فیصل آباد،مسافر گاڑیوں کے خستہ حال ٹائر انسانی جانوں کے لیے خطرہ بن گئے

آئے روز بڑھتے ہوئے حادثات کے باوجود ذمے داران نے چپ سادھ لی

منگل 11 اگست 2020 21:28

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 اگست2020ء) مسافر گاڑیوں کے خستہ حال ٹائر انسانی جانوں کے لیے خطرہ بن گئے، آئے روز بڑھتے ہوئے حادثات کے باوجود ذمے داران نے چپ سادھ لی، فیصل آباد انتظامیہ نوٹس لے۔ لاری اڈا‘ سٹی اڈا ودیگر اڈوں میں سفر کرنے والے لوگوں سے کرایہ تو من مرضی سے وصول کر لیا جاتا ہے لیکن لاکھوں مالیت کی بڑی مسافر بسوں کے ٹائروں کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جاتی بلکہ کروڑوں کا کاروبار کرنے والے لوگوں نے بسوں کی دیکھ بھال کے لیے معمولی دیہاڑیوں پر افراد بھرتی کر رکھے ہیں جن کے پاس نہ تو کسی قسم کا ڈپلومہ ہے اور نہ ہی اپنے فیلڈ میں ایکسپرٹ ہیں کئی کئی سو کلومیٹر تک سفر کرنے والی گاڑیاں 24 گھنٹے عوام کو سفری سہولیات فراہم کرتی ہیں لیکن ان کی دیکھ بھال کے لیے کوئی مناسب بندوبست نہ ہے جب کہ انکی فٹنس اور دیگر معاملات کی دیکھ بھال کرنے والے ادارے مالکان کی دولت کے آگے ڈھیر ہو جاتے ہیں یوں مسافروں سے من مرضی کا کرایہ وصولنے کے باوجود انہیں موت کے منہ میں دھکیلنے کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

لاری اڈا میں جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر اور پارکنگ میں کھلی گاڑیاں نہ صرف مالکان بلکہ لاری اڈا انتظامیہ کمی کارکردگی کا منہ چڑا رہی ہیں لاری اڈوں سے نکلنے والی گاڑیوں کی فٹنس چیکنگ کرنے والوں کا تو نشان بھی نہیں ملتا بلکہ مسافر اڈوں سے نکلنے والی اکثر گاڑیاں ناکارہ ہو چکی ہیں چلنے کے قابل تک نہیں کئی مالکان نے قسطوں پر ناکارہ گاڑیاں لیکر لمبے روٹ پر ڈال رکھی ہیں اسی طرح نان اے سی اور اے سی بسوں کی ضلعی سطح پر فٹنس روزانہ کی بنیاد پر چیک ہونی چاہیے تاکہ ناکارہ گاڑیوں کو روٹ پر نکلنے نہ دیا جائے جبکہ بڑی مسافر گاڑیوں پر کئی کئی من لوڈ ڈال لیا جاتا ہے جو بھی گاڑیوں کے ٹائروں کے پھٹنے کی بڑی وجہ ہے آر ٹی اے سیکرٹری اور موٹروہیکل ایگزامینر سے پاس شدہ گاڑیوں کی لسٹ منگوائی جائے اور گاڑیوں کی فٹنس دوبارہ چیک کی جائے تو سب کچھ عیاں ہو جائیگا بغیر روٹ کے گاڑیاں لمبے لمبے روٹ پر چلتی ہیں جبکہ گاڑیوں کے ڈرائیورز اکثر ایسے ہیں جن کے پاس لائسنس نہیں اور اکثر گاڑیوں کے پاس روٹ نہیں ہے کاغذات نامکمل ہوتے ہیں