سینیٹر رحمان ملک کی سربراہی میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ،یوم آزادی کے حوالے سے متفقہ قرارداد منظور کی گئی

جمعرات 13 اگست 2020 23:17

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 اگست2020ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر رحمان ملک کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں یوم آزادی کے حوالے سے متفقہ قرارداد منظور کی گئی۔قرارداد سینیٹر رحمان ملک نے پیش کی جیسے کمیٹی میں بھر پورطریقے سے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔

قائمہ کمیٹی نے 14اگست کے مقدس دن پر پوری قوم کو مبارک باد پیش کی اور کہا کہ ہم اپنے عظیم قائد،قائد اعظم محمد علی جناح کے سنہر ی الفاظ ایما ن، اتحاد،تنظیم کو کبھی فراموش نہیں کر سکتے۔ قائداعظم اور اٴْن کے رفقاء کو برصغیر کے مسلمانوں کے لئے ایک خود مختار ریاست کے قیام پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ دو قومی نظریہ قائداعظم کی غیر معمولی دانشمندی اور دوراندیشی کا نتیجہ تھا جس کی یہ کمیٹی معترف ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس وقت بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم سے دوقومی نظریہ سو فیصد درست ثابت ہوا ہے بھارتی مسلمانوں اور مقبوضہ کشمیر کی نہتی عوام پر آر ایس ایس اور بھارتی مقبوضہ افواج نے ظلم رواء رکھے ہوئے ہیں۔ قائمہ کمیٹی نے بھارتی مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کی، سینیٹر رحمان ملک نے قوم سے اپیل کی کہ ایک باوقار اور آزاد قوم کی حیثیت سے بہترین صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے پاکستان کی خدمت کا عزم کریں۔

کمیٹی نے بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف بڑے سائبر حملوں کی بھی شدید مذمت کی چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ دو سال سے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ بھارت پاکستان پر مسلسل سائبر حملے کر رہا ہے۔ بھارت دنیا میں سائبر جرائم میں ملوث ہے اور اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کیلئے حساس قومی ڈیٹا چوری کر رہا ہے انہوں نے بھارتی سائبر حملوں کو ناکام بنانے کے حوالے سے قومی اداروں کی جانب سے اٹھائے گئے غیر معمولی اقدامات کی تعریف کی اور خبردار کیا کہ تمام اداروں کو اپنے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کو محفوظ بنانے کے لئے اقدامات اٹھانے ہونگے۔

کمیٹی کے اجلاس میں ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے بھی تفصیلی غور کیا گیا کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر رحمان ملک نے کمیٹی کو بتایا کہ ایف اے ٹی ایف ایک پالیسی بنانے والا ادارہ ہے جو کسی کے خلاف اقدامات نہیں اٹھا سکتا اور ایف اے ٹی ایف کو کوئی حق حاصل نہیں ہے کہ وہ کسی ملک کو گرے یا بلیک لسٹ کرے۔ انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کے خلاف امتیازی سلوک رواء رکھا ہواہے اور ایف اے ٹی ایف کے اس سلوک کی وجہ سے پاکستانی عوام کے جذبات مجروح ہو رہے ہیں جبکہ دوسری جانب منی لانڈرنگ، انسانی حقوق کی پامالی و ریاستی دہشتگری جیسے جرائم کے باوجود بھارت کے خلاف کوئی اقدام نہیں اٹھایا جا رہا۔

اجلاس میں سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر ڈاکٹرشہزاد وسیم کی جانب سے پیش کئے گئے خصوصی افراد کیلئے خصوصی مراعات کے مسئلے پر تفصیلی غور وغوض کیا گیا۔ سینیٹ میں قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ جو افراد قدرتی طور پر یا حادثات کی وجہ سے زندگی بھر کیلئے معذور ہو جاتے ہیں انہیں جتنی سہولیات دے سکتے ہیں اتنا ہی اچھا ہے تاہم انتظامی طور پر بعض پیچیدگیاں ہیں جن کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ نادرا ایسے افراد کیلئے کارڈ جاری کرتا ہے اور یہ کارڈ ساری عمر کیلئے ہوتا ہے اور اس کارڈ کا اجراء معذوری کے سر ٹیفیکٹ پر کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض واقعات میں اس عمل کا غلط استعمال ہوا ہے اور ایسے افراد کو بھی کارڈ جاری ہوئے ہیں جن کی معذوری عمر بھر کیلئے نہیں تھی۔ کمیٹی نے کہا کہ معذوروں کیلئے کارڈ کے اجراء پر نظر ثانی کی ضرورت ہے تاکہ غلط استعمال کو روکا جا سکے اور ایسے ایس او پیز بنائے جا سکے جس کے تحت اس کارڈ کے اجراء کے عمل کو مزید شفاف بنایا جائے۔

