ کیا جا رہا ہے کہ بھائی جو کہ نفسیاتی مریض تھا نے چاروں بہنوں کو قتل کرنے کے بعد خود کو بھی ہلاک کرلیا۔

اہل علاقہ اور متاثرہ خاندان کے پڑوسیوں نے بتایا کہ واردات کے وقت نہ تو کسی قسم کی چیخ و پکار سنی گئی اور نہ ہی کوئی غیر معمولی حالات دیکھے۔ مقتولین کے ماموں ’اسماعیل الصالح‘ کے حوالے سے کہا ہے کہ انکی بہن اور بہنوئی نے اپنا نیا گھر بنایا تھا جہاں وہ منتقل ہونے کیلیے تیاریوں میں مصروف تھے ، وقوعہ والے دن بھی وہ اپنے دوسرے چھوٹے بچوں کے ساتھ نئے گھر کے لیے سامان خریدنے گئے ہوئے تھے جب واپس پہنچے تو ہولناک منظر انکا منتظر تھا۔

مقتولین کے ماموں نے مزید انکشاف کیا کہ انکا بھانجا جو کہ اس ہولناک سانحہ کی نذر ہوا وہ شاہ فیصل یونیورسٹی میں انگلش لٹریچر کا طالب علم تھا اسے ذبح نہیں کیا تھا بلکہ رسی سے نعش لٹکی ہوئی تھی۔جس سے یہی شُبہ ہوتا ہے کہ اس نے ہی اپنی بہنوں کو قتل کرنے کے بعد خود کُشی کر لی ہے۔