لویہ جرگہ طالبان قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ کرئے. اشرف غنی
جرگے کو نہیں مانتے ملک کے70فیصد علاقے پر ہمارا قبضہ ہے مگر جرگہ میں ہمیں دعوت نہیں دی گئی. ترجمان طالبان
میاں محمد ندیم ہفتہ 8 اگست 2020 13:39
(جاری ہے)
اشرف غنی نے زور دیا کہ اگر قیدیوں کو رہا کیا گیا تو امن مذاکرات کا آغاز ہوسکتا ہے جبکہ انہوں نے مزید کہا کہ وہ کسی بھی فیصلے کی بھرپور حمایت کریں گے انہوں نے قبائلی عمائدین اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے متنازع معاملات پر فیصلہ کرنے کے لیے روایتی افغان جرگے کا انعقاد کرتے ہوئے کہا کہ طالبان نے کہا تھا کہ اگر ان 400 کو رہا کردیا گیا تو پھر تین دن کے اندر براہ راست مذاکرات شروع ہوجائیں گے. ان کا کہنا تھا کہ اگر انہیں رہا نہ کیا گیا تو نہ صرف وہ جنگ جاری رکھیں گے بلکہ وہ اس میں شدت پیدا کریں گے لیکن قوم سے مشورہ کیے بغیر انہیں رہا کرنا ممکن نہیں تھا . امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے حراست میں موجود افراد کی رہائی کے لیے زور دیا جبکہ اس کا اعتراف کیا یہ فیصلہ غیر مقبول ہوگا‘انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ یہ مشکل اقدام افغان باشندوں اور افغانستان کے دوستوں کے طویل عرصے سے تلاش کیے جانے والے ایک اہم نتیجہ کا باعث بنے گا، تشدد میں کمی اور براہ راست مذاکرات کے نتیجے میں امن معاہدہ اور جنگ کا خاتمہ ہوگا. جرگے میں شریک خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی قانون ساز بلقیس روشن نے قیدیوں کی رہائی کے خلاف احتجاج کیا جب اشرف غنی تقریر کر رہے تھے تو وہ ہال میں کھڑی تھیں اور ایک بینر اٹھا رکھا تھا جس پر لکھا تھا ”طالبان کو رہا کرنا قوم سے غداری ہے“طالبان قیدیوں کی ایک سرکاری فہرست کے مطابق بہت سے قیدیوں پر سنگین نوعیت کے جرائم کا الزام عائد کیا گیا تھاا اور ان میں سے 150 سے زائد کو سزائے موت سنائی گئی ہے. اس فہرست میں 44 افراد کا ایک گروپ بھی شامل ہے جس میں خاص طور پر امریکا اور دوسرے ممالک کو ”ہائی پروفائل“ حملوں میں ان کے کردار پر تشویش ہے‘ان میں کابل کے انٹرکانٹینینٹل ہوٹل پر 2018 کے حملے سے منسلک 5 افراد بھی شامل ہیں جس میں 14 غیر ملکیوں سمیت 40 افراد ہلاک ہوگئے تھے. کابل میں جرمن سفارت خانے کے قریب مئی 2017 کے ٹرک بم دھماکے میں ملوث ایک طالبان عسکریت پسند بھی اس فہرست میں شامل ہے، اس میں افغان فوج کا سابق افسر بھی شامل ہے جس نے 2012 میں حملے میں 5 فرانسیسی فوجیوں کو ہلاک اور 13 کو زخمی کردیا تھا. اس کیس سے واقف ایک مغربی حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یقینی طور پر کچھ ایسے قیدی بھی موجود ہیں جن کو عوام رہا نہیں کرنا چاہتی جس کی وجہ یہ ہے کہ وہ اتحادی فوج اور شہریوں کو ہلاک کرنے میں قصوروار ہیںتنظیمی کمیٹی کے سربراہ معصوم ستانکزئی نے بتایا کہ تین روزہ اسمبلی میں تقریبا 3 ہزار 200 معززین شریک ہیں. عبداللہ عبداللہ، جو طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کی قیادت کریں گے نے لویا جرگے کو بتایا کہ یہ فیصلہ افغانستان کے لوگوں کے لیے زندگی اور موت کا معاملہ ہے جبکہ انہوں نے ان کی سفارش کا احترام کرنے کا بھی وعدہ کیا جس کے وہ قانونی طور پر پابند نہیں ہیں. طالبان نے جنہوں نے قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے اپنا وعدہ پورا کیا ہے نے جرگہ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے‘طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے سوال کیا کہ ملک کا70 فیصد حصہ امارت اسلامیہ (طالبان) کے زیر کنٹرول ہے، یہ جرگہ تمام افغانوں کی نمائندگی کیسے کرسکتا ہے؟
مزید اہم خبریں
-
وزیر اعظم کے دورہ سعودی عرب کا امکان
-
بحیرہ احمر میں جبوتی کے ساحل کے قریب 77 افراد کو لے جانے والی کشتی الٹ گئی 23 افراد ہلاک جبکہ21 لاپتہ ہیں.اقوام متحدہ
-
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان کے دوران پاک ایران گیس پائپ لائن کا تذکرہ سامنے نہیں آسکا
-
نواز شریف نے قمر باجوہ کو مدت ملازمت میں دوسری توسیع کی یقین دہانی کرائی تھی
-
حکومت کے معاشی اشاریوں میں بہتری کے دعوﺅں میں کتنی حقیقت ہے؟ماہانہ اعداد و شمار کو بنیاد بناکرنہیں کہا جا سکتا کہ بہتری آچکی ہے.معاشی ماہرین
-
صدر زرداری سے ائیر ایشیا ایوی ایشن گروپ کی ملاقات
-
عدالت نے علیمہ خان کی عبوری ضمانت کی درخواست منظور کرلی
-
سعودیہ سے دیر آنے والی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
-
ایرانی صدر کا دورہ کراچی، (کل) صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
-
کم سے کم اجرت 32000 ہے ، عمل نہ کرنے والے اداروں کے خلاف کارروائی کی جائیگی ، وزیرخزانہ
-
مجھے مسلم لیگ ن سے کیوں نکالا گیا؟ اس کی وجہ شہباز شریف پسند نہیں کرتے تھے
-
اٹک ریفائنری بند ہونے کے دہانے پر
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.