ملک کی زرعی و معاشی ترقی کو یقینی بنانے کیلئے مجوزہ ایگری ویژن 2047ء کو تمام حوالوں سے ایک جامع اور قابل عمل پالیسی بنائیں گے،

سفارشات کی روشنی میں مختصر اور طویل المدت اصلاحات کے فوری نفاذ کا راستہ ہموار کیا جا ئے گا، وائس چانسلرزرعی یونیورسٹی فیصل آباد

بدھ 12 اگست 2020 23:20

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 اگست2020ء) :زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد اشرف(ہلال امتیاز) نے کہا ہے کہ ملک کی زرعی و معاشی ترقی کو یقینی بنانے کیلئے مجوزہ ایگری ویژن 2047ء کو تمام حوالوں سے ایک جامع اور قابل عمل پالیسی بنائیں گے تاکہ اس کی سفارشات کی روشنی میں مختصر اور طویل المدت اصلاحات کے فوری نفاذ کا راستہ ہموار کیا جا سکے۔

یہ باتیں انہوں نے سنڈیکیٹ روم میں ایگری ویژن 2047ء کے سلسلہ میں منعقدہ دوسرے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہیں۔ اجلاس میں موجود سابق وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر ریاض حسین قریشی‘ ڈین ویٹرنری سائنس ڈاکٹر ظفر اقبال قریشی‘ ڈین اُمور حیوانات ڈاکٹر محمد اسلم مرزا‘ سینئر پروفیسرکلیہ زراعت ڈاکٹر جاوید اختر‘ ڈاکٹر محمد اشفاق‘ کلیہ زرعی انجینئرنگ و ٹیکنالوجی کے سینئر پروفیسرڈاکٹر محمد ارشاد‘ ڈائریکٹر اورک ڈاکٹر ظہیر احمد ظہیر‘ انسٹی ٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ سائنسز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر خالد مشتاق‘ ڈاکٹر خالد بشیر‘ چیئرمین شعبہ انٹومالوجی ڈاکٹر سہیل احمد‘ چیئرمین شعبہ زوالوجی‘ وائلڈ لائف و فشریز ڈاکٹر حماد احمد خاں‘ ڈاکٹر عبدالمتین ‘ ڈاکٹر عبدالغفور اور ڈاکٹر یاسرجمیل پر مشتمل شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد اشرف نے کہا کہ ہرچند 1988ء میں سابق وزیرخزانہ سرتاج عزیز کی سربراہی میں قائم کمیٹی کی طرف سے زرعی پالیسی مرتب کی گئی تھی جسے اُس وقت جامع پالیسی قرار دیا گیا تھا جس میں سات ایریاز پر تفصیلی بحث کے بعد آگے بڑھنے کا روڈ میپ دیا گیا تھا تاہم ان کی کوشش ہوگی کہ تمام متعلقین کی شراکت اور عرق ریزی سے 2047ء تک کیلئے تیار کئے جانیوالے مجوزہ پالیسی ڈاکومنٹ کو تمام حوالوں سے جامع ‘ قابل عمل اور مستقبل میں ایک معتبر حوالے بنایا جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وہ مجوزہ پالیسی ڈاکومنٹ کو ترتیب دینے کیلئے ماہرین پر مشتمل 13کمیٹیاں تشکیل دے رہے ہیں تاکہ تمام پہلوئوںپر سیرحاصل بحث کے ساتھ ساتھ مستقبل کا روڈ میپ بھی تشکیل دیا جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت غیرمعیاری زرعی ادویات‘ فرٹیلائزر اور بیج فروخت کرنے والوں کا محاسبہ کرنے کیلئے سخت قانون سازی کر رہی ہے اور وہ توقع رکھتے ہیں کہ اس پر عملدرآمد یقینی بناکر پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ممکن ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ بائیو ٹیکنالوجی کو مختلف فصلوں اور جانوروں کی پیداوار میں اضافہ کیلئے استعمال میں لایا جانا چاہئے تاکہ بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔ انہوں نے بتایاکہ امسال پنجا ب حکومت کی طرف سے زرعی شعبہ میں منظور ہونیوالا واحد پراجیکٹ چھوٹے زرعی آلات کی تیاری سے متعلق ہے جس پر عملدرآمد سے فارم میکانائزیشن خصوصی طو رپر چھوٹے کسان کیلئے آسان اور سستی مشینی کاشت ممکن ہوگی جو یقینی طور پر پیداوار اور کسان کی معاشی حالت میں بہتری کی بنیاد بنے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں 2047ء تک کے ممکنہ حالات کو ذہن میں رکھتے ہوئے تیار کی جانیوالی زرعی پالیسی کیلئے فوڈ سیکورٹی سے آگے بڑھ کر سوچنا ہوگا اور نیوٹریشن ضروریات اور عوام کی صحت کو بھی سامنے رکھناہوگا۔سابق وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر ریاض حسین قریشی نے کہا کہ ان کے خیال میں فارم میکانائزیشن اور خالص بیج و زرعی ادویات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ بعد از برداشت کھیت سے صارف تک پہنچنے کے دوران ضائع ہونے والے پھل اور سبزیوں کے نقصان کو بچا لیا جائے تو فوری طو رپر زرعی پیداوار اور کسان کی آمدنی میں خاطر خوا ہ اضافہ رواج پا سکتا ہے۔