پہلا اسلامی ملک جس نے متحدہ عرب امارات، اسرائیل امن معاہدے کی حمایت کر دی

مصر کے صدر فاتح السیسی کی جانب سے امریکا کے تعاون سے طے پائے معاہدے پر خوشی کا اظہار، پیش رفت کو مشرق وسطیٰ میں امن کے قیام کیلئے اہم قرار دے دیا

muhammad ali محمد علی جمعرات 13 اگست 2020 22:54

پہلا اسلامی ملک جس نے متحدہ عرب امارات، اسرائیل امن معاہدے کی حمایت ..
قاہرہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 اگست2020ء) پہلا اسلامی ملک جس نے متحدہ عرب امارات، اسرائیل امن معاہدے کی حمایت کر دی، مصر کے صدر فاتح السیسی کی جانب سے امریکا کے تعاون سے طے پائے معاہدے پر خوشی کا اظہار، پیش رفت کو مشرق وسطیٰ میں امن کے قیام کیلئے اہم قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق امریکی کے تعاون سے طے پائے معاہدے کے تحت متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کو تسلیم کر لیا ہے۔

اس معاہدے کے حوالے سے عرب اسلامی ملک مصر کی جانب سے ردعمل دیا گیا ہے۔ مصر پہلا اسلامی ملک ہے جس نے متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کیے جانے کے فیصلے کی حمایت کر دی ہے۔ اس حوالے سے مصر کے صدر فاتح السیسی کی جانب سے جاری بیان میں خوشی کا اظہار کیا گیا ہے۔ مصری صدر کا کہنا ہے اس معاہدے کی وجہ سے مشرق وسطیٰ میں امن کے قیام میں مدد ملے گی۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات وہ پہلا اسلامی ملک نہیں ہے جس نے اسرائیل کیساتھ تعلقات قائم کیے ہیں۔ متحدہ عرب امارات کے علاوہ 2 اسلامی مملک اردن اور مصر نے بھی اسرائیل کیساتھ تعلقات قائم کر رکھے ہیں۔ یاد رہے کہ جمعرات کے روز متحدہ عرب امارات کے حکمراں محمد بن زاید کی جانب سے کی گئی خصوصی ٹوئٹ میں اسرائیل کیساتھ طے پائے امن معاہدے کی تصدیق کی گئی۔



محمد بن زاید کی جانب سے کی گئی ٹوئٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر اور اسرائیلی وزیراعظم کیساتھ مشترکہ ٹیلی فونک رابطے کے دوران اتفاق طے پایا کہ اسرائیل فلسطین کے مزید علاقوں پر قبضے کا عمل روک دے گا، دونوں ممالک نے سفارتی تعلقات کی بحالی کیلئے اقدامات اٹھانے پر بھی اتفاق کیا۔ اس سےقبل امریکی صدر کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ طے پاگیا ہے۔

اس حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے خصوصی ٹوئٹس کیے گئے۔


امریکی صدر کی جانب سے کیے گئے ٹوئٹس میں اعلان کیا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ طے پاگیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اپنی ٹوئٹس میں معاہدے کا اعلامیہ شیئر کیا گیا۔ امریکی صدر اور میڈیا کی جانب سے اس معاہدے کو تاریخی قرار دیا جا رہا ہے۔

جبکہ غیر ملکی میڈیا دعویٰ کر رہا ہے کہ اس معاہدے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات مکمل طور پر بحال ہو جائیں گے۔ دونوں ممالک کے درمیان براہ راست پروازیں چلیں گی، جبکہ سفارتی سطح پر جلد مذاکرات کا آغاز ہوگا۔ مزید دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اس معاہدے کے بعد اسرائیل ویسٹ بینک اور وادی اردن کے علاقوں پر قابض ہونے کے فیصلے سے فی الحال پیچھے ہٹ گیا ہے۔ اس حوالے سے امریکی صدر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس معاہدے سے مشرق وسطیٰ میں امن کی بحالی ممکن ہوگی۔ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے وفود اگلے ہفتے ملاقات کریں گے۔ ملاقات کے دوران اہم دو طرفہ معاہدے کیے جائیں گے۔ دونوں ممالک سیکورٹی، معیشت اور دیگر شعبوں میں تعاون کے حوالے سے معاہدے طے کریں گے۔