دیر الزور میں ٹارگٹ کلنگ پر قبائلی مشوش، ترکی، اسد رجیم اور داعش پر الزام

داعش دہشت گرد حملے شروع کرنے کے لیے صحیح موقع کا انتظار کر رہی ہے،ترجمان عالمی اتحاد

جمعرات 13 اگست 2020 12:16

دمشق(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اگست2020ء) شامی ڈیموکریٹک فورسز کے کنٹرول میں آنے والے علاقوں میں خاص طور پر ان علاقوں جنہیں عرب قبائل کی جانب سے نشانہ بنایا ہے میں قتل کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ ان واقعات کے نتیجے میں داعش کے خلاف امریکا کی قیادت میں قائم عالمی اتحاد اور قبائل کے درمیان تعلقات پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں۔

میڈیارپورٹس کے مطابق واشنگٹن کی زیرقیادت بین الاقوامی اتحاد کے ایک عہدیدار نے حالیہ ہلاکتوں کے بارے میں اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا جس میں شام کے صوبہ دیر الزور کے دیہی علاقوں میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے عرب قبائلی سردار اور سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔ادھر شامی ڈیموکریٹک کونسل (ایس ڈی سی)جو شامی ڈیموکریٹک فورسز کی سیاسی چھتری کی نمائندگی کرتی ہے نے شامی حکومت ، ترکی اور داعش کو ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں ملوث ہونے کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔

(جاری ہے)

بین الاقوامی اتحاد کے سرکاری ترجمان کرنل میلز کاگنس نے بتایا کہ شدت پسند تنظیم داعش دہشت گرد حملے شروع کرنے کے لیے صحیح موقع کا انتظار کر رہی ہے۔ اسے مقامی اتحادی گروہوں کے درمیان اختلافات پیدا کرنا ہے اور وہ ان اختلافات سے فایدہ اٹھا سکتی ہے۔انہوں نے یہ بھی مزید کہا کہ عالمی عسکری اتحاد دیر الزور کے دیہی علاقوں میں ہونے والے بم دھماکوں اور قتل و غارت گری کے معاملات پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے۔

ہم شامی ڈیموکریٹک فورسز سے مستقل رابطے میں ہیں ۔ ہمیں داعش کے سلیپر سیلز کا تعاقب کرنے کے قابل ہونا چاہئے۔ اس مقصد کے لیے سب کو مل کر کام کرنا چاہئیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دیر الزور اور شمال مشرقی شام کے تمام مقامی لوگوں نے داعش کے خلاف لڑنے کے لیے مل کر کام کیا ہے۔ ہمیں علاقے میں ہونے والی ہر سرگرمی پر نظر رکھنا ہوگی۔