کشمیر اور پاکستان لازم و ملزوم ہیں،14اگست کو کشمیری عوام کے ساتھ جشن آزادی کی تقریبات میں اظہار یکجہتی کی جائے گی،وکلا رہنما،سول سوسائٹی نمائند ے اور قبائلی عمائدین کا مطالبہ

جمعہ 14 اگست 2020 00:09

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 اگست2020ء) وکلا رہنمائوں،سول سوسائٹی کے نمائندوں اور قبائلی عمائدین نے کہا ہے کہ کشمیر اور پاکستان لازم و ملزوم ہیں،14اگست کو کشمیری عوام کے ساتھ جشن آزادی کی تقریبات میں اظہار یکجہتی کی جائے گی،وطن عزیز کی بقا سلامتی اور استحکام کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ کھڑے ہیں ،وکلا برادری پاکستان کو فلاحی ریاست بنانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرینگے،خوشحال بلوچستان دراصل ترقی یافتہ اور پرامن پاکستان کا ضامن ہیں،پی جے پی نے ہندوستان میں مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہیں،بلوچستان کے مختلف ریاستوں کے عوام نے بخوشی و رغبت پاکستان کے ساتھ الحاق کیا، بلوچستان کے تمام طبقات کے لوگ تحریک آزادی کشمیر کی جدوجہد میں کشمیریوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں،مسلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہی حل کیا جا سکتا ہے،370اور 35اے کا خاتمہ عالمی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہیں،سماجی ناانصافیوں کے خلاف وکلا کوایک پلیٹ فارم پر اکھٹا کیا جائے گا ان خیالات کا اظہار سنئیر قانون دان سابق ڈپٹی اٹارنی جنرل آف پاکستان امین الدین بازئی ایڈوکیٹ، حسن مینگل ایڈوکیٹ، سید محمد طاہر ایڈوکیٹ،کبیر خان کاکڑ ایڈوکیٹ،سردار امین لاشاری،عجب خان ناصر،اخلاق شاہ اور دیگر نیجشن آزادی اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم کے خلاف کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا،تقریب میں شہدا کے درجات کی بلندی،کشمیر کی آزادی،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جانوں کے نذرانے پیش کرنے والے سیکورٹی فورسز کے جوانوں کے لیے دعا کی گئی۔

(جاری ہے)

امین الدین بازئی ایڈوکیٹ سابق ڈپٹی اٹارنی جنرل آف پاکستان نے کہا کہ کشمیریوں کو بھارت کے ہاتھوں نسل کشی سے بچانے کے لئے دنیا کو فوری مداخلت کرنا ہوگی ، کشمیر میں بدعنوانی کو روکنے میں ناکامی سے خطہ نیوکلیئر فلیش پوائنٹ بن سکتا ہے جس کے نتائج دنیا کو بھگتنا ہونگے جس طرح سے پاکستان نے اپنی اقلیتوں کے ساتھ مساوی سلوک کا نمونہ مرتب کیا ہے دنیا کو اس سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے۔

امین الدین بازئی ایڈوکیٹ نے کہا کہ ہندوستانی حکومت نے بھارتی اقلیتوں کے خلاف ریاستی دہشت گردی کا آغاز کیا ہے اور نسل کشی کے شیطانی منصوبے کے تحت مسلمانوں کو خاص طور پر نشانہ بنایا جارہا ہے۔رواں سال فروری میں ، ہندوستان کے دارالحکومت دہلی میں ہندووں کے ہجوم نے 36 مسلمانوں کو قاتلانہ حملے میں شہید کردیا تھا جبکہ متعدد مساجد کو بھی زمین بوس کردیا گیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا ، "ہندو دہشت گردوں کی عوامی سطح پر حکمران جماعت کے ارکان پارلیمنٹ نے ہندو دہشت گردی گروپ آر ایس ایس کی حمایت کے ساتھ تعریف کی۔ مقررین نے کہا کہ بالعموم اقلیتوں اور خاص طور پر کشمیریوں کے ساتھ ہونے والے بھارتی مظالم کا خاتمہ کرنا ہوگا۔عالمی برادری کو غیرقانونی ہندوستانی مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو حق خود ارادیت کی فراہمی کی ذمہ داری کو نبھانا ہوگا۔

اب وقت آگیا ہے کہ ترقی یافتہ دنیا کو کشمیر میں جاری مظالم کی روک تھام کیلئے فوری مداخلت کرنی ہوگی۔ نسل کشی کے منصوبے کے تحت ہندوستان اقلیتوں کو مار رہا ہے اور مسلمان ریاستی دہشت گردی کا ایک خاص ہدف ہیں"۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کی حکومت فاشزم کا پرچار اور عمل پیرا ہے۔بی جے پی حکومت نے ہندوستانی مسلمانوں ، عیسائیوں ، سکھوں اور دلتوں کے خلاف دہشت گردی کا راج پیدا کیا ہے۔

۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق اسسٹنٹ اٹارنی جنرل حسن مینگل ایڈوکیٹ نے کہا کہ عالمی برادری کو کشمیریوں کی منظم صفائی کا نوٹس لینے کی ضرورت ہے ورنک اگلے دو یا تین سالوں میں کشمیری ہی ختم ہوائیں گے انہوں نے کہا کہ اگر دنیا اس قتل عام میں مداخلت کرنے میں ناکام رہی ہے تو ، کشمیریوں کی نسل کشی کے لئے دنیا آر ایس ایس کے ساتھ ساتھ اتنی ہی ذمہ دار ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ہندو ، عیسائی ، سکھ اور دیگر اقلیتیں کشمیری جمہوریت کا لازمی جزو ہیں۔ انہوں نے کہا "اقلیتوں کے ساتھ سلوک کے معاملے میں پاکستان خطے کے ممالک سے بہت آگے ہے۔ پاکستان ایک عظیم قوم ہے اور اسے دنیا کو بہتر سلوک کرنے کی ضرورت ہے۔" پاکستان ایک گلدستہ ہے جس میں ہر طرح کے مذہبی رنگ ، پھول اور خوشبو آتی ہے۔ جبکہ قائد اعظم کے وژن نے ملکی آئین کے تحت مساوی حقوق فراہم کیے اور اقلیت کے قانون سازوں کو ایک پاکستانی مسلمان سے زیادہ حقوق حاصل ہیں کیونکہ وہ ہمارے قائدین کے انتخاب کے لئے دو بار ووٹ دیتے ہیں"۔

مقررین نے کہا کہ وہ اقلیتوں کو پاکستان کا غیر مسلم شہری کہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے ریاست مدینہ کے بارے میں تحقیق کی ہے اور اس سے ثابت ہوا کہ حضور نبی اکرم (ص) کی زندگی انسانیت سے محبت کی علامت ہے۔اپنی اقلیتوں کے ساتھ بھارتی بدتمیزی نے سیکولر ملک ہونے کے بھارتی دعوی پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔جبکہ اقلیتیں پاکستان میں مساوی حقوق سے لطف اندوز ہو رہی ہیں۔