Live Updates

آئین پاکستان میں ایسی کوئی شق نہیں ہے کہ کراچی کو سندھ سے نکال دیا جائے ،وزیراعلیٰ سندھ

اگر کسی نے ایسا سوچا بھی ہے تو وہ اس خیال کو اپنے ذہن سے نکال دے ،سندھ کے عوام ایسی ہر کوشش کو ناکام بنادیںگے،مراد علی شاہ

جمعہ 14 اگست 2020 18:37

آئین پاکستان میں ایسی کوئی شق نہیں ہے کہ کراچی کو سندھ سے نکال دیا جائے ..
جوہی /دادو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اگست2020ء) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ آئین پاکستان میں ایسی کوئی شق نہیں ہے کہ کراچی کو سندھ سے نکال دیا جائے اور یہاں پر وفاقی حکومت کا تسلط قائم کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی نے ایسا سوچا بھی ہے تو وہ اس خیال کو اپنے ذہن سے نکال دے ، بصورت دیگر سندھ کے لوگ اتنے مضبوط ہیں کہ اس طرح کی ہر کوشش کو ناکام بنا دیں گے۔

یہ بات انہوں نے جمعہ کو جوہی کے علاقے ایف پی پروٹیکٹو بند میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی جہاں انہوں نے سیلاب سے متاثرہ لوگوں سے ملاقات کی۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ وزیر آبپاشی سہیل انور سیال ، وزیر بحالی فراز ڈیرو ، ایم این اے رفیق جمالی ، ایم پی اے پیر مجیب ، شجیلہ لغاری اور دیگر موجود تھے۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں مراد علی شاہ نے اس تاثر کہ کراچی میں وفاقی حکومت اپنا ا تسلط قائم کرے گی اور اسلام آباد سے اسے براہ راست کنٹرول کرے گی کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کراچی مرکز میں پی ٹی آئی کی حکومت کا چائے کا کپ نہیں ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ سندھ کے لوگوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کو صوبے پر حکمرانی کا مینڈیٹ دیا ہے اور یہاں کے عوام اس اقدام کو ناکام بنانے کے لئے کافی مضبوط ہیں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ آئین پاکستان میں ایسی کوئی شق نہیں ہے جس کے تحت وہ(وفاقی حکومت)صوبے کے دارالخلافہ کراچی کو سندھ کے باقی حصوں سے الگ کر کے ،وفاقی حکمرانی نافذ کرے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ یہ کچھ سیاسی اور آئینی طور پر خالی سوچ رکھنے والے افراد کی ایک سوچ ہے اور یہ کبھی پوری نہیں ہوگی۔وزیر آبپاشی سہیل انور سیال نے وزیر اعلی سندھ کو بتایا کہ 7 اگست 2020 کو کھیرتھر پہاڑی سلسلے میں موسلا دھار بارش ہوئی اور جس سے اس علاقے میں شدید سیلاب آیا۔

سہیل انور سیال نے بتایا کہ 8 اگست کو آبپاشی کے عملے نے اطلاع دی کہ نئی گج کی پانی کی سطح 28 فٹ تک بڑھ گئی ہے اور ابتدائی طور پر ڈائیورژن بند کو نقصان پہنچا اورتیر بھٹ سے چار گھنٹے کے اندر ایف پی بند تک پہنچا۔پانی کی مقدار تقریبا 250000 سے 300000 کیوسک تھی جس نے ایف ڈی بند پر آر ڈی 0 سے 220 تک بہت بڑا دبا پیدا کیا ، بالآخر آر ڈی 00 سے آرڈی 75 کے درمیان 7شگافیں پڑیں ۔

شگاف: چیف انجینئر آبپاشی ظریف کھیڑو نے ان شگافوں کی تفصیلات دیتے ہوئے بتایا کہ 50 فیڈ وسیع شگاف آر ڈی 25 پر پڑا اور دوسرا 50 فٹ آر ڈی40, 42 فٹ آر ڈی 43 پر ، 35 فٹ آر ڈی 44 ، 90 فٹ آر ڈی 51 ، 100 فٹ آر ڈی 52 اور 160 فٹ آر ڈی 75 پر پڑا۔وزیراعلی سندھ کو بتایا گیا کہ 11 یونین کونسلوں اور ضلع جوہی کے 90 دیہات میں واقع 42946 مکانات میں رہنے والے مجموعی طور پر 240000 افراد بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

سیکرٹری ورکس عمران عطا سومرو نے وزیراعلی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 13 کلومیٹر کی طویل سڑکوں میں سے 50 سڑکیں خراب ہوگئی ہیں اور ان کی بحالی پر 121 ملین روپے لاگت آئے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ جوہی تعلقہ میں 181 اسکولوں کی عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے اور ان کی بحالی پر 443.7 ملین روپے لاگت آئے گی اور پانی کی فراہمی کے 33 اسکیموں میں 161.72 ملین روپے بحالی کی مد میں درکار ہوں گے۔

مراد علی شاہ کو بتایا گیا کہ جوہی سے واہی پانڈھی تک 22.53 کلومیٹر سڑک ہے جو 12 مختلف مقامات سے خراب ہوچکی ہے ، جس میں تین پل بھی شامل ہیں جو بہہ گئے ہیں۔وزیراعلی سندھ نے سکریٹری کو ہدایت کی کہ وہ سڑکوں کی بحالی کا کام شروع کریاور ایک ہفتہ کے اندر اندر انہیں فعال کریں اور پھر اس کی بحالی کا کام جاری رکھیں۔وزیر بحالی فراز ڈیرو اور ڈی جی پی ڈی ایم اے سلمان شاہ نے وزیر اعلی سندھ کو بتایا کہ انہوں نے امدادی کام شروع کردیا ہے۔

PDMA نے امدادی کاموں کے لئے 5000 ٹینٹس ، 20000 راشن بیگس ، 5000 مچھر دانیاں ، 3000 حفظان صحت کی کٹس ، 5000 باورچی خانے کی کٹیں ،10000 واٹر جیری کین ، 1000 واٹر کولرز اور 10 موٹر بوٹس تقسیم کیں۔مراد علی شاہ نے پیر کو صدر آصف زرداری کی نیب میں سماعت سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پیپلز پارٹی کی سی ای سی ہفتہ کواجلاس منعقد کررہی ہے تاکہ فیصلہ کیا جا سکے کہ آصف علی زرداری صاحب کیسے پیش ہوں گے۔

آصف علی زرداری ضمانت پر ہیں اور انہیں صحت سے متعلق کچھ مسائل ہیں اس کے باوجود بھی انہیں طلب کیا گیا ہے ۔جس پر وزیراعلی سندھ نے افسردگی کا اظہار کیا اور مزید کہا کہ سی ای سی فیصلہ کرے گی کہ آصف علی زرداری صاحب کیسے پیش ہوں گے اور وہ سماعت پر ان کے ہمراہ ہوں گے۔ایک اور سوال کے جواب میں وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ وہ سہیون سے جوہی کے علاقے تک صوبائی اسمبلی کی نشست کے لئے انتخاب لڑے تھے اور سرخرو ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اس علاقے کے لوگوں کا احترام ہے اور ان کے منتخب ممبر ہونے کے ناطے میں ان کے لیے اپنی بہترین صلاحیتوں کو بروئیکار لاتے ہوئے خدمت کروں گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسی وجہ وہ ان کے ساتھ ہیں۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات