لویہ جرگہ کا افغانستان کے وسیع تر مفاداورجنگ کے خاتمہ کے لیے متفقہ طورپر طالبان کے 400 قیدیوں کو رہاکرنے کا فیصلہ

آئندہ چندروزمیں طالبان اور افغان حکومت کے مابین براہ راست مذاکرات کا عمل قطر کے دارالخلافہ دوحہ میں شروع ہونے کا قوی امکان پیداہوگیا

ہفتہ 8 اگست 2020 23:34

لویہ جرگہ کا افغانستان کے وسیع تر مفاداورجنگ کے خاتمہ کے لیے متفقہ ..
کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 اگست2020ء) اافغان دارالحکومت کابل میں بلائے گئے لویہ جرگہ نے انسانی حقوق کی بنیاد‘ افغانستان کے وسیع تر مفاداورجنگ کے خاتمہ کے لئے متفقہ طورپر طالبان کے 400 قیدیوں کو رہاکرنے پر رضامندی کا اظہارکیا ہے تاہم حتمی فیصلے کا باضابطہ اعلان (آج)اتوار کے روز کیا جائے گاجس کے نتیجے میں آئندہ چند روز میں طالبان اور افغان حکومت کے مابین براہ راست مذاکرات کا عمل قطر کے دارالخلافہ دوحہ میں شروع ہونے کا قوی امکان پیداہوگیاہے۔

ہفتہ کے روز لویہ جرگہ کے چیئرمین ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے لویہ جرگہ سے اپنے خطاب میں کہا کہ لویہ جرگہ نے طالبان کے 400 قیدیوں کی رہائی پر رضامندی کا اظہارکیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ لویہ جرگہ میں قائم 50 کمیٹیوں میں سے کسی بھی کمیٹی نے طالبان قیدیوں کی رہائی کی مخالفت نہیں کی بلکہ اپنی تجاویز میں بتایا ہے کہ امن مذاکرات کے لئے طالبان قیدیوں کو رہاکیا جائے تاکہ طالبان کے پاس کوئی بہانہ باقی نہ رہے تاہم عبداللہ عبداللہ نے توقع ظاہرکی کہ طالبان 400 قیدیوں کی رہائی کے بعد مذاکرات کے لئے مزید کوئی شرائط نہیں رکھیں گے اوراگر طالبان نے مزید کوئی شرط رکھ دی تو پھرافغان عوام فیصلہ کریں گے۔

(جاری ہے)

عبداللہ نے مزید کہا کہ طالبان قیدیوں کی رہائی کے بعد مذاکرات جلد شروع ہوں گے۔ بعدازاں پریس کانفرنس میں لویہ جرگہ کے چیئرمین عبداللہ عبد اللہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ زیرحراست 400 طالبان قیدیوں میں تمام افغان ہیں اور ابھی تک کسی قیدی کو رہانہیں کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق لویہ جرگہ نے حقوق العباد ‘ انسانی ہمدردی کی بنیاد ‘ ملک کے وسیع تر مفاد اور امن کی خاطر طالبان قیدیوں کو رہا کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

افغان صدر اشرف غنی نے طالبان کے 400 قیدیوں کی رہائی کے معاملہ پر ملک بھر سے خواتین سمیت 3200 ممتازشخصیات کو لویہ جرگہ میں دعوت تھی جس کا پہلا سیشن جمعہ کے روز کابل میں ہوا تھا۔ اس موقع پرکابل میں سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے تھے۔ افغان صدر نے اپنے افتتاحی تقریر میں کہا تھا کہ اًن کے پاس آئین کی رو سے اختیار نہیں کہ وہ 400 قیدیوں کی رہائی کا حکم دے جس کے لئے اًنہوں نے لویہ جرگہ بلایا۔

اشرف غنی نے لویہ جرگہ کے شرکاء سے اپیل کی تھی کہ وہ طالبان قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ کریں تاہم افغان صدر نے اس بات پر زوردیا تھا کہ اگر ان قیدیوں کو رہاکیا گیا تو طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کا آغاز ہوسکتا ہے۔ ادھر طالبان نے کہا تھا کہ اگر اًن کے 400 قیدیوں کو رہا کردیا گیا تو تین دن کے اندر افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات شروع ہوسکتے ہیں ورنہ پھر جنگ کا راستہ اپنائیں گے۔

یاد رہے کہ افغان حکومت نے فروری معاہدہ کے پیش نظر طالبان کے 5 ہزارمیں سے 4600 قیدیوں کو پہلے ہی مرحلہ وار رہا کردیا تھا جبکہ طالبان نے حکومت کے ایک ہزار قیدیوں کو رہاکیا تھا۔طالبان نے حکومت سے مذاکرات کرنے کے لئے اپنے باقی 400 قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا تاہم افغان صدرنے ان قیدیوں کو انتہائی خطرناک جرائم میں ملوث ہونے کی وجہ سے رہا کرنے سے انکار کیا تھا جس پر دونوں فریقین کے مابین ڈیڈلاک پیداہوگیا تھا۔اب طالبان کے 400 قیدیوںکی رہائی کے متوقع فیصلے کے بعداس بات کا قوی امکان ہے کہ آئندہ چند روز میں قطر میں افغان حکومت اور طالبان رہنماؤں کے مابین براہ راست مذاکرات کا عمل شروع ہوجائے گا۔