پاکستان برصغیر کے مسلمانوں کو عزت و وقار کے ساتھ زندگی بسر کرنے کے لئے قائم کیا گیا تھا، فیاض الحسن چوہان

اس کے قیام کی خاطر مسلمانانِ ہند کو آگ اور خون کے دریا عبور کرنا پڑے تھے، 73واں یومِ آزادی مناتے وقت ہمیں وطن عزیز کے بنیادی مفادات کا ہر قیمت پر تحفظ کرنے کا عزم کرنا چاہیے کیونکہ غیر ملکی ایجنسیاں پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی خاطر نت نئے حربے استعمال کررہی ہیں،صوبائی وزیر اطلاعات ِ آزادی کے سلسلے میں کیک کاٹنے کی تقریب کے دوران کیا

بدھ 12 اگست 2020 23:06

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 اگست2020ء) پاکستان برصغیر کے مسلمانوں کو عزت و وقار کے ساتھ زندگی بسر کرنے کے لئے قائم کیا گیا تھا۔ اس کے قیام کی خاطر مسلمانانِ ہند کو آگ اور خون کے دریا عبور کرنا پڑے تھے۔ 73واں یومِ آزادی مناتے وقت ہمیں وطن عزیز کے بنیادی مفادات کا ہر قیمت پر تحفظ کرنے کا عزم کرنا چاہیے کیونکہ غیر ملکی ایجنسیاں پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی خاطر نت نئے حربے استعمال کررہی ہیں۔

ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کے زیر اہتمام جشن آزادی کی تقریبات کے سلسلے میں نامور محقق اور دانشور ڈاکٹر سعید احمد ملک کی تازہ ترین تصنیف ’’1947ء کا مسلم قتلِ عام‘‘کی تقریب رونمائی اور جشنِ آزادی کے سلسلے میں کیک کاٹنے کی تقریب کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پررکن پنجاب اسمبلی اور سابق صوبائی وزیر چودھری محمد اقبال‘ سابق مشیر وزیراعلیٰ پنجاب چودھری محمد اکرم‘ صوبائی وزیر سپیشل ایجوکیشن چودھری محمد اخلاق‘ صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن حافظ ممتاز‘ اخوت فائونڈیشن کے چیئرمین ڈاکٹر امجد ثاقب اور بریگیڈیئر(ر)جاوید اقبال بھی موجود تھے۔

تقریب کی نظامت کے فرائض نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے انجام دیے۔ تقریب کا آغاز تلاوت قرآن حکیم اور نعت رسول مقبولؐ سے ہوا۔ تلاوت کی سعادت شاہد رشید نے حاصل کی جبکہ بارگاہِ رسالت مآبؐ میں ہدیہٴ نعت فیاض الحسن چوہان نے پیش کیا۔اس تقریب کا انعقاد نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔

صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ ہم سب کو پوری دیانت داری سے وطن عزیز کی خدمت کرنی چاہیے۔ پاکستان کو مختلف النوع چیلنجز درپیش ہیں۔ دشمن قوتیں پاکستانی عوام کو صوبائیت‘ لسانیت اور برادری ازم کی بنیاد پر تقسیم کرنے کے درپے ہیں۔ ہمیں باہمی اتحاد سے ان کی سازشوں کا تدارک کرنا چاہیے۔ اُنہوں نے کہا کہ بھارتی سیاستدان اور میڈیا ’’را‘‘ کے ایجنڈے کو آگے بڑھا رہے ہیں اور ان میں وطن پرستی کا عنصر بہت زیادہ ہے۔

بالی ووڈ نے بھی پاکستان کے امیج کو خراب کرنے میں بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ملک میں جو لوگ ریاستی اداروں کے خلاف بات کرتے ہیں‘ انہیں امریکہ و یورپ میں پاکستان مخالف لابیاں سر آنکھوں پر بٹھاتی ہیں۔ پاکستان کے سامنے فنانشیل ایکشن ٹاسک فورس کا معاملہ بہت بڑا چیلنج ہے جس سے ہماری حکومت بطریق احسن عہدہ برآء ہورہی ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ ہمیں قائداعظمؒ، علامہ اقبالؒ اور چوہدری رحمت علی کے وژن کے مطابق پاکستان کی تعمیر کرنی چاہیے اور بلا تفریق تمام مشاہیر تحریک پاکستان کی حیات و خدمات کو اجاگر کرنا چاہیے۔ اُنہوں نے کہا کہ نظریہٴ پاکستان ہی ہمارے ملک کی اساس ہے اور اسے ہماری نسلِ نو کے دل و دماغ میں راسخ کرنا انتہائی ضروری ہے۔ اِس حوالے سے نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ قابل قدر خدمات انجام دے رہا ہے۔

