ورلڈ بینک میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تعیناتی کیلئے4 ناموں کی سمری وزیراعظم کو ارسال

سمری سرکولیٹ کیےبغیر ہی وزیراعظم کو بھیجی گئی، سمری میں وزیراعظم کےپرنسپل سیکرٹری اعظم خان کا نام سرفہرست، باقی ناموں میں نوید کامران بلوچ، اعجاز منیر اور طارق باجوہ شامل ہیں۔ ذرائع

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ اتوار 9 اگست 2020 18:29

ورلڈ بینک میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تعیناتی کیلئے4 ناموں کی سمری وزیراعظم ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 اگست 2020ء) ورلڈ بینک میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تعیناتی کیلئے4 ناموں کی سمری وزیراعظم کو ارسال کردی گئی، سمری میں وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کا نام سرفہرست رکھا گیا ہے، باقی ناموں میں سیکرٹری خزانہ نوید کامران بلوچ، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اعجاز منیر اور ریٹائرڈ افسر طارق باجوہ شامل ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تعیناتی کیلئے4 ناموں کی سمری وزیراعظم کو ارسال کردی گئی ہے۔ وزیراعظم کو چار ناموں کی فہرست سمری کو سمری سرکولیٹ کیے بغیر ہی بھجوا دی گئی۔ جوکہ قانون کی خلاف ورزی ہے۔ حکومت کی جانب سے عالمی بینک میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے عہدے کیلئے مختلف ناموں پر غور کیا گیا جس کے بعد سمری مشہتر کیے بغیر وزیراعظم عمران خان کو 4 نام بھجوا دئیے گئے۔

(جاری ہے)

ترجمان وزارت اقتصادی امور کا کہنا تھا کہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ورلڈ بینک کی تعیناتی کے لیے سمری وزیراعظم کوبھجوائی جا چکی ہے۔ سمری میں تجویز کردہ نام ظاہر نہیں کیے جا سکتے۔ نجی ٹی وی کے مطابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تعیناتی کے لیے وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کا نام سرفہرست ہے جبکہ دیگر 3 امیدواروں میں سیکرٹری خزانہ نوید کامران بلوچ، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اعجاز منیر اور ریٹائرڈ افسر طارق باجوہ کے نام شامل ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ طارق باجوہ سیکرٹری خزانہ، چیئرمین ایف بی آر اور گورنر اسٹیٹ بینک رہ چکے ہیں اور معیار کے لحاظ سے سرفہرست ہیں مگر سمری میں ان کا نام سب سے آخر میں رکھا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق عالمی بینک میں پاکستان کے نامزد ایگزیکٹو ڈائریکٹر اکتوبر میں ریٹائر ہو رہے ہیں، پاکستان نے اکتوبر تک گریڈ 22 کے حاضر سروس یا ریٹائرڈ افسر کو ایگزیکٹو ڈائریکٹر نامزد کرنا ہے۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ورلڈ بینک کی تعیناتی کی سمری گریڈ 22 کے آفیشلز میں مشتہر کی جاتی ہے تاہم ذرائع کا بتانا ہے کہ اس حوالے سے کسی قسم کی سمری سرکولیٹ ہی نہیں کی گئی۔