قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری کی قوم کو 74ویں یوم آزادی پر مبارکباد

پوری قوم بالخصوص نوجوان نسل جس جس شعبے سے وابستہ ہیں محنت کریں ، محنت میں ہر مشکل کا حل موجود ہوتا ہے، اسلام نے تحمل، برداشت اور انسانیت کا جو درس دیا ہے اس پر عمل پیراہو کر ہم پاکستان کو ایک ایسا چمکتا ہوا ستارہ بنا سکتے ہیں جو سارے عالم کو امن و سلامتی کا پیغام دے گا ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری کا’’اے پی پی‘‘ کو خصوصی انٹرویو

جمعرات 13 اگست 2020 17:07

قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری کی قوم کو 74ویں یوم آزادی پر ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 اگست2020ء) قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری نے قوم کو 74ویں یوم آزادی پر مبارکباد دیتے ہوئے ساری قوم بالخصوص نوجوان نسل پر زور دیا ہے کہ وہ جس جس شعبے سے تعلق رکھتے ہیں اس میں محنت کریں کیونکہ محنت میں ہر مشکل کا حل موجود ہوتا ہے، اسلام نے تحمل، برداشت اور انسانیت کا جو درس دیا ہے اس پر عمل پیراہو کر ہم پاکستان کو ایک ایسا چمکتا ہوا ستارہ بنا سکتے ہیں جو سارے عالم کو امن و سلامتی کا پیغام دے گا۔

’’اے پی پی‘‘ کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پوری قوم کو جشن آزادی کی مبارکباد دیتا ہوں۔ 73 سال پہلے قائد اعظم نے جس طرح مسلمانوں کی قیادت کی اور ہمارے لئے پاکستان حاصل کیا جہاں ہم آزادی سے اپنی زندگی گزار سکیں۔

(جاری ہے)

شاعر مشرق علامہ اقبال نے ایک ایسی اسلامی مملکت کا خواب دیکھا کہ مدینہ جیسی ریاست ہو، جہاں انصاف ہو، سیاسی، مذہبی اور اقتصادی طورپر اسلام کے مطابق اپنی زندگیاں گزار سکیں۔

انہوں نے کہاکہ 2018ء سے اب تک وزیراعظم عمران خان نے اس خواب کو تعبیر دینے کی پوری کوشش کی ہے کیونکہ اس وطن کے لئے ہمارے بزرگوں نے لاکھوں جانوں کے نذرانے پیش کئے اور یہ وطن 27 رمضان کی شب ہمیں ملا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لوگ انتہائی محنتی اور قربانی کے جذبے سے سرشار ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان اس ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لئے کوشاں ہیں۔

اقتصادی بحران اور مالی وسائل نہ ہونے کے باوجود کورونا وائرس کی صورت حال میں احساس کفالت پروگرام کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔ بغیر کسی سفارش کے مستحق لوگوں کو بارہ بارہ ہزار روپے دیئے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو ملک اور قوم کے مفاد کے لئے زیادہ سے زیادہ قانون سازی کرنی چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب سے پاکستان بنا ہے بہت سے ایسے ادوار آئے ،ان میں کئی سنہرے دور تھے۔

ہمارے کھلاڑیون جان شیر، جہانگیر خان نے ملک کا نام روشن کیا۔ کرکٹ، ہاکی اور سکواش میں پاکستان ورلڈ چیمپین رہا۔ انہوں نے کہا کہ 60 کے عشرے میں ملائیشیا کے شہزادے یہاں پڑھنے آئے ، اس کے بعد پاکستان مقروض سے مقروض ترہوتا گیا۔ ایک وہ وقت تھا جب ہماری پی آئی اے دنیا کی دوسری بڑی ایئرلائن تھی پھر ادارے تباہی کا شکار ہوئے۔ اب اداروں کی تعمیر اور انہیں اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کا وقت ہے۔

عمران خان نے اقوام عالم کے سامنے کشمیر کا مسئلہ پیش کیا اور انہوں نے آر ایس ایس کی سوچ سے دنیا کو آگاہ کیا۔ اقوام متحدہ میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و جبر اور مودی کے مسخ شدہ چہرے کو پیش کیا ۔ 5 اگست کو پاکستان نے نیا سیاسی نقشہ ظاہر کر کے دنیا کو دکھایا کہ مقبوضہ کشمیر بھی پاکستان کا حصہ ہے۔ حکومت بلوچستان میں تمام حل طلب مسائل پر توجہ دے رہی ہے وہاں بھی ترقی کا عمل شروع ہو گیا ۔

سی پیک کے تحت مغربی روٹ پر کام جاری ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملکی نوجوان نسل کو یوم آزادی کے موقع پر پیغام دینا چاہتا ہوں کہ محنت سے ہر مشکل حل ہو سکتی ہے ۔ نوجوان نسل جس جس فیلڈ میں ہیں محنت کریں۔ ان کے اسی طرز عمل سے ملک ترقی کرے گا۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے مذہب نے تحمل، برداشت اور انسانیت کا درس دیا ہے اس پر عمل پیرا ہو کر ہم پاکستان کو ایک ایسا چمکتا ہوا ستارہ بنا سکتے ہیں جس سے سارے عالم کو امن اور سلامتی کا پیغام ملے گا۔