کمیٹی نے کہا کہ سرکاری ہسپتال کے اعلیٰ سطحی بورڈ کی سفارش پر معذور ی سے متعلق سرٹیفکٹ جاری کیا جائے اس موقع پر کمیٹی نے وزارت داخلہ، نادرا اور دیگر متعلقہ اداروں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جبکہ سینیٹر رانا مقبول اس ادارہ جاتی کمیٹی کی معذور وں کے سر ٹیفیکٹ کے اجراء کے عمل پر نظر ثانی میں معاونت کریں گے۔ کمیٹی نے اس موقع پر سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم کی جانب سے ایوان میں اس اہم مسئلے کی طرف توجہ مبذول کرانے پر تعریف کی اور کہا کہ اس عمل سے مزید شفافعیت اور بہتر پالیسی سازی اپنانے میں مدد ملے گی۔

سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ خصوصی افراد کے لئے سر ٹیفیکٹ کے حصول کا عمل ایسا ہونا چاہئے جس کے تحت خصوصی افراد کے حقوق نہ مارے جائیں اور جو جعلی سر ٹیفیکٹ بنا رہے ہیں اٴْن کے خلاف سخت کارروائی کی جائے ۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ خصوصی افراد کیلئے شناختی کارڈ کے اجراء کے موجودہ طریقہ کار کا میرٹ کی بنیاد پر جائزہ لینا چاہئے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت خصوصی افراد کیلئے ملازمت کے قواعد میں دی گئی دفعات کے مطابق کوٹہ پر عملدرآمد کو یقینی بنائے اور تمام عمارتوں میں خصوصی افراد کیلئے پارکنگ سے لے کر دفتر کے اندر تمام انتظامات کئے جائیں۔

جعلی ہاسوسنگ سوسائٹیوں کے معاملے پر کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ 2004سے لے کر اب تک جعلی ہاسوسنگ سوسائٹیوں کے خلاف کارروائی نہیں ہو سکی۔کمیٹی نے چیئرمین سی ڈی اے اور متعلقہ حکام کی غیر حاضر ی کا سختی سے نوٹس لیا اور جعلی ہاسوسنگ سوسائٹیوں سے متعلق ایجنڈا آئٹم کو اگلے اجلاس تک موخر کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ کمیٹی ایک نکاتی ایجنڈے کے تحت سی ڈی اے سے غیر قانونی ہاسوسنگ سوسائٹیوں سے تفصیلی بریفنگ لے گی۔

چیئرمین کمیٹی نے مبینہ طور پر ایرانی تیل سمگلنگ کرنے والے بحری جہاز کے مسئلے کی جانب کمیٹی کی توجہ مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ کمیٹی نے اس معاملے کا سوموٹو نوٹس لیا ہے اور اس سلسلے میں پورٹ قاسم کراچی پر پکڑے جانے والے بحری جہاز اور وزارت داخلہ سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔ کمیٹی نے ہدایات دیں کہ ایف آئی اے اس مسئلے کی تحقیقا ت کرے اور اٴْن عناصر کو بے نقاب کرے جو اس میں شامل تھے۔

کمیٹی نے اگلے اجلاس تک اس مسئلے پر متعلقہ حکام سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی اور کہا کہ ایف بی آر اور وزارت میر ی ٹائم افیئرز کے اعلیٰ حکام اپنی حاضری کو یقینی بنائے تا کہ اس حوالے سے اٴْن کا نقطہ نظر لیا جا سکے۔ قائمہ کمیٹی نے سینیٹر چوہدری تنویر کی بحریہ ٹاؤن فیز 7راولپنڈی میں رہائش گاہ کی دیواریں گرانے سے متعلق سینیٹر جاوید عباسی کی جانب سے ایوان میں اتھائے گئے عوامی اہمیت کے مسئلے کو زیر غور لایا گیا۔

سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ کرونا کی وجہ سے غیر معمولی صورتحال پیدا ہو گئی لہذا اس سلسلے میں جو سب کمیٹی تشکیل دی گئی تھی وہ ان غیر معمولی حالات کی وجہ سے موقع کا دورہ کرنے اور رپورٹ مرتب کرنے سے قاصر تھی جس کیلئے انہوں نے مزید 60دن کی استدعا کی جس پر سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ سب کمیٹی کی رپورٹ مرتب کرنے کیلئے وقت کی توسیع کیلئے قواعد کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

قائمہ کمیٹی نے نیشنل کاونٹر ٹیرازم اتھارٹی کے بورڈ آف گورنرز کیلئے سینیٹر رانا مقبول احمد کی بطور رکن نیکٹا بورڈ آف گورنرز متفقہ طور پر توسیع کی۔ اجلاس میں سینیٹ میں قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم کے علاوہ سینیٹرز محمد جاوید عباسی، محمد اعظم خان سواتی، رانا مقبول احمد، سردار محمد شفیق ترین، سیکرٹری داخلہ اور متعلقہ ا داروں کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