مریم نواز کی نیب لاہور میں پیشی کے موقع پر مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کا پولیس پر پتھرائو، پولیس کا لاٹھی چارج،

موجودہ کشیدہ صورتحال میں مریم نواز کو نہیں سن سکتے ،ان کو دوبارہ طلب کیا جائے گا، نیب حکام

منگل 11 اگست 2020 15:28

مریم نواز کی نیب لاہور میں پیشی کے موقع پر مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کا ..
لاہور۔11 اگست(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 اگست2020ء) قومی احتساب بیورو (نیب ) لاہور کی طرف سے طلبی کے نوٹس پر مسلم لیگ ( ن )کی نائب صدر و سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی پیشی کے موقع پر مسلم لیگ ( ن ) کے کارکنوں نے نیب آفس کے باہر سکیورٹی کے پیش نظر رکاوٹیں کھڑی کرنے پر پولیس پر پتھرائو کیا جس کے جواب میں پولیس نے کارکنوں پر لاٹھی چارج کیا ۔

اس صورتحال کے بعد نیب حکام نے مریم نواز کو واپس جانے کی ہدایت کردی، نیب حکام نے کہا کہ موجودہ کشیدہ صورتحال میں مریم نواز کو نہیں سن سکتے لہذا مریم نواز کی منگل کے روز کی پیشی منسوخ کردی گئی ہے، ان کو دوبارہ طلب کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ نیب نے مریم نواز کو جاتی امراء اراضی کی خرید وفروخت کی تمام تفصیلات کے ساتھ گذ شتہ روزطلب کررکھا تھا۔

(جاری ہے)

نیب حکام نے مریم نواز کی طلبی کا نوٹس اور سوالنامہ جاتی امرا ارسال کیا گیا تھا۔ سوالنامے میں پوچھا گیا ہے کہ جاتی امرا میں 1440 کنال اراضی کی تفصیلات نیب کو بتائی جائیں۔زمین جب خریدی گئی تو ذرائع آمدنی کیا تھے۔ زمین کی خریداری کا طریقہ کیا تھا۔ اراضی کا ٹیکس ادا کیا گیا۔ زمین زرعی یا کمرشل استعمال میں رہی۔ ذرائع کے مطابق مریم نواز پر رائے ونڈ میں خلاف قانون اراضی انتہائی سستے داموں خریدنے کا الزام ہے، شریف خاندان کی جانب سے 2013 میں 3568 کنال اراضی خلاف قانون خریدی گئی اور سب سے زیادہ زمین نواز شریف اور شہباز شریف کی والدہ شمیم بی بی کے نام منتقل ہوئی جو 1936 کنال تھی۔

ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف اور شہباز شریف کے نام 12 ،12 ایکڑ زمین منتقل ہوئی اور زمین منتقلی میں ایل ڈی اے کے قواعد و ضوابط کو نظر انداز کیا گیا جبکہ 2015ء میں سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ کے توسط لاہور کا ماسٹر پلان تبدیل کروایا گیا جس کے تحت شریف فیملی کی زمین کے ارد گرد تمام رقبے کو گرین لینڈ قرار دے دیا گیا اور یہ اقدام شریف فیملی کی اراضی کے ارد گرد تعمیرات کو روکنے کے لیے کیا گیا ۔