اظہرعلی اوراسد شفیق سینئربلے باز ہونے کا حق ادا نہ کرسکے

3 سال میں اظہر کی غیر ایشیائی کنڈیشنز میں اوسط صرف 11.77 رہ گئی، اسد کی 19 میچز میں صرف 2 سنچریاں

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب اتوار 9 اگست 2020 12:55

اظہرعلی اوراسد شفیق سینئربلے باز ہونے کا حق ادا نہ کرسکے
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔9اگست 2020ء ) اظہر علی اور اسد شفیق اپنے سینئرز کی جانشینی کا حق ادا نہ کرسکے ، یونس خان اور مصباح الحق کی ریٹائر منٹ کے بعد دونوں کی کارکردگی کا گراف تیزی سے نیچے آگیا۔ یونس خان اور مصباح الحق مئی 2017ء میں ایک ساتھ ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائر ہوئے تھے،ویسٹ انڈیز میں منعقدہ سیریز کے بعد سے دونوں کے جانشین سمجھے جانے والے اظہر علی اور اسد شفیق توقعات کا بوجھ اٹھانے میں ناکام رہے،سینئرز کے ساتھ کھیلتے ہوئے ان دونوں کی کارکردگی کا گراف بھی بلند رہا، بعد ازاں زوال کے آثار نمایاں ہوتے گئے۔

یونس خان اور مصباح الحق کی موجودگی میں اظہر علی نے 46.86 کی اوسط سے 4968 رنز بنائے، ان میں ایک ٹرپل سمیت 14سنچریاں شامل تھیں، گذشتہ 19 میچز میں انھوں نے 27 کی ایوریج سے 969 رنز بنائے اس میں صرف 2 تھری فیگرموجود ہیں۔

(جاری ہے)

سینئرز کی موجودگی میں اسد شفیق 39.43 کی اوسط سے 3431 رنز جوڑنے میں کامیاب ہوئے تھے، ان میں 10 سنچریاں شامل تھیں، گذشتہ 19 میچز میں انھوں نے 37کی اوسط سے 1198 رنز بنائے جس میں صرف 2 تھری فیگر اننگز موجود ہیں،دونوں یواے ای میں بنائی گئیں۔

یاد رہے کہ اکتوبر 2015ء میں اسد شفیق کی ایوریج 43.89 بھی ہوا کرتی تھی۔اظہر علی کی مجموعی کارکردگی کا گراف گرانے میں بڑا ہاتھ ان کی بیرون ملک ناقص بیٹنگ کا بھی ہے،انھوں نے گذشتہ 3سال کے دوران ایشیا سے باہر 18 اننگز میں صرف 11.77 کی اوسط سے 212 رنز بنائے ہیں،کسی ایک بار بھی وہ سنچری تو کیا ففٹی کا سنگ میل بھی عبور نہیں کرسکے۔

متعلقہ عنوان :