گ*میاں انجم نثار کی سربراہی میں ایف پی سی سی آئی کے وفد کی وزیر اعظم سے ملاقات

لله*معیشت کے مختلف شعبوں سے متعلق امور ،برآمد کنندگان اور درآمد کنندگان کو درپیش مسائل زیر بحث لائے گئے

اتوار 9 اگست 2020 18:50

X لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 اگست2020ء) صدرمیاں انجم نثار کی سربراہی میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے وفد نے وزیر اعلیٰ ہاؤس لاہور میں وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی۔ اس اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار، وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہراور صدر لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری عرفان اقبال شیخ نے بھی شرکت کی۔

اجلاس میں معیشت کے مختلف شعبوں سے متعلق امور، تجارت (برآمدات / درآمدات) سرحد پار تجارت میں برآمد کنندگان اور درآمد کنندگان کو درپیش مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے خاص طور پر افغانستان پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ اے پی ٹی ٹی اے کاروبار کرنے میں آسانی، ملکی برآمدات میں اضافہ، ان پٹ لاگت اور ٹیکس کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر صدر ایف پی سی سی آئی میاں انجم نثار نے کہا کہ پاکستان کو تجارتی خسارے کو کم کرنے کے لئے اپنی برآمدات میں اضافے کی اشدضرورت ہے۔

عالمی سطح پر سست روی کے مابین کوویڈ 19 نے برآمدی شعبے کی پریشانیوں میں اضافہ کیا ہے اور کورونا وباکے تناظر میں بہت سے عالمی برانڈز کو دیوالیہ پن کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کا اثر پاکستان کی برآمدات کی صنعت پر بھی پڑے گا جبکہ متعدد ٹیکس عائد کرنے کی وجہ سے پاکستان کی تجارت اور صنعت کو تیز دقت بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور اربوں روپے مالیت کے سیلز / انکم ٹیکس کی واپسی فوری ضروری ہے، جسے ہماری معیشت کی بقاء کے لئے ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ کوویڈ 19 میں وبائی مرض نے ہر کاروباری شعبے کو انتہائی تباہ اور خاص طور پر لاک ڈاؤن میں شدید نقصان پہنچایاہے۔ کاروباری برادری کے معاشی بحرانوں پر قابو پانا یہ بنیادی چیلنج ہے۔ زراعت کا شعبہ، تعمیرات، تعلیم، ٹیکسٹائل، خوراک اور سیاحت کے شعبے معدوم ہونے کے راستے پر ہیں۔صدر ایف پی سی سی آئی نے مزید کہا کہ برآمدات کو فروغ دینے کو ترجیح دی جانی چاہئے۔

وزارت تجارت اور وزارت داخلہ این سی او سی کو ایسی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کا حل تلاش کرنا چاہئے جو پاکستان کی غیر ملکی تجارت خصوصا افغانستان کو برآمدات میں رکاوٹ بن رہی ہیں اور ان رکاوٹوں کو دور کیا جائے۔انجم نثار نے مزید کہا کہ ایس ایم ایز سیکٹر سب سے زیادہ کمزور ہے اور یہ توقع کی جارہی ہے کہ ایس ایم ایز سیکٹر کو فوری طور پر مالی امداد کی ضرورت ہوگی۔

حکومت ایس ایم ای سیکٹر کی بقا کے لئے ایس ایم ایز کو زیرو مارک اپ قرض جاری کرے ورنہ فنڈز کی کمی کی وجہ سے ایس ایم ایز انڈسٹریز بند ہوجائے گا۔ایف پی سی سی آئی کے وفد اور وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے مابین ہونے والی ملاقات میں برآمدات کو فروغ دینے کی مختلف راہیں اور بندرگاہ پر بدعنوانی کے الزامات کو بھی زیر بحث لایا گیا جس کی وجہ سے پوری دنیا میں ہماری تجارت کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے ۔

ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں انجم نثار نے وزیر اعلی پنجاب سے مخاطب ہوتے کہا کہ گندم کے کوٹے میں اضافے کی ضرورت ہے تاکہ مارکیٹ میں قیمت اور دستیابی کو مستحکم کیا جاسکے۔ کپاس کے شعبے کے امور پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے انہوں نے یہ بھی کہا کہ بین الاقوامی منڈی کے مقابلے میں پاکستان میں فی ایکڑ پیداوار کی شرح کم ہے، ماضی میں پاکستان نے 14.5 ملین گانٹھوں کی پیداوار کی ہے جہاں اس سال پیداوار کم ہوکر 8.5 ملین گانٹھوں تک رہ گئی ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے شعوری طور پر معیشت اور کاروباری برادری سے متعلق تمام معاملات پر توجہ دی اور مثبت ردعمل کا اظہار کیا اور یقین دہانی کرائی کہ تمام تر گذارشات پر سنجیدگی سے غور کیا جائے گا اور ترجیحی بنیادوں پر مسائل کو حل کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام معاملات اور خدشات حقیقی ہیں اور فوری توجہ کی ضرورت ہے۔ معاملات حل ہونے تک متعلقہ وزارتوں کو اس کی پیروی کے لئے ہدایت کی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاک افغان بارڈر کے مسئلے کا حل طویل ہوتا جا رہا ہے اور یہ ایک ہفتہ میں حل ہوجائے گا۔ کویڈ19 سے پہلے کی طرح ٹریفک کی روانی دوبارہ شروع کی جائے گا،اس کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو فوری کو ختم کیا جائے گا۔وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان احمد خان بزدار نے بزنس کمیونٹی کے مسائل کی نمائندگی کرنے پرصدر ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں انجم نثار کی کاوشوں کو سراہا جو ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔

انہوں نے حکومت پنجاب کی طرف سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے بتایا کہ مونسانٹو کے ساتھ بی ٹی کاٹن کے جوائنٹ وینچر پر بات چیت جاری ہے۔میاں انجم نثاراور عرفان اقبال شیخ نے وزیر اعظم پاکستان کے خاص طور پر کوویڈ 19 کے دوران اقتصادی بحرانوں سے نمٹنے کے اقدامات کی تعریف کی۔