فصلوں کی کاشت میں عدم توازن کو مؤثر پالیسی اقدامات کے ذریعے دور کیا جائے گا، کپاس ملک کی معاشی پیشرفت میں مدد فراہم کر سکتی ہے

ْوفاقی وزیر سیّد فخر امام کا ’’کپاس کی صنعت کو درپیش مسائل‘‘ کے موضوع پر ویبینار سے خطاب

پیر 10 اگست 2020 21:59

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 اگست2020ء) وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق سیّد فخر امام نے کہا ہے کہ فصلوں کی کاشت میں عدم توازن کو مؤثر پالیسی اقدامات کے ذریعے دور کیا جائے گا، کپاس ملک کی معاشی پیشرفت میں مدد فراہم کر سکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو ’’کپاس کی صنعت کو درپیش مسائل‘‘ کے موضوع پر ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ 1985ء سے 1992ء تک ملک میں کپاس کی پیداوار میں بڑی پیشرفت دیکھنے میں آئی، اس وقت ہماری کپاس کی پیداوار میں 12.8 ملین گانٹھوں کا اضافہ ہوا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ کپاس کی پیداوار میں منافع کمانے کی کوئی یقین دہانی نہیں کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ پیداوار میں اضافہ کے لئے روئی کے شعبہ میں عملی تحقیق ہونی چاہئے، ہمارے ملک میں کپاس کی پیداوار 700 کلوگرام/ہیکٹر ہے۔

(جاری ہے)

سیّد فخر امام نے کہا کہ کپاس کاشتکار میکانائزڈ زراعت کی طرف جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ڈرون ٹیکنالوجی اور سولر ٹیوب ویل کاشت کار استعمال کریں۔انہوں نے کہا کہ کپاس کے بیج پر توجہ دینے کی ضرورت دینی چاہئے۔ اس کے علاوہ پاکستان میں کاٹن جننگ سب سے کمزور کڑی ہے۔پاکستان میں 1300 جننگ فیکٹریاں 14 ملین گانٹھوں کی روئی کو جین کرتی ہیں۔ جننگ کو جدید اور مؤثر ٹیکنالوجی میں اپ گریڈ کرنا ہو گا۔ سیّد فخر امام نے مزید کہا کہ کرل لیف وائرس ، پنک بل وارم اور سفید مکھی روئی کے بڑے کیڑے ہیں۔ہمیں کیڑے مار دواؤں پر بھی کام کرنے کی ضرورت ہے۔