زرعی یونیورسٹی فیصل آبادکے ماہرین نے مقامی طور پر بائیوفلوک ایکواکلچرکا ایسا سسٹم متعارف کروادیا

منگل 11 اگست 2020 19:06

ٴْفیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 اگست2020ء) زرعی یونیورسٹی فیصل آبادکے ماہرین نے مقامی طور پر بائیوفلوک ایکواکلچرکا ایسا سسٹم متعارف کروایا ہے جس کے ذریعے زیادہ رقبے پر پھیلے مچھلی کے کھلے تالاب کی نسبت صرف ایک مرلہ رقبے میں 6500لیٹر پانی کے تین پلاسٹک پونڈز معمولی لاگت میں تیار کرکے ایک سیزن میں 18من سے زائد مچھلی پیدا کی جا سکے گی۔

یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد اشرف (ہلال امتیاز) نے ڈین کلیہ سائنسز ڈاکٹر اصغر باجوہ‘ چیئرمین شعبہ وائلڈ لائف اینڈ فشریز ڈاکٹر حماد احمد خاں‘ پرنسپل آفیسراسٹیٹ مینجمنٹ ڈاکٹر قمر بلال کے ہمراہ بائیوفلوک ایکواکلچرپونڈزکا افتتاح کیا۔ انہوں نے ٹیکنالوجی کو اہم پیش رفت سے تعبیر کرتے ہوئے نچلی سطح پر مچھلی پیدا کرنے کیلئے قابل عمل منصوبہ قرار دیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی میں قائم کیاجانیوالا ایکواکلچریونٹ سرکاری سطح پر اپنی نوعیت کا پہلا یونٹ ہوگا جہاں عام تالاب کے مقابلہ میں کم رقبہ‘ کم پانی اور خوراک کی 40فیصد بچت ممکن ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ صرف 25ہزار روپے میں تیار ہونیوالے 10فٹ قطر کے پلاسٹک پونڈ کو دس سال سے زائد عرصہ تک کام میں لایا جا سکے گا جس سے ایک سیزن میں بیکٹریا سے پیدا ہونیوالی قدرتی خوراک کواستعما ل میں لاکر بڑی ہونیوالی چھ من سے زائد مچھلی پیدا کی جا سکے گی ۔

منصوبے کے روح رواں ڈاکٹر عبدالمتین نے بتایا کہ مذکورہ ٹیکنالوجی کے ذریعے وہ مچھلی کے روایتی تالاب سے بہت کم رقبے ‘سرمائے اور خوراک سے تیار ہونیوالی مچھلی مارکیٹ میں لائیں گے جس کی پیداواری لاگت بہت کم ہونے سے اس کاروبار سے وابستہ افراد کا منافع بڑھایا جاسکے گا۔