ایک پارٹنرشپ نے پاکستان کو میچ سے باہر کردیا: مصباح الحق

میچ کافی حد تک ہمارے ہاتھ میں تھا لیکن بٹلر اور ووکس بہت اچھا کھیلے جس کے باعث پانچ کھلاڑی آؤٹ ہونے پر بھی انگلینڈ نےاچھا کھیل پیش کیا: ہیڈ کوچ کا ٹیم کی ہار پر تبصرہ

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ اتوار 9 اگست 2020 16:35

ایک پارٹنرشپ نے پاکستان کو میچ سے باہر کردیا: مصباح الحق
مانچسٹر (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔9اگست 2020ء ) ایک پارٹنرشپ نے پاکستان کو میچ سے باہر کردیا، قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق نے ٹیم کی ہار پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ میچ کافی حد تک ہمارے ہاتھ میں تھا لیکن بٹلر اور ووکس بہت اچھا کھیلے جس کے باعث پانچ کھلاڑی آؤٹ ہونے پر بھی انگلینڈ نےاچھا کھیل پیش کیا۔ ) قومی ٹیم 26 سال بعد ٹیسٹ میچ میں پہلے بلے بازی کرتے ہوئے 100 رنز سے زیادہ کی لیڈ حاصل کرنے کے باوجود مقابلہ اپنے نام کرنے میں ناکام رہی- انگلینڈ نے پہلے ٹیسٹ میچ میں پاکستان کو 3 وکٹوں سے شکست دے کر سیریز میں 0-1 کی برتری حاصل کر لی۔

پاکستان نے انگلینڈ کو جیتنے کے لیے 277 رنز کا ہدف دیا تھا جو میزبان ٹیم نے 7 وکٹوں کے نقصان پر پورا کر لیا۔ انگلینڈ نے ہدف کا تعاقب شروع کیا تو اوپنرز نے پراعتماد انداز میں اننگز شروع کی اور ابتدائی 11 اوورز تک کوئی وکٹ نہ گرنے دی۔

(جاری ہے)

تاہم 12ویں اوور کی پہلی گیند پر رورے برنز محمد عباس کی گیند کو سمجھنے میں ناکام رہے اور ایل بی ڈبلیو کی صورت میں پویلین لوٹ گئے۔

22 رنز پر پہلی وکٹ گرنے کے بعد ڈوم سبلی کا ساتھ دینے جو روٹ آئے اور دونوں کھلاڑیوں نے کھانے کے وقفے تک مزید کوئی وکٹ نہ گرنے دی۔ انگلینڈ کی دوسری وکٹ 86 کے مجموعی اسکور پر گری جب ڈوم سبلی 36 رنز بنانے کے بعد یاسر شاہ کا شکار بنے۔ اس کے بعد پاکستان نے وقفے وقفے سے مزید تین وکٹیں حاصل کرکے میچ میں واپسی کی اور جو روٹ، بین سٹوکس اور اولی پوپ بالترتیب 42، 9 اور 7 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے۔

تاہم جوز بٹلر اور کرس ووکس نے اس موقع پر لڑکھڑاتی ٹیم کو بھرپور سہارا دیا اور 139 رنز کی انتہائی اہم شراکت قائم کی۔ جوز بٹلر 75 رنز کی شاندار اننگز کھیل کر یاسر شاہ کا شکار بنے لیکن کرس ووکس نے عمدہ کھیل جاری رکھا اور 120 گیندوں میں 84 رنز ناٹ آؤٹ کی ناقابل شکست اننگز کھیل کر ٹیم کو کامیابی دلادی۔ پاکستان کی جانب سے دوسری اننگز میں یاسر شاہ نے 4 وکٹیں حاصل کی جبکہ شاہین شاہ آفریدی، محمد عباس اور نسیم شاہ ایک، ایک وکٹ حاصل کر پائے۔

شاندار آل راؤنڈ کارکردگی پر کرس ووکس کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ یہ گزشتہ 26 سال میں پہلا موقع تھا جب قومی ٹیم ٹیسٹ میچ میں پہلے بلے بازی کرتے ہوئے 100 رنز سے زیادہ کی لیڈ حاصل کرنے کے باوجود مقابلہ اپنے نام کرنے میں ناکام رہی، اس سے قبل 94-1993ء میں نیوزی لینڈ کیخلاف کرائسٹ چرچ ٹیسٹ میں پاکستان پہلی اننگز میں 144 رنز کی لیڈ حاصل کرکے بھی ٹیسٹ میچ جیتنے میں ناکام رہی تھی -قبل ازیں میچ کے چوتھے دن پاکستان نے 137رنز 8 کھلاڑی آؤٹ سے اپنی دوسری نامکمل اننگز دوبارہ شروع کی تو یاسر شاہ اور محمد عباس وکٹ پر موجود تھے۔

یاسر شاہ نے دن کی ابتدا میں جارحانہ انداز اپنایا اور محض 9 گیندوں پر 21 رنز بٹورنے کے بعد اسٹورٹ براڈ کی وکٹ بن گئے، یاسر شاہ 33 رنز کے ساتھ پاکستان کے سب سے کامیاب بلے باز رہے۔ اس کے بعد انگلینڈ کو پاکستان کی اننگز کے اختتام کے لیے زیادہ انتظار نہ کرنا پڑا اور جوفرا آرچر نے نسیم شاہ کی وکٹ لے کر پاکستان کی اننگز کا 169رنز پر خاتمہ کردیا۔ پہلی اننگز کی برتری کی بدولت پاکستان نے انگلینڈ کو میچ میں فتح کے لیے 277 رنز کا ہدف دیا۔ انگلینڈ کی جانب سے دوسری اننگز میں سٹورٹ براڈ نے تین جبکہ کرس ووکس اور بین اسٹوکس نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں۔