ہمیں مذہبی تہواروں کے ساتھ ساتھ قومی تہوار بھی منانا چاہیے،سعید غنی

کراچی کو جان بوجھ کر برباد کیا گیا یہاں ہزاروں لوگ قتل ہوگئے۔ابھی بھی ہم کراچی کے لیے کچھ نہیں کررہے ہیں جب تک ہم کراچی کو اپنا گھر سمجھ کر احساس نہیں کریں گے تو کراچی اور صوبہ ٹھیک نہیں ہوگا،کاٹی کی تقریب سے خطاب

جمعہ 14 اگست 2020 18:37

ہمیں مذہبی تہواروں کے ساتھ ساتھ قومی تہوار بھی منانا چاہیے،سعید غنی
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اگست2020ء) وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ ہمیں مذہبی تہواروں کے ساتھ ساتھ قومی تہوار بھی منانا چاہیے لیکن ان کو منانے کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنے ماضی پر بھی غور کرنا چاہیے۔کراچی کو جان بوجھ کر برباد کیا گیا یہاں ہزاروں لوگ قتل ہوگئے۔ابھی بھی ہم کراچی کے لیے کچھ نہیں کررہے ہیں۔

جب تک ہم کراچی کو اپنا گھر سمجھ کر احساس نہیں کریں گے تو کراچی اور صوبہ ٹھیک نہیں ہوگا۔جب تک ہم اپنے اپنے حصہ کا کردار ایمانداری سے ادا نہیں کریں گے ہم اس ملک کو ترقی نہیں دے سکتے۔ سروسز اسپتال کے ایم ایس اس بات کی مکمل تحقیقات کریں کہ آج کی تقریب میں جو پینا فلیکس بنایا گیا ہے، اس میں قائد اعظم کی تصویر کودرمیان کی بجائے سائیڈ پر کیوں اور کس نے لگایا ہے اور جو بھی اس غلطی کا سبب بنا ہے اس کو شوکاز نوٹس دیا جائے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے یوم آزادی کی مناسبت سے سروسز اسپتال اور بعد ازاں کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے تحت منعقدہ تقاریب میں شرکت اور خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزیر سعید غنی سروسز اسپتال پہنچیں تو وہاں کے ایم ایس ڈاکٹرفرحت عباس اور دیگر نے ان کو خوش آمدید کہا۔ تقریب میں صوبائی وزیرحقوق نسواں شہلارضا، سیکریٹری صحت ڈاکٹرکاظم رضا،ڈاکٹرفرحت عباس،حسنی قریشی ودیگرشریک تھے، تقریب میں پرچم کشائی کی اورکیک بھی کاٹاگیا جبکہ صوبائی وزیر سعید غنی نے اسپتال کے احاطے میں شجرکاری مہم کے تحت پودا بھی لگایا۔

صوبائی وزیرتعلیم سعید غنی نے اپنے خطاب کے آغاز میں اسٹیج پرقائداعظم کی تصویر درمیان کی بجائے سائیڈ پر لگے ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور فوری طور پر اس کیخلاف انکوائری کا حکم دیا۔اس موقع پر اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ آج پوری قوم جشن آزادی منارہی ہے ایسے میں ہمیں کشمیری بھائیوں کو نہیں بھولنا چاہئے،سعیدغنی نے کہاکہ یہ پیارا وطن اللہ کی بڑی نعمت ہے اور آج ہم اس ملک کی وجہ ہیں آج اگر ملک میں کوئی مسائل ہیں تو وہ کچھ لوگوں کے پیداکیے ہوئے ہیں، انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنی غلطیوں کو بھی دیکھنا چاہئے اور ان سے سیکھنا چاہئے۔

بعد ازاں کاٹی میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا کہ ہمیں اپنے مذہبی تہواروں کی طرح قومی تہوار بھی جوش و خروش سے منانے چاہیے لیکن ان ایام کو صرف ایک دن منا کر قومی ترانہ بجا کر اور تقاریر کرکے گزارنے کی بجائے ہمیں ان ایام کے حوالے سے غور و فکر بھی کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے ماضی کے گزرے ہر سال کا جائزہ لینا ہوگا کہ ہم نے ایک سال کے دوران کیا کامیابیاں حاصل کی اور کون سی ناکامیوں کا ہم نے منہ دیکھا اور اس کے اسباب کیا تھے۔

