وزیراعلیٰ کے خلاف شراب لائسنس کا کیس،2 سرکاری افسران وعدہ معاف گواہ بننے پر تیار

ایک کا تعلق محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سے،دوسرے کا تعلق وزیراعلیٰ کے سٹاف سے ہےمدونوں کا نیب سے برابطہ ہو چکا ہے۔حامد میر کا دعویٰ

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان بدھ 12 اگست 2020 14:48

وزیراعلیٰ کے خلاف شراب لائسنس کا کیس،2  سرکاری افسران وعدہ معاف گواہ ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔12 اگست 2020ء) سینئر صحافی حامد میر نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے خلاف شراب کا لائسنس جاری کرنے کے کیس میں دو سرکاری افسران وعدہ معاف گواہ بننے پر تیار ہیں۔حامد میر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف شراب کا لائسنس جاری کرنے کے کیس میں دو سرکاری افسران وعدہ معاف گواہ بننے پر تیار ہو گئے ہیں۔

حامد میر نے مزید کہا کہ ایک کا تعلق محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سے ہے دوسرے کا تعلق وزیراعلیٰ کے سٹاف سے ہے دونوں کا نیب سے برابطہ ہو چکا ہے۔حامد میرنے یہ بھی کہا کہ وزیراعلیٰ کے خلاف نئی شکائتیں بھی آ گئیں۔
۔خیال رہے کہ نیب کو شکایت موصول ہوئی تھی کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے شراب کا لائسنس جاری کیا۔

(جاری ہے)

نیب لاہور بیورو کو نجی ہوٹل کو خلاف قانون اور خلاف ضابطہ شراب کا لائسنس جاری کر نے کی خلاف درخواست موصول ہوئی. نیب دستاویزات کے مطابق شراب کے خلاف قانون لائسنس کے حصول کیلئے مبینہ طور پر 5 کروڑ کی رشوت دینے کا الزام ہے نجی ہوٹل نے شراب کی فروخت کیلئے ایل-2 کیٹگری لائسنس کے حصول کیلئے محکمہ ایکسائز میں درخواست دی تھی. نجی ہوٹل کی جانب سے پنجاب ٹورسٹ ڈیپارٹمنٹ سے پاکستان ہوٹل ایکٹ 1976 کے تحت 4-5 سٹار ریٹنگ کا لائسنس نہیں لیا گیا تھا ذرائع کے مطابق 4 اور 5 سٹارز ہوٹلز کے لائسنس سے متعلق 2009 میں سی ایم آفس سے پالیسی جاری کی جا چکی تھی جسکی خلاف ورزی کی گئی. سی ایم پالیسی کے تحت جس ہوٹل کے پاس 4 یا 5 اسٹار کی کیٹگری ہوگی صرف انکو لائسنس جاری کیا جا سکے گا سی ایم پالیسی 2009 کے تحت جن ہوٹلز کے پاس یہ کیٹگری نہیں ہو گی وہ لائسنس کے حصول کے اہل نہیں ہوں گے. ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ نے سی ایم پالیسی 2009 کیخلاف ورزی کرتے ہوئے نجی ہوٹل کو لائسنس جاری کیا گیا محکمہ ایکسائز پنجاب کی جانب سے 2019 میں خلاف قانون نجی ہوٹل کو لائسنس جاری کیا گیا نجی ہوٹل کے پاس اس وقت پنجاب ڈیپارٹمنٹ ٹورسٹ کا لائسنس بھی موجود نہیں تھا.