چودھری محمد اقبال نے کہا کہ نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کے پلیٹ فارم سے نئی نسل کو پاکستانیت سے روشناس کرایا جارہا ہے۔ اس ادارے کے آغاز پر بھی مجھے کردار ادا کرنے کا موقع ملا تھا اور میری خواہش ہے کہ یہ ادارہ دن دوگنی رات چوگنی ترقی کرے اور میری تجویز ہے کہ اس کی تقریبات میں اقلیتوں کے نمائندوں کو بھی مدعو کیا جائے تاکہ ان میں کسی قسم کا احساسِ محرومی پیدا نہ ہو۔

تحریک پاکستان کے دوران اور تعمیر پاکستان کے ضمن میں اقلیتی برادری نے نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔محمد اکرم چودھری نے کہا کہ نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کی یہ بنیادی ذمہ داری ہے کہ پاکستان کو بناتے وقت جو خواب مسلمانانِ ہند نے دیکھا تھا‘ اس سے نوجوان نسل کو آگاہ کرے۔ ہمیں بیس بائیس دن کے لاک ڈائون سے بخوبی اندازہ ہوگیا ہے کہ ہمارے کشمیری بہن بھائیوں پر ایک سال سے زائد عرصہ تک مسلط کئے جانے والے لاک ڈائون سے کیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ ڈاکٹر امجد ثاقب کی اخوت یونیورسٹی کو نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کے ساتھ اشتراک عمل کے ذریعے نوجوان نسل کو پاکستان کے اساسی نظریات سے روشناس کرانا چاہیے۔ چودھری محمد اخلاق نے کہا کہ -14اگست 1947ء کو آزادی حاصل کرنا پہلا فیز تھا جبکہ دوسرا فیز اس کی تعمیر و ترقی تھا جو بلاشبہ ایک بہت بڑا اور کٹھن کام تھا۔ تمام تر مشکلات کے باوجود ہم آگے بڑھ رہے ہیں۔

ہمیں ایک دوسرے کو تنقید کا نشانہ بنانے سے اجتناب کرنا چاہیے اور خود احتسابی کی روش اپنانی چاہیے۔ ڈاکٹر امجد ثاقب نے کہا کہ ہماری ساری بہاریں پاکستان کی بدولت ہیں۔ ہم آج جو کچھ بھی ہیں‘ پاکستان کے طفیل ہیں۔ ہمیں محروم طبقات کی فلاح و بہبود کی فکر کرنی چاہیے اور اپنے حسن عمل کے ذریعے ان لوگوں کو بھی اپنا ہمنوا بنانا چاہیے جو نظریہٴ پاکستان کے خلاف بات کرتے ہیں۔

بریگیڈیئر(ر)جاوید اقبال نے کہا کہ نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ بہت اعلیٰ کام کررہی ہے۔ پاکستان کی قدر و قیمت بھارتی مسلمانوں سے دریافت کریں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ آزادی کتنی بڑی نعمت ہے۔ بڑے افسوس کی بات ہے کہ ہمارے ملک میں کچھ لوگ پاکستان کے اسلامی نظریاتی تشخص پر تنقید کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی سرکوبی کی جانی چاہیے۔شاہد رشید نے صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان کو ’’1947ء کا مسلم قتل عام‘‘ اور نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کی مطبوعات پیش کیں اور کہا کہ یہ ادارہ جناب مجید نظامی اور محترم غلام حیدر وائیں نے قائم کیا تھا جس کا بنیادی مقصد عوام الناس کو قیامِ پاکستان کے حقیقی اسباب و مقاصد کی یاد دہانی کرانا ہے۔

اِس کی سرگرمیوں کا محور و مرکز نسل نو ہے کیونکہ اِسی نے مستقبل میں پاکستان کی باگ ڈورسنبھالنی ہے۔ یہ ادارہ کسی بھی قسم کی سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر قوم سازی کا فریضہ سرانجام دے رہا ہے اور اس کے پلیٹ فارم سے ہر سیاسی جماعت اور مکتبہٴ فکر کے لوگ پاکستانیت کا پرچار کرتے ہیں۔ تقریب کے اختتام پر معزز مہمانوں نے جشن آزادی کی مناسبت سے کیک کاٹا اورڈاکٹر امجد ثاقب نے ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کے لئے دعا کرائی