سعید غنی نے کہا کہ ہم جب تک ایسا نہیں کریں گے آنے والی نسلوں کو ہم ان تہواروں کے منانے کے مقاصد نہیں سکھا سکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان کیوں بنا، بننے کے بعد ہم نے کیا اس کے بنانے کے مقاصد کو حاصل کیاان کو بھی سوچنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ہم اپنی غلطیوں اور خامیوں کا اعتراف نہیں کریں گے ہم اس طرح کی تقاریب میں اپنا وقت ہی ضائع کرین گے۔

سعید غنی نے کہا کہ ہمیں اپنے بچوں کو بتانا چاہیے کہ ہم نے پاکستان کے لیے کیا سوچا تھا۔کیا کیا کام کرلیا کیا کام رہ گئے۔اگر ہم باتوں کو اہمیت نہیں دیں گے تو پھر دن کومنانے یا نہ منانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ بھی سوچنا ہوگا کہ کیا پاکستان بنانے والوں کی امیدیں پوری ہوئی۔پاکستان نے بہت سے مسائل کے باوجود دنیا میں کامیابی حاصل کی۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں برائیاں بھی برے لوگوں سے پیدا ہوئی اور کامیابیاں اچھے لوگوں سے ملی ہیں اس لئے ہم سب کو اپنے حصہ کا کردار ادا کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہمارا معاشرہ زوال پذیر ہے۔اللہ تعالی نے جتنی نعمتیں ہمیں دی ہیں ان کو ہم استعمال نہیں کرتے۔ہم نے بہت بڑی بڑی غلطیاں کی ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں پوچھتا ہوں کہ کیا کراچی خود بخود خراب ہوگیا۔

مجھے بھی کراچی میں کسی سے کم درد نہیں ہوتاہے۔کراچی کا احساس سب کو ہے۔کراچی میں جان بوجھ کر برباد کیا گیا۔ہزاروں لوگ کراچی میں قتل ہوگئے۔ابھی بھی ہم کراچی کے لیے کچھ نہیں کررہے ہیں۔جب تک ہم کراچی کو اپنا گھر سمجھ کر احساس نہیں کریں گے تو کراچی اور صوبہ ٹھیک نہیں ہوگا۔سعید غنی نے کہا کہ ہمیں اپنی سوچ اور رویو میں اب تبدیلی لانی ہوگی،سب سے پہلے یہ دیکھنا ہوگا کہ کراچی کے لوگوں ترقی کیسے کرے نہ کہ اپنے مفادات کی خاطر کراچی کی ترقی کو برباد کردیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ کی کراچی میں ترقی کے لئے ایک بھی بدنیتی نہیں ہے۔جو مطالبہ حکومت سندھ سے کرتے ہیں وہ وفاق سے بھی کریں۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں ضیا الحق کے دورمیں اس شہر میں لسانیت کی بنیاد پر تقسیم کی بنیادرکھی گئی۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی کچھ میڈیاکے چینل وہ دکھاتے ہیں جوغلط ہے۔ ہماری مجبوریاں ہیں مسائل ہیں ہمیں مل کرٹھیک کرنا ہوگا، ہمیں سچ بولنا ہوگا، سوچ کوتبدیل کرنا ہوگا اورہمیں کراچی کو گھرسمجھنا چاہیئے، گھرکاعکس اچھا دکھاناچاہیئے ورنہ کوئی نہیں آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی زیادہ کماتا ہے جواس کاحق ہے،ہم سے زیادہ دینے کا مطالبہ کرنے والے وفاق سے بھی مطالبہ کریں۔کراچی اگرسندھ کونوے فیصد دیتا ہے تو وفاق کو بھی ساٹھ فیصد سے زائد دیتا ہے۔وفاق ساٹھ فیصد لگائے ہم نوے فیصد دینے کو تیارہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2006 اور 2009 میں بارشوں میں شارع فیصل چاردن بند تھا۔ اس بات کی بارشوں میں ہم نے تین گھنٹے میں کھول دیامطلب کچھ تو کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں کراچی کا اچھا امیج دکھانا پڑیگا۔ تقریب کے اختتام پر وزیر تعلیم و محنت سندھ نے یوم پاکستان کے حوالے سے کیک کاٹا اور دعا کی اس موقع پر صدر کاٹی شیخ عمر ریحان، زبیر چھایا، سینیٹر عبدالحسیب خان، خالد تواب، زبیر طفیل، ڈی سی گورنگی شہریار میمن اور دیگر بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