آزاد کشمیر میں جموں وکشمیر ملی رابطہ کونسل کا قیام مذہبی اور ملی اتحاد و یگانگت اور اتحاد امت کے لیے ایک سنگ میل ہے ،جسٹس راجہ سعید اکرم خان

محرم الحرام میں اتحاد و یگانت اور مذہبی رواداری کے اصولوں پر کار بند رہ کر مبارک مہینہ میں قوم کو متحد رکھناتمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام کی اجتماعی ذمہ داری ہے ، چیف جسٹس آزاد جموں وکشمیر

بدھ 12 اگست 2020 18:23

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اگست2020ء) چیف جسٹس آزادجموں وکشمیر و چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل جسٹس راجہ سعید اکرم خان کی زیر صدارت ملی رابطہ کونسل اور علماء و مشائخ کونسل آزادجموں وکشمیر کا اجلاس بدھ کے روز منعقد ہوا ۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آزاد جموں وکشمیر جسٹس راجہ سعید اکرم خان نے کہا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو اپنی ذمہ داریاں آئین اور قانون کے مطابق ادا کرنے میں ہماری راہنمائی فرمائے ۔

ہم سب آج جس کام کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں یہ کائنات کا سب سے اہم ترین کام ہے جس کے لیے کائنات کی برگزیدہ ہستیوں ، انبیائے کرام کو مبعوث کیا گیا ۔ علمائے کرام ان کے وارث ہیں ۔ سابق چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل کی سربراہی میں جموں وکشمیر ملی رابطہ کونسل کا قیام عمل میں لایا گیا جو کہ مذہبی اور ملی اتحاد و یگانگت اور اتحاد امت کے لیے ایک سنگ میل ہے ۔

(جاری ہے)

آزادجموں وکشمیر میں مساجد میں خطہ جمعہ کے لیے موضوعات میں یکسانیت اور پوری قوم کو سماجی ، معاشی ، معاشرتی اصلاح کے پہلو سے خطبہ جمعہ کے ذریعہ تعلیم و ترغیب دینے سے بہت سے معاشرتی مسائل کے حل میں مثبت نتائج مل سکتے ہیں ۔ آج پوری امت مسلمہ خلفشار کا شکار ہے اور اغیار کی ریشہ دوانیوں نے مسلمانوں کا شیرازہ بکھیر رکھا ہے ۔ اس موقع پر علماء کرام کی اجتماعی ذمہ داری میں اور بھی اضافہ ہوجاتا ہے ۔

محرم الحرام میں علمائے کرام کا کردار اور بھی زیادہ بڑھ جاتا ہے ۔ تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ اس موقع پر اتحاد و یگانت اور مذہبی رواداری کے اصولوں پر کار بند رہتے ہوئے اس مبارک مہینہ میں پوری قوم کو متحد رکھا جائے اور اس موقع پر اغیار کی سازشوں سے ہوشیار رہتے ہوئے امن و آشتی کی فضا قائم رکھی جائے ۔

آزاد جموں وکشمیر میں تمام علمائے کرام نے کرونا وباء سے حفاظت اور احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کو یقینی بناتے ہوئے مساجد میں باقاعدہ نمازوں کا اہتمام کیا ۔ سماجی فاصلوں او ر دیگر تمام احتیاطی تدابیر کے لیے محکمہ صحت کی جانب سے مقرر شدہ ایس او پیز پر عمل کرتے ہوئے نماز جمعہ کے اجتماعات اور پنجگانہ نمازوں کا جماعت کے ساتھ ادا کرنا ایسی صورت میں انتہائی مشکل کام تھا لیکن علمائے کرام نے یہ مشکل کام کر دکھایا جس پر تمام علماء کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔

اس وقت پوری امت مسلمہ کو متحد ہونے کی ضرورت ہے ۔ فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور مذہبی بھائی چارہ جو آزاد جموں وکشمیر میں قائم ہے اس کی مثال شاید ہی کسی دوسری جگہ پر ملتی ہو اس کا سہر ا آپ علمائے کرام کے سر ہے ۔ اتحاد امت کی جو ضرورت آج ہے اتنی پہلے کبھی نہیں تھی ۔ مودی حکومت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر سے متعلق بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اور 35-A کو ختم کرکے بھارت نے اپنے مکروہ چہرے سے خود نقاب اتارا ہے ۔

یہ سب غرور اور مسلم دشمنی کی بنا پر کیا گیا ہے ۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی 9 لاکھ مسلح افواج کی جانب سے انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزیاں مقبوضہ کشمیر کا آئینی سٹیٹس تبدیل کرنے کے ساتھ ساتھ ایک سال سے لاک ڈاون کی وجہ سے ہمارے 80 لاکھ بہن بھائی قید ہیں ۔ اسی طرح فلسطین اور روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار سے کون واقف نہیں ۔ بھارت نے نہ صرف جنوبی ایشیاء بلکہ پوری دنیا کے امن کو داؤ پر لگا دیا ہے ۔

2 دن بعد یعنی 14 اگست کو ہم آزادی کے 73 برس پورے کرنے جار ہے ہیں ۔ یہ آزادی اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت ہے جس کا شکریہ ہم ادا نہیں کر سکتے ۔ ہندو ستان کے مسلمانوں پر آج ہندو حکومت کی جانب سے ہر قسم کی پابندیاں ہیں ۔ مظالم کئے جا رہے ہیں ۔ آر ایس ایس کے غنڈے مسلمانوں کی قتل و غارت گری کر رہے ہیں ۔ ہندوستان کے مسلمان کی جان و مال ، املاک ، روزگار، عزت و آبرو سب کچھ داؤ پر لگا ہوا ہے ۔

ایو دھیا میں بابری مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر کا افتتاح کیا گیا ہے جس سے ہندوستان کے مسلمانوں میں شدید بے چینی ہے ۔ پاکستان کے قیام کے 73 سال بعد آج پورے ہندوستان کے مسلمانوں کو یہ احساس ہوا ہے کہ ہندوستان کے اندر اب ان کا رہنا محال ہے ۔ ہندوستان ایک کٹر ہندو ریاست کے طور پر تمام مذہبی اقلیتوں کے لیے جیل بن چکا ہے ۔ نہ تو مسلمان وہا ں پر محفوظ ہیں نہ ہی کوئی دوسری اقلیت ۔

میر ی نظر میں ہندوستان کے اندر ایک اور پاکستان جنم لے رہا ہے ۔ میں چاہتا ہوں کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی سربراہی میں جموں وکشمیر علماء و مشائخ کونسل ، محکمہ امور دینیہ اور جموں وکشمیر ملی رابطہ کونسل مسلم معاشرہ کی اصلاح ، تربیت و ترغیب اور اتحاد و یگانگت کے لیے اپنی کاوشیں جاری رکھیں اور اس سلسلہ میں باقاعدگی کے ساتھ اجلاس منعقد کئے جائیں ۔ آخر میں ایک بار پھر سے چیئرمین علماء و مشائخ کونسل /سرپرست اعلیٰ جموں وکشمیر مرکزی و ضلعی رابطہ کونسل ، تمام علمائے کرام اور دیگر تمام شرکائے اجلاس کا تہہ دل سے مشکور ہوں ۔