خواہش ہے کہ پاکستان پہلے کی طرح ان مذاکرات میں اپنا کردار اداکرئے. ترجمان افغان طالبان

بین الافغان مذکرات اسلام آباد میں بھی ہوسکتے ہیں‘ اسلامی حکومت کی بنیاد ہماری اولین ترجیح ہے. سہیل شاہین کا انٹرویو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 12 اگست 2020 10:52

خواہش ہے کہ پاکستان پہلے کی طرح ان مذاکرات میں اپنا کردار اداکرئے. ترجمان ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 اگست ۔2020ء) افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ طالبان قیام امن کے لیے جلد بین الافغان مذاکرات شروع کرنا چاہتے ہیں اور ہماری خواہش ہے کہ پاکستان پہلے کی طرح ان مذاکرات میں اپنا کردار اداکرئے. اپنے ایک انٹرویو میں افغان طالبان کے قطر میں سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ افغان حکومت کو چاہیے تھا کہ طالبان قیدیوں کو دوحہ امن مذاکرات کے تحت بہت پہلے رہا کر دیتی لیکن اب یہ فیصلہ کیا گیا ہے جب بین الافغان مذاکرات شروع ہونے جا رہے ہیں.

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ افغان حکومت نے جو لویہ جرگہ بلایا تھا اس نے بھی یہی فیصلہ کیا کہ قیدیوں کو رہا کر دیا جائے حالانکہ یہ جرگہ افغانستان کے ایک حصے کی بھی مکمل نمائندگی نہیں کررہا تھا مگر قیام امن کے لیے ہم نے اسے تسلیم کیا اب بین الافغان مذاکرات کا پہلا دور قطر میں ہوگا جس کے بعد فیصلہ ہو گا کہ مذاکرات کے دور کہاں ہو سکتے ہیں ہماری خواہش ہے پاکستان بھی امن مذکرات کی میزبانی کرئے.

سہیل شاہین نے کہاکہ ہمارے مطالبات واضح ہیںجس میں افغانستان میں اسلامی حکومت کی بنیاد ہے ہمیں امید ہے کہ افغان عوام انکلوسیو حکومت کی بنیاد مانیں گے کیونکہ وہاں سب مسلمان ہیں اور وہ بھی یہی چاہتے ہیں. بین الافغان مذاکرات سے قبل جنگ بندی کے حوالے سے سوال کے جواب میں سہیل شاہین نے بتایا کہ یہ موضوع مذاکرات کا حصہ ہے اور جب یہ شروع ہو جائیں تب ہی جنگ بندی پر بات ہو سکتی ہے مذاکرات شروع ہونے سے پہلے جنگ بندی پر بات کرنا قبل از وقت ہے.

اشرف غنی حکومت کے لویہ جرگہ کے غیر ملکی جنگجوﺅں کو ان کے ملکوں میں واپس بھجوانے کے مطالبے پر انہوں نے کہا کہ یہ تو ہماری پالیسی ہے کہ کسی دوسرے شخص یا گروپ کو امریکہ کا اتحادی بن کر افغان سرزمین استعمال نہ کرنے دیں‘یہ بات کہ افغان سرزمین کو کوئی گروپ یا شخص اپنے مقاصد کے لیے استعمال نہیں کرے گا، دوحہ امن معاہدےکا حصہ ہے ہماری صفوں میں غیر ملکی جنگجو موجود نہیں یہ افغان حکومت کا صرف دعویٰ ہے ، ان کے پاس ثبوت نہیں ہمارے ساتھ جتنے لوگ ہیں وہ افغانستان ، آزادی اور اسلامی نظام کے لیے لڑتے ہیں.

سہیل شاہین نے کہا کہ افغان مسئلے کو پر امن طریقے سے حل کرنے لیے پاکستان کا کردار پہلے بھی اہم تھا اور اب بھی ضروری ہے پاکستان نے ہمیشہ چاہا کہ اس مسئلے کو پر امن طریقے سے حل کیا جائے اور ان کا اس میں ایک مثبت کردار رہا ہے‘انہوں نے بتایا کہ بین الافغان مذاکرات میں ہر چیز پر بات ہو گی اور یہ بھی کہ مذاکرات کے آئندہ دور پاکستان سمیت کسی بھی ملک میں ہو سکیں.

مذاکرات کی کامیابی کے بعد افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے سوال کے جواب میں سہیل شاہین نے کہا کہ افغانستان مسئلے کے دو رخ تھے جس میں ایک بیرونی قوتوں سے متعلق تھا ، جو امریکہ سے معاہدے کے تحت حل ہو چکا، دوسرا رخ بین الافغان مذاکرات کا ہے جس میں ہم فیصلے کریں گے اور یہ مذاکرات اگر کامیاب ہو گئے تو اگلا مرحلہ افغانستان کی تعمیر نو اوربحالی سمیت تجارت کا فروغ ہو گا کامیاب مذاکرات میں سبھی کا بھلا ہے، افغانستان وسطی ٰایشیا کے ممالک کے لیے ایک پل کا کردار ادا کرے گا.

امن مذکرات کی مخالفت کرنے والوں کے حوالے سہیل شاہین نے کہا کہ امن مذاکرات کے حمایتی بھی ہیں اور مخالفین بھی مخالفین کا فائدہ جنگ اور لڑائی میں ہے افغان عوام اور سارے ممالک ان مخالفین کی نشاندہی کریں اور ان کا راستہ روکا جائے.