جولائی میں اسرائیل کی فلسطینیوں کے خلاف جارحیت نقطہ عروج پر پہنچ گئی

جولائی کے مہینے میں اسرائیلی فوج نے القدس کے 9 شہریوں کو مسجد اقصی اور القدس سے بے دخل کیا،رپورٹ

پیر 10 اگست 2020 15:26

مقبوضہ بیت المقدس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اگست2020ء) قابض صہیونی ریاست کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف جارحیت میں غیرمعمولی اضافہ ہواہے۔ جولائی میں صہیونی ریاستی دہشت گردی اور یہودی شرپسندوں کی منظم غنڈہ گردی میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے شعبہ اطلاعات کی طرف سے جاری کردہ ماہانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جولائی 2020 میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی 1655 پامالیاں کی گئیں۔

ان میں فلسطینیوں کی 393 گرفتاریوںکے واقعات بھی شامل ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جولائی میں اسرائیلی فوج اور پولیس کی فول پروف سیکیورٹی میں 2764 یہودی آباد کاروںنے مسجد اقصیکی بے حرمتی کی۔ جون کی نسبت جولائی میں دوگنا یہودی آباد کاروں نے مسجد اقصی کی بے حرمتی کی۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جولائی کے مہینے میں اسرائیلی فوج نے القدس کے 9 شہریوں کو مسجد اقصی اور القدس سے بے دخل کیا۔

جولائی میں فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری اور توسیع پسندی کی 20 نئی سرگرمیاں شروع کی گئیں۔ یہودی آباد کاروں کی طرف سے 58 بار فلسطینیوں پر حملے کیے گئے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جولائی میں یہودی آباد کاروں اور اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں پر 98 بار آتشیں ہتھیاروںسے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک فلسطینی شہید اور 75 زخمی ہوئے۔القدس اور غرب اردن میں 280 فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا۔ صہیونی فوج نے 341 ناکے لگا کر فلسطینیوں کی نقل وحرکت پر پابندی عاید کی گئی۔ قابضفوج نے 117 بار فلسطینی علاقوں میں چھاپے مارے۔قابض فوج نے جولائی میں فلسطینیوں کے 18 مکانات مسمار کیے اور 104 تجارتی اور زرعی املاک مسمار کی گئیں۔