ابوظبی میں شادی کے پہلے سال ہی طلاقوں کی شرح میں اضافہ ہو گیا

28 فیصد ازدواجی جوڑوں نے چند ماہ میں ہی ایک دوسرے سے اُکتا کر علیحدگی اختیار کر لی، خاوند بیوی کے رشتہ دار بڑی وجہ ہیں

Muhammad Irfan محمد عرفان بدھ 12 اگست 2020 18:36

ابوظبی میں شادی کے پہلے سال ہی طلاقوں کی شرح میں اضافہ ہو گیا
ابوظبی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔12 اگست 2020ء) متحدہ عرب امارات میں شادی کے ابتدائی سالوں میں ہی طلاق کی شرح میں خوفناک اضافہ ہو گیا۔ ابوظبی کے سماجی ادارے کی ڈائریکٹر جنرل سلامہ العمیمی نے بتایا کہ ابوظبی میں خاص طور پر شادیاں بہت جلد ناکامی سے دوچار ہونے لگی ہیں۔ ریاست میں شادی کے پہلے سال ہی 28 فیصد شادیاں ناکام ہو گئیں۔ جبکہ شادی کے پہلے تین سال کے دوران ہی 50 فیصد جوڑوں نے طلاق لے لی۔

سلامہ العمیمی کا کہنا تھا کہ پرانے طرز زندگی کی وجہ سے جوڑوں میں طلاق کی شرح بڑھ رہی ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ خاوند بیوی کے اہل خانہ کی بے جا مداخلت ہے۔ نئے جوڑوں میں طلاق کی نوبت آنے کی ایک بڑی وجہ دونوں اطراف کے رشتہ داروں کا منفی رویہ ہوتا ہے جو معاملات کو سلجھانے کی مزید اُلجھا دیتے ہیں۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ اماراتی ریاست فجیرہ میں ایک ڈاکٹر کی بیوی نے عدالت میں خلع کا مقدمہ دائر کر دیا ہے۔

خلیجی میڈیا کے مطابق خاتون نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ اس کے خاوند کی تمام تر دلچسپی صرف کورونا مریضوں کے علاج میں ہے۔ وہ ہر وقت ہسپتال میں ہی موجود رہتے ہیں۔ یہاں تک کہ مجھے اور ہماری دو ننھی بچیوں کو بھی وقت نہیں دیتے۔ کئی بار تو ان سے ہفتوں بعد ملاقات ہوتی ہے۔ گھر کے کاموں میں ان کی دلچسپی بالکل ختم ہو گئی ہے، کئی معاملات میں ان کی ضرورت ہوتی ہے، مگر وہ گھر پر موجود ہی نہیں رہتے۔

بچیاں اپنے باپ کی شفقت سے محروم ہو گئی ہیں۔ وہ اپنے گھر والوں سے بالکل لاتعلق ہو گئے ہیں۔ہمارے درمیان انہی باتوں پر کئی بار جھگڑا بھی ہو چکا ہے، جس پر انہوں نے مجھے گھر سے دھکے دے کر نکال دیا۔ ہزار بار سمجھانے کے باوجود وہ اپنا رویہ اور معمولات بدلنے پر تیار نہیں ہیں۔ ان کا ہونا نہ ہونا ایک برابر ہو گیا ہے۔ مجھ سے بہت بدتمیزی سے بات کرتے ہیں۔

انہی وجوہات کی بناء پر میں نے فیصلہ کیا ہے کہ اب ان سے خلع لے کر اپنی بچیوں کے ساتھ الگ تھلگ زندگی گزاروں۔ دوسری جانب خاتون کے ڈاکٹر شوہر نے بتایا کہ وہ ایک سرکاری ہسپتال میں ملازمت کرتے ہیں، کورونا کی وبا کے باعث میری پیشہ ورانہ ذمہ داری ہے کہ زیادہ وقت مریضوں کی دیکھ بھال میں گزاروں۔ تاہم میں موقع ملتے ہی گھر آجاتا ہوں، البتہ بہت زیادہ تھکاوٹ ہونے کی وجہ سے زیادہ بات چیت نہیں کر پاتا اور گھریلو کاموں میں اس کی مدد کرنے سے قاصر ہوں۔

یہ دن میرے لیے بھی مشکل کے دن ہیں، مگر اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ مجھے اپنی بچیوں سے پیار نہیں یا میں ان کی ضروریات کا خیال نہیں رکھتا۔ میں نے اپنی بچیوں سے کبھی سخت لہجے میں بات نہیں کی۔ مجھے ان سے بہت محبت ہے۔ میری بیوی کو میری مجبوریوں کو سمجھنا چاہیے۔شرعی عدالت نے ڈاکٹر خاوند کا موقف سُننے کے بعد عرب خاتون کے خلع کا دعویٰ مسترد کرتے ہوئے فیصلہ سُنایا کہ مدعیہ کی جانب سے بیان کی گئی وجوہات ایسی نہیں کہ جن کی بناء پر اسے طلاق لینی چاہیے۔ دونوں میاں بیوی کو مل بیٹھ کر اپنے مسائل اور شکایات کا ازالہ کرنا ہو گا۔