فلسطین اور اسرائیل کے درمیان کوئی سمجھوتا طے پانے تک مقبوضہ بیت المقدس میں اپنا سفارت خانہ نہیں کھولیں گے: متحدہ عرب امارات نے واضح کردیا

معاہدے کے تحت اسرائیل مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے بعض علاقوں پر اپنی خود مختاری کے نفاذ کے منصوبے سے دستبردار ہوجائے گا

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ جمعرات 13 اگست 2020 23:17

فلسطین اور اسرائیل کے درمیان کوئی سمجھوتا طے پانے تک مقبوضہ بیت المقدس ..
ابوظہبی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 اگست2020ء) متحدہ عرب امارات نے واضح کردیا ہے کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان کوئی سمجھوتا طے پانے تک مقبوضہ بیت المقدس میں اپنا سفارت خانہ نہیں کھولیں گے، تفصیلات کے مطابق آج متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کو تسلیم کر لیا، پہلی مرتبہ فلسطین پر قبضے کے نتیجے میں وجود میں آنے والے اسرائیل اور کسی خلیجی ملک کے درمیان سفارتی تعلقات قائم ہوں گے۔

تفصیلات کے مطابق امریکی کے تعاون سے طے پائے معاہدے کے تحت متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کو تسلیم کر لیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ پہلی مرتبہ اسرائیل اور کسی خلیجی اسلامی ملک کے درمیان سفارتی تعلقات قائم ہوں گے۔ متحدہ عرب امارات کے علاوہ 2 اسلامی مملک اردن اور مصر نے بھی اسرائیل کیساتھ تعلقات قائم کر رکھے ہیں۔

(جاری ہے)

جمعرات کے روز متحدہ عرب امارات کے حکمراں محمد بن زاید کی جانب سے کی گئی خصوصی ٹوئٹ میں اسرائیل کیساتھ طے پائے امن معاہدے کی تصدیق کی گئی ہے۔

اس معاہدے کے حوالے سے متحدہ عرب امارات نے واضح کردیا ہے کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان کوئی سمجھوتا طے پانے تک مقبوضہ بیت المقدس میں اپنا سفارت خانہ نہیں کھولیں گے۔ معاہدے کے تحت اسرائیل مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے بعض علاقوں پر اپنی خود مختاری کے نفاذ کے منصوبے سے دستبردار ہوجائے گا۔ معاہدے کے حوالے سے شیخ محمد بن زاید نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے فون کال میں مزید فلسطینی علاقوں کو اسرائیلی ریاست میں ضم نہ کرنے سے متعلق ایک سمجھوتے سے اتفاق کیا ہے۔

اس کے علاوہ یو اے ای اور اسرائیل نے دوطرفہ تعاون کے فروغ اور سفارتی تعلقات استوار کرنے کے لیے ایک نقشہ راہ وضع کرنے سے بھی اتفاق کیا ہے۔ ان تینوں ممالک کی جانب سے جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے’’ اس تاریخی سفارتی پیش رفت سے مشرق اوسط کے خطے میں امن کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی۔یہ معاہدہ دلیرانہ سفارت کاری ، تینوں لیڈروں کے ویژن اوریو اے ای اور اسرائیل کے عزم و حوصلے کا بیّن ثبوت ہے۔اس سے خطے میں دستیاب عظیم مواقع سے فائدہ اٹھانے کا موقع ملے گا۔ تینوں ممالک کو اس وقت بہت سے چیلنجز درپیش ہیں اور وہ تینوں آج کی تاریخی کامیابی سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔‘‘