ایئرانڈیا طیارہ کریش میں ہلاکتوں کی تعداد22ہوگئی

30سے زائدمسافروں کی حالت تشویشناک ہے‘بھارتی حکام نے ہلاکتوں اضافے کا خدشہ ظاہرکردیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 8 اگست 2020 10:22

ایئرانڈیا طیارہ کریش میں ہلاکتوں کی تعداد22ہوگئی
نئی دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08 اگست ۔2020ء) بھارت کی ریاست کیرالہ کے کالی کٹ ایئرپورٹ پر بھارتی مسافر طیارہ کریش لینڈنگ کرتے ہوئے رن وے سے پھسل کر آبادی میں جا گھسا ،جس سے پائلٹ سمیت 22افراد ہلاک اور سو سے زائد زخمی ہوگئے ہیں. بھارتی قومی فضائی کمپنی”ایئرانڈیا“کی یہ فلائٹ 191مسافروں کو لے کر دوبئی سے آئی تھی‘ حادثے کے بعد طیارہ تین حصوں میں تقسیم ہو گیا ، بیشتر زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے حکام نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہرکیا ہے.

(جاری ہے)

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق ایئرانڈیا کی پروازاے بی ایکس1344نے جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب 2بجے دوبئی سے اڑان بھری اور اس نے ہفتہ کی صبح 5بجے ریاست کیرالہ کے شہرکالی کٹ کے ”کوئیکوڈانٹرنیشنل ایئرپورٹ“ پر لینڈکرنا تھا جہازکے191مسافسروں میں 10بچے بھی شامل تھے جبکہ جہازکا عملہ 6افراد پر مشتمل تھا جن میں دومیں سے ایک پائلٹ کی موقع پر موت ہوگئی ہے جبکہ دوسرا شدید زخمی ہے .

طیارہ حادثے کی جگہ پر امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور جائے حادثہ پر واقعے مکانات کو بھی نقصان پہنچا ہے شہری ہوابازی کے وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے حادثے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس حادثے کی رسمی جانچ اے اے آئی بی کرے گا، انہوں نے بتایا کہ ایئر انڈیا اور ایئرپورٹس اتھارٹی آف انڈیا کی ٹیمیں ممبئی اور دہلی سے کوئیکوڈ پہنچ رہی ہیں.

ملاپورم کے ضلعی مجسٹریٹ کے گوپالکرشنن نے کہا ہے کہ ہفتے کے روز ایک اور زخمی شخص کی موت ہوگئی ہے جس کے بعد ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد22 ہوگئی ہے‘ضلعی مجسٹریٹ کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے تمام افراد کی شناخت کرلی گئی ہے. زخمی مسافروں میں سے 160 مسافرابھی تک شہر کے مختلف ہسپتالوں میں داخل ہیں جن میں سے30کے قریب مسافروں کی حالت انتہائی نازک بتائی جارہی ہے‘حادثے کا شکار ہونے والی ایئر انڈیا کی ایکسپریس پرواز آئی ایکس 1344 جمعے کی رات دبئی سے کالی کٹ کے کوئیکوڈ ہوائی اڈے پہنچی تھی اور ایئر انڈیا کے ترجمان کے مطابق خراب موسم میں اترتے ہوئے طیارہ رن وے سے پھسل کر نیچے جا گرا‘بھارتی ذرائع ابلاغ پر دکھائے جانے والے مناظر میں بوئنگ 737 طیارے کو ٹکڑے ٹکڑے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے‘بھارتی سول ایوی ایشن کے ڈائریکٹر جنرل نے بتایا ہے کہ طیارہ لینڈنگ کے دوران رن وے پر رک نہیں سکا اور وادی میں گر کر دو ٹکڑے ہو گیا‘انہوں نے بتایا کہ جس وقت طیارہ ہوائی اڈے پر اترا تو بارش اور ابرآلودموسم کی وجہ حد نگاہ بہت کم تھی خیال رہے کہ کوئیکوڈ کے ہوائی اڈے کا رن وے ایک پہاڑی پر واقع ہے.

حکام کے مطابق حادثے کے باوجود طیارے میں آگ نہیں لگی اور جائے حادثہ پر امدادی کارروائیاں جاری ہیں‘حکام کے مطابق اس پرواز میں بیشتر مسافر ایسے تھے جن کی کورونا وبا کے باعث دبئی میں ملازمتیں ختم ہو چکی تھیں اور وہ اپنے وطن واپس لوٹ رہے تھے جبکہ چند ایسے مسافر بھی تھے جو چھٹیاں منانے دبئی گئے تھے لیکن وبا کے باعث وہاں پھنس گئے تھے.

طیارے میں سوار مسافروں میں سے 26 ملازمین اپنی ملازمت سے محروم ہوچکے تھے اور قریب 28 جن کے ویزے کی میعاد ختم ہوگئی تھی‘اس کے علاوہ ایسے 54 کے قریب لوگ تھے جو دبئی گھومنے پھرے تھے لیکن کوڈ کی وبا کی وجہ سے وہاں پھنس گئے تھے نیز 6 افراد ایسے تھے جو طبی وجوہات کی بنا پر آرہے تھے اور تین شادی کے لیے جا رہے تھے. ائیر انڈیا ایکسپریس نے ٹویٹ کرکے حادثے پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور اس سے متعلق معلومات کو شیئر کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے‘بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے حادثے پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ 'مجھے امید ہے زخمی افراد جلد صحت یاب ہو جائیں گے میں نے صورتحال پر کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پینا رائی وجے یان سے رابطہ کیا ہے اور حکام جائے وقوعہ پر موجود ہیں اور متاثرین کو مدد فراہم کر رہے ہیں.

ریاست کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پینارائی وجے یان نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جہاز حادثے کے باعث پولیس اور آگ بجھانے کے عملے کو فوراً کاری پور کے کوئیکوڈ ہوائی اڈے پر پہنچنے کے احکامات دے دیے ہیں جبکہ متعلقہ حکام کو زخمیوں کو طبی امداد اور ریسکیو فراہم کرنے کی ہدایت بھی کی ہے. پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے بھی کیرالہ میں ہونے والے طیارہ حادثے کے بارے میں ٹویٹ کرتے ہوئے اس حادثے میں ہلاک و زخمی ہونے والوں کے لواحقین کے ساتھ اظہار افسوس کیا ہے‘واضح رہے کہ بھارت میں مون سون کے موسم کے دوران پہلے بھی طیاروں کے حادثات پیش آچکے ہیں مئی 2010 میں ایئر انڈیا کے ایک طیارے کو منگلور شہر کے ایئر پورٹ پر حادثہ پیش آیا تھا جس میں 158 افراد ہلاک ہو گئے تھے ایسا ہی ایک واقعہ دوبارہ جولائی 2019 میں منگلور میں پیش آیا تھا جس پر تحقیقات بھی ہوئی تھیں